کاشف اختر
لائبریرین
معذرت مصروفیت کی بنا پر حوالے تلاش کرنے میں کافی دیر ہوگئی۔۔۔ یہاں فی الحال اقبال کے خطوط سے چند ایک حوالے اور ایک حوالہ شبلی نعمانی کا درج کر رہا ہوں۔۔۔ ان شاء اللہ جونہی مزید فرصت ملی تو حالی کا حوالہ بھی پیش کردوں گا۔
شبلی
آپ کے لطف و کرم کا مجھے انکار نہیں
حلقہ در گوش ہوں ممنون ہوںمشکور ہوں میں
لیکن اب میں وہ نہیں ہوں کہ پڑا پھرتا تھا
اب تو اللہ کے افضال سے تیمور ہوں میں
خطوطِ اقبال سے چند حوالے۔۔
بنام ضیاء الدین برنی
مکرم بندہ تسلیم
آپ کا نوازش نامہ ملا۔ میں اس عزت کا نہایت مشکور ہوں جو آپ مجھے دینا چاہتے ہیں۔
مارچ ۱۹۰۳
مخدوم مکرم حضرت قبلہ خان صاحب
السلام علیکم
آپ کا نوازش نامہ آج صبح ملا۔ حقیقت یہ ہے کہ مجھے آج اپنے ٹوٹے پھوٹے اشعار کی داد مل گئی------- میں خصوصیت سے آپ کا مشکور ہوں، کیونکہ یہ بات میرے خیال میں مطلق نہ تھی۔
آپ نے جو ریمارک اس کے اشعار پر لکھے ہیں اُن کے کے لیے آپ کا تَہ دل سے مشکور ہوں۔
منشی سراج الدین کے نام
ڈیئر سراج!
دو تین روز سے طبیعت بہ سبب دورہ نقرس کے علیل ہے۔ یہ چند شعر قلم برداشتہ، آپ کے شکریہ میں عرض کرتا ہوں۔ میرا ارمغان یہی ہے۔ اس کو قبل کرکے مجھے مشکور کیجیے۔ چاہیں تو پیشانی پر چند عدد سطور لکھ کر مخزن میں بھیج دیجیے۔ والسلام
آپ کا اقبال
از لاہور، ۱۹۰۲ء
لاہور۔ بھاٹی دروازہ
۱۱؍مارچ ۱۹۰۳ء
برادرِ مکرم، السلام علیکم
آپ کا خط ابھی ملا۔ الحمدللہ کہ آپ خیریت سے ہیں۔ آج عید کا دن ہے اور بارش ہورہی ہے۔ گرامی صاحب تشریف رکھتے ہیں اور شعروسخن کی محفل گرم ہے۔ شیخ عبدالقادر ابھی اُٹھ کر کسی کام کو گئے ہیں۔ سید بشیر حیدر بیٹھے ہیں اور ابر گہربار کی اصل علت کی آمد آمد ہے۔ یہ جملہ شاید آپ کو بے معنی معلوم ہوگا مگر کبھی وقتِ ملاقات آپ پر اس کا مفہوم واضح ہوجائے گا۔
آپ کے خط نے ایک بڑی فکر سے مجھے نجات دی۔ مجھے دو تین دن سے اس بات کی کاوش تھی کہ نظم کہیں سے ملے تو آپ کو ارسال کروں۔ الحمدللہ کہ آپ کو مل گئی۔ آپ کی داد کا مشکورہوں اور اس کو کبھی تصنع نہیں سمجھتا۔ آپ کو کس بات سے یہ اندیشہ پیدا ہوا؟
بنام خان نیاز دین خان
لاہور، ۱۳؍ فروری ۱۶ ء
مخدومی! السلام علیکم
والا نامہ ملا،مشکور فرمایا۔
میرا تو خیال تھا کہ فرصت کا وقت مثنوی کے دوسرے۱؎ حصے کو دوں گا جو پہلے سے زیادہ ضروری ہے۔ مگر خواجہ حسن نظامی۲؎ نے بحث چھیڑ کر توجہ اور طرف منعطف کر دی ہے۔
بنام خان نیاز دین خان
مخدومی! السلام علیکم
والا نامہ مل گیا ہے۔ مجھے دردِ گردہ کی شکایت رہی، جس کا سلسلہ ایک ماہ سے اُوپر جاری رہا۔ جدید طبی آلات کے ذریعے گردے کا معائنہ کرایا گیا تو معلوم ہوا کہ گردے میں پتھر ہے اور کہ عملِ جراحی کے بغیر چارۂ کار نہیں ہے مگر تمام اعزّا اور دوست عملِ جراحی کرانے کے خلاف ہیں۔ درد فی الحال رُک گیا ہے اور مَیں حکیم نابینا صاحب۱؎ سے علاج کرانے کی خاطر آج شام دہلی جا رہا ہوں۲؎۔ وہاں چند روز قیام رہے گا۔ اس کے بعد تبدیلیِ ہوا کے لیے چند روز کے لیے شملہ میں قیام کروں گا۔
اُمید کہ آپ کا مزاج بخیر ہو گا۔ اس طویل علالت نے مجھے کمزور کر دیا ہے البتہ درد کا افاقہ ہے، سو خدا تعالیٰ کا شکر ہے۔ والسلام
آپ کی ہمدردی کا تہِ دل سے مشکورہوں۔
مخلص
۱۵ جون ۲۸ء محمدؐ اقبال، لاہور
بہت خوب وصی صاحب ! سبحان اللہ ! اللہ آپ کے علم و عمل میں برکتیں عطا کرے ! آمین