اردو ادب میں خاتون شعراء کا فقدان

محمد امین

لائبریرین
کیوں نہیں ہیں؟ فیس بک پر شاعری کے حلقے جوائن کریں۔۔۔۔ جوق در جوق شاعرات ہیں بلکہ ایک سیلابِ تند ہے۔۔۔۔ بلکہ سیلابِ بلاااا ہے۔۔۔
 
کیوں نہیں ہیں؟ فیس بک پر شاعری کے حلقے جوائن کریں۔۔۔۔ جوق در جوق شاعرات ہیں بلکہ ایک سیلابِ تند ہے۔۔۔۔ بلکہ سیلابِ بلاااا ہے۔۔۔
معیار کی بات ہو رہی ہے. تعداد کی نہیں. خواتین اتنا اچھا کیوں نہیں لکھ سکتیں.
 
آخری تدوین:

محمد امین

لائبریرین
معیار کی بار ہو رہی ہے. تعداد کی نہیں. خواتین اتنا اچھا کیوں نہیں لکھ سکتیں.

ادا جعفری اور پروین شاکر اچھی شاعرات تھیں۔ زہرہ نگاہ بھی ایک نام ذہن میں آتا ہے۔ سنا ہے کہ بھارتی اداکارہ مینا کماری بھی اچھی شاعرہ تھیں۔ اور بھی ہونگی لیکن میری یادداشت کمزور ہے اس لیے ابھی نام یاد نہیں۔

میں نے پچھلے صفحات نہیں پڑھے، ہوسکتا ہے کسی نے اس پر بات کی ہو۔ یہ صرف شاعری تک ہی محدود نہیں۔ پاکستانی و ہندوستانی معاشروں میں عورتوں کی تعلیم کا بالعموم مسئلہ ہے۔ تعلیم تو ایک طرف، عورتوں کو آگے بڑھتے دیکھ کر ہم مردوں کو آگ لگتی ہے کہ یہ اتنی ذہین کیسے ہے؟ یہ ہمارے جیسے کام کیسے کر سکتی ہے؟ سوچنا اور اچھا سوچنا تو بس ہم مردوں کا ہی کام ہے۔ شہروں کے علاوہ تو اکثر خواتین کو دبا کر ہی رکھا جاتا ہے، کہیں پردے کے نام پر کہیں غیرت کے نام پر تو کہیں رسوم و رواج کے نام پر۔ ضیاء الحق کے دور سے پہلے بلکہ قیامِ پاکستان سے بھی پہلے کے گم گشتہ اوراق پر نظر ڈالیں تو آپ کو بے شمار خواتین حیران کن کام کرتی نظر آئیں گی جن میں شاعری بھی شامل ہے۔ میرے نانا کی والدہ شوقیہ شاعری کرتی تھیں، گو کہ ان کا کلام میں نے نہیں دیکھا لیکن نانا سے سنا ہے۔ خیر اس پر کافی بات ہوسکتی ہے۔۔
 
اتنی عام سی مثال ہے کہ اس محفل پر اب تک کل کتنے ایڈمن مرد حضرات آئے ہیں اور کتنی خواتین؟ ظاہر ہے کہ یہاں وہی بہانہ سامنے آئے گا کہ عورتوں کو امور خانہ داری سے نجات نہیں ملتی، کوئی وقت دینے کو تیار نہیں ہوتی، وغیرہ وغیرہ۔
قیصرانی بھائی، ہماری سمجھ سے بالا تر ہے کہ آپ یہاں کیا کہنا چاہ رہے ہیں۔ اگر آپ کی مراد یہ ہے کہ محفل اسٹاف میں خواتین کی تعداد مردوں کی نسبت قابل گرفت حد تک کم رہی ہے اور اس میں منتظمین کی اجارہ داری وغیرہ کا سبب کارفرما رہا ہے تو ہم عام تاثر اور فرضی تخیل کے بجائے اعداد و شمار کی مدد سے بات کرنا چاہیں گے۔ محفل میں ایک بڑی تعداد ایسے اراکین کی ہے جنھوں نے اپنی جنس کو مخفی رکھا ہے۔ جن اراکین نے مذکر یا مؤنث میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا ہے ان کے حوالے سے کچھ اعداد و شمار درج ذیل ہیں:

ایک سے زائد مراسلے => مذکر: 1430، مؤنث: 207
دس سے زائد مراسلے => مذکر: 843، مؤنث: 117
سو سے زائد مراسلے => مذکر: 369، مؤنث: 63
ہزار سے زائد مراسلے => مذکر: 131، مؤنث: 31
دس ہزار سے زائد مراسلے => مذکر: 26، مؤنث: 9

اگر سو سے زائد اور ہزار سے زائد مراسلوں والے اراکین کو اسٹاف کے لیے موزوں مان لیا جائے تو خواتین کے مقابلے مردوں کا تناسب چار سے چھ گنا بنتا ہے۔ جہاں تک ہماری یاد داشت کام کرتی ہے اس کے تحت پچھلے گیارہ برسوں میں تقریباً دس بارہ حضرات نے کسی نہ کسی طور چھوٹے بڑے پیمانے پر کبھی نہ کبھی محفل کے اسٹاف کی خدمات انجام دی ہیں، بعضوں نے عارضی طور پر کسی مخصوص زمرے میں ادارت کی ہے مثلاً پائتھون کے کورس کے لیے اس مخصوص زمرے میں اساتذہ کو ادارت کے اختیارات دیے گئے تھے۔ ممکن ہے یہ تعداد پندرہ کے آس پاس پہنچ جائے۔ البتہ بڑے پیمانے پر محفل کی ادارت یا نظامت کے فرائض انجام دینے والے احباب کی تعداد کہیں کم ہے۔ ایسے میں دیکھا جائے تو خواتین اراکین میں تین نام سامنے آئیں گے جنھوں نے کافی بڑی ذمہ داریاں نبھائی ہیں اور عرصہ تک مستقل بنیادوں پر نبھائی ہیں۔ ماوراء بٹیا محفل کی ناظمہ رہی ہیں، سیدہ شگفتہ بٹیا نے عرصہ تک لائبریری پروجیکٹ کی پیشوائی کی ہے، اور مقدس بٹیا نے نہ صرف لائبریری بلکہ پوری محفل کی ادارت کی خدمات انجام دی ہیں۔ اس کے علاوہ عارضی بنیادوں پر کافی عرصہ تک مہوش علی اور فرحت کیانی بٹیا نے لائبریری زمرے کی ادارت کی ہے۔ یہ وہ نام ہیں جو باقاعدہ محفل اسٹاف کا حصہ رہے ہیں۔ ان کے علاوہ اور کئی نام ہیں مثلاً عائشہ عزیز بٹیا اور ناعمہ عزیز بٹیا جنھیں کبھی باقاعدہ اسٹاف میں شامل نہیں کیا لیکن انھوں نے لائبریری کے بعض منصوبوں کی پیشوائی کی۔ علاوہ ازیں، محفل کے بعض دیگر زمروں مثلاً اراکین کے انٹرویو وغیرہ میں بعض خواتین مثلاً امن ایمان بٹیا اور تعبیر اپیا نے نے نمایاں کردار ادا کیا۔ محفل کی باجو تیشہ اپیا نے بھی اولین دنوں میں کافی نمایاں کردار ادا کیا۔ قصہ مختصر اینکہ اگر باقاعدہ اسٹاف اراکین کا موازنہ کیا جائے تو بھی فعال اراکین میں جو جنسی تناسب پایا جاتا ہے اس کے مقابلے اسٹاف میں جنسی تناسب قابل مواخذہ تو نہیں لگتا۔ خواتین کی اسٹاف میں شمولیت اس لحاظ سے بھی مثبت بات ہے کہ دیگر خواتین اراکین ان سے اپنے مسائل شریک کرنے میں زیادہ سہولت محسوس کرتی ہیں اور یہ بات انتظامیہ سے مخفی نہیں ہے۔ محفل کی ادارت اور نظامت کوئی منصب تو ہے نہیں، بلکہ یہ ذمہ داریاں ہیں جنھیں احباب کی دستیابی، رضا، اور صلاحیتوں کے پیش نظر انھیں سونپا جاتا ہے۔ عرصہ سے مزید اسٹاف کی ضرورت محسوس ہوتی رہی ہے، لیکن انتظامیہ کی عدیم الفرصتی کے باعث اس بابت کوئی پیش رفت نہیں ہوئی کیونکہ نئے ہاتھوں میں ذمہ داریاں سونپنے سے قبل بعض انتظامی نوعیت کے معاملات درست کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نئے احباب کو اپنی ذمہ داریاں انجام دینے میں سہولت ہو، نیز نئے مدیران کو ابتدائی ہدایات دینی ہوتی ہیں اور کچھ عرصہ تک ان کی کار کردگی پر نگاہ رکھنی ہوتی ہے، ان سب کاموں کے لیے موجودہ منتظمین کے پاس وقت کی قلت ہے ورنہ ہمیں کیا پڑی ہے اکیلے در پردہ تمام ادارتی اور انتظامی امور نمٹانے کے ساتھ ساتھ سرور کی دیکھ بھال اور بجٹ وغیرہ میں سر کھپانے کی۔ کیا آپ کی نظر میں کوئی خاتون محفلین ہیں جو محفل کے ان تمام معاملات کو سنبھال سکتی ہیں جو اس وقت ہمارے ذمہ ہیں؟ :) :) :)
اس سے زیادہ کچھ کہا تو ظاہر ہے کہ مجھے یا تو جواب دینے سے روک دیا جائے گا، بین کر دیا جائے گا یا پھر ملائم سی وارننگ تو ضرور ہی آ جائے گی
انتظامیہ کے بارے میں محض فرضی تاثرات کی بنیاد پر یکطرفہ اور بے بنیاد باتیں پھیلانا اپنے آپ میں معیوب بات ہے اور یہ عمومی بات ہے، آپ کی کسی بات کے جواب میں نہیں کہہ رہے۔ اس کے باوجود ہمارا خیال ہے کہ محفل کی انتظامیہ اپنے بارے میں احباب کی جارحانہ آرا سننے میں کافی حد تک تحمل کا مظاہرہ کرتی آئی ہے، الا یہ کہ بات حد سے بڑھ جائے۔ رہی بات آپ کی، تو ہمیں نہیں یاد پڑتا ہے کہ کبھی آپ کے جواب دینے پر پابندی لگی ہو، یا آپ کو معطل کیا گیا ہو، یا پھر آپ کو باقاعدہ کوئی تنبیہ جاری کی گئی ہو (اگر ان میں سے کچھ بھی ہوا ہو تو وہ ہمارے علم یا یاد داشت سے باہر ہے)۔ البتہ ماضی میں بعض لڑیوں ایک آدھ دفعہ انتہائی دوستانہ ماحول میں ہم نے عمومی طور پر "لطیف سی یاد دہانی" کے مراسلے ضرور ارسال کیے تھے جو کسی فرد خاص کے لیے نہیں تھے اور اس نیت سے کیے گئے تھے کہ بات موضوع سے ہٹ رہی تھی یا آگے چل کر اس لڑی میں انتشار کا خطرہ نظر آ رہا تھا۔ اب ایسی باتوں کو کوئی ذاتی تنبیہ سمجھ کر ان کا بار بار حوالہ دے تو یہ بے چارے خادم پر ظلم ہوگا۔ :) :) :)
 

مظہر آفتاب

محفلین
میرے خیال میں تمام شاعری عورت کے گرد ہی گھومتی ہے۔ اس لیے وہ یہ ضرورت محسوس نہیں کرتی
ویسے گلا تو مرد احباب کو ہونا چاہیے ؟
 

زیک

مسافر
میں شاعری میں عدم دلچسپی اور معلومات کے فقدان کے باعث اس لڑی کے موضوع پر رائے نہیں دے سکتا۔ معذرت کہ موضوع سے ہٹ رہا ہوں مگر یہ اعداد و شمار کچھ دلچسپ ہیں۔ مذکر و مؤنث کے تناسب پر غور کریں:

محفل میں ایک بڑی تعداد ایسے اراکین کی ہے جنھوں نے اپنی جنس کو مخفی رکھا ہے۔ جن اراکین نے مذکر یا مؤنث میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا ہے ان کے حوالے سے کچھ اعداد و شمار درج ذیل ہیں:

ایک سے زائد مراسلے => مذکر: 1430، مؤنث: 207 تناسب: 6.9
دس سے زائد مراسلے => مذکر: 843، مؤنث: 117 تناسب: 7.2
سو سے زائد مراسلے => مذکر: 369، مؤنث: 63 تناسب: 5.9
ہزار سے زائد مراسلے => مذکر: 131، مؤنث: 31 تناسب: 4.2
دس ہزار سے زائد مراسلے => مذکر: 26، مؤنث: 9 تناسب: 2.9
اس تناسب سے ظاہر ہوتا ہے کہ اوورآل کے مقابلے میں انتہائی ایکٹو ارکان میں خواتین کا تناسب زیادہ ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
براہ راست سوال کرنے کی معذرت، مگر محفل کے کسی مذہبی یا سیاسی دھاگے پر آپ جب اپنی بصیرت کا مظاہرہ کرتی تھیں تو اس وقت عام حضرات اور موڈ "حضرات" کا ری ایکشن کیسا ہوتا تھا؟ اتنی عام سی مثال ہے کہ اس محفل پر اب تک کل کتنے ایڈمن مرد حضرات آئے ہیں اور کتنی خواتین؟ ظاہر ہے کہ یہاں وہی بہانہ سامنے آئے گا کہ عورتوں کو امور خانہ داری سے نجات نہیں ملتی، کوئی وقت دینے کو تیار نہیں ہوتی، وغیرہ وغیرہ۔ اس سے زیادہ کچھ کہا تو ظاہر ہے کہ مجھے یا تو جواب دینے سے روک دیا جائے گا، بین کر دیا جائے گا یا پھر ملائم سی وارننگ تو ضرور ہی آ جائے گی
یہی وجہ ہے کہ عورت کو انہیں چیزوں تک محدود رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے جہاں مرد کی مردانگی کو نیچا دکھانا ممکن نہ ہو۔ جہاں عورت کو نیچا دکھانے کے لیے کوئی دلیل نہ ہو تو روایات، مذہب اور ثقافت مرد حضرات کی مدد کو پہنچ جاتے ہیں۔ ادب بھی ہم جیسے انسان ہی پیدا کرتے ہیں نا
معاف کیجیے گا محترم قیصرانی صاحب لیکن آپ کے اس مراسلے سے موضوع کہیں سے کہیں نکل گیا، سو مجھے بھی کچھ بھولی بسری باتیں یاد آ گئیں۔

مجھے لگتا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ آپ کے مزاج میں کڑواہٹ اور اپنی رائے کے بارے میں قطعیت آ گئی ہے، حالانکہ بہت پرانی بات نہیں ہے کہ آپ کی شگفتہ مزاجی کا یہ حال تھا کہ ہر مراسلے کے نیچے "بے بی ہاتھی" لکھتے تھے اور سیدہ شگفتہ کو "باس" کہتے تھے :)۔ ذاتی تبصرے کے لیے ایک بار پھر معذرت!
 
آخری تدوین:

عائشہ عزیز

لائبریرین
مجھے یہ عذر بھی نامعقول لگتا ہے کہ عورت کو اجازت نہیں بولنے کی وغیرہ وغیرہ
محفل کے ہزاروں دھاگوں پر بکھری زنانہ گفتگو دیکھ لیں یہاں کسی پابندی کے بغیر آنے والی خواتین صرف گپ شپ تک ہی محدود ہیں ۔ کسی تعمیری تدریسی عملی موضوع پر آپ کو ان کی گفتگو نظر نہیں آئے گی :)
میں اس بات سے متفق نہیں ہوں. اگر آپ نے محفل میں خواتین کو گپ شپ کرتے ہی دیکھا ہے فقط تو آپ نے شاید محفل کو پوری طرح دیکھا نہیں. :)
 
اس لڑی کا عنوان خود کہہ رہا تھا کہ بات موضوع سے ہٹ جائے گی۔
صاحبۂ لڑی کے بار بار توجہ دلانے کے باوجود کہ ان کی اس لڑی کا مقصد کیا ہے، اس بات پر سوائے 2،3 افراد کے کسی نے تبصرہ نہیں کیا۔ اور سب سے جامع تبصرہ فاتح بھائی کا رہا۔
 
ادا جعفری اور پروین شاکر اچھی شاعرات تھیں۔ زہرہ نگاہ بھی ایک نام ذہن میں آتا ہے۔ سنا ہے کہ بھارتی اداکارہ مینا کماری بھی اچھی شاعرہ تھیں۔ اور بھی ہونگی لیکن میری یادداشت کمزور ہے اس لیے ابھی نام یاد نہیں۔

میں نے پچھلے صفحات نہیں پڑھے، ہوسکتا ہے کسی نے اس پر بات کی ہو۔ ۔۔
میں نے ان شاعرات کو جاننے کے باوجود یہ لڑی بنائی ہے اور اس کے پیچھے یہ وجہ ہے کہ جہاں تک میں نے جانا ہے, مندرجہ بالا اچھی اور مشہور شاعرات کے کلام کے تخیلِ پرواز , الفاظ کے چناؤ , نغمگی وغیرہ, کا معیار مرد اچھے اور مشہور شعراء سے مختلف ہے. مرد زیادہ اچھے شاعر ہیں ان کے مقابلے میں بھی. اصل بات ہی یہ ہے اس لڑی میں کہ وہ کون سے عوامل ہیں جن کی وجہ سے یہ فرق خود بخود پیدا ہوتا ہے؟ حالانکہ کم از کم اس میں کوئی زور زبردستی کی بات تَوہے نہیں, یہ تو شاعرہ کی اپنی پرواز پر منحصر ہے, تو یہ پرواز ہی کسی حد تک نیچی ہے, کن پوشیدہ عوامل کی وجہ سے؟:):tremble:
 

شیزان

لائبریرین
موجودہ دور میں بھی قابل ذکر نام ہیں جیسے نوشی گیلانی، فاخرہ بتول اور ریحانہ قمر وغیرہ۔
بلاشبہ ان کے کام میں گہرائی بھی ہے اور ترنم بھی۔
لیکن بات آ جاتی ہے کہ یہ سب چوٹی کی شاعرات کیوں نہیں کہلاتیں۔۔ تو اس کی وجہ حلقہء شاعری کی وہ گروہ بندی ہے جس میں شامل ہونا ان کے بس کی بات نہیں یا وہ ہو نہیں سکیں۔۔ نیٹ پر ان کا کلام اور ان کی کتابیں مارکیٹ میں موجود ہیں۔۔اور سراہی بھی گئیں۔
باقی ہر کوئی پروین شاکر نہیں بن سکتا کہ انہیں احمد ندیم قاسمی کے گروپ کی آشیرباد حاصل تھی۔۔ اور قاسمی صاحب کی خاص شفقت تھی ان پر۔۔۔ میڈیا کا خاص کرم تھا ان پر۔۔
ایک کڑوا سچ یہ بھی ہے کہ مردانہ معاشرے میں کسی بھی عورت کے لیے خود کو منوانا پاپڑ بیلنے کے مترادف ہے۔۔ شاعری میں خواتین کی حوصلہ افزائی ہی نہیں کی جاتی۔۔ اس لیے دلبرداشتگی کئ سبب خواتین شاعری اپنے تک ہی محدود کر لیتی ہیں۔ ان کی کاوشیں پرنٹ میڈیا تک آ ہی نہیں پاتیں۔
 
میں اس بات سے متفق نہیں ہوں. اگر آپ نے محفل میں خواتین کو گپ شپ کرتے ہی دیکھا ہے فقط تو آپ نے شاید محفل کو پوری طرح دیکھا نہیں. :)
بہنا! خواتین "صرف" گپ شپ نہیں کرتیں, لیکن وہیبات آجاتی ہے تناسب والی. چونکہ مرد حضرات بہت زیادہ ہیں , ان میں سے بہت سے لوگ گپ شپ کریں گے تو باقی بہت سے کام کی بات بھی , جبکہ خواتین کم ہیں اس لئے یوں محسوس ہوتا ہے...ویسے بھی خواتین میں کم از کم 'بات برائے بات' کا فن مردوں سے زیادہ ہے.
 
لیکن بات آ جاتی ہے کہ یہ سب چوٹی کی شاعرات کیوں نہیں کہلاتیں۔۔ تو اس کی وجہ حلقہء شاعری کی وہ گروہ بندی ہے جس میں شامل ہونا ان کے بس کی بات نہیں یا وہ ہو نہیں سکیں۔۔۔
اس گروہ بندی پر روشنی ڈالئیے پلیز کہ ان کء بس کی بات کیوں نہیں؟
 

فرقان احمد

محفلین
میں نے ان شاعرات کو جاننے کے باوجود یہ لڑی بنائی ہے اور اس کے پیچھے یہ وجہ ہے کہ جہاں تک میں نے جانا ہے, مندرجہ بالا اچھی اور مشہور شاعرات کے کلام کے تخیلِ پرواز , الفاظ کے چناؤ , نغمگی وغیرہ, کا معیار مرد اچھے اور مشہور شعراء سے مختلف ہے. مرد زیادہ اچھے شاعر ہیں ان کے مقابلے میں بھی. اصل بات ہی یہ ہے اس لڑی میں کہ وہ کون سے عوامل ہیں جن کی وجہ سے یہ فرق خود بخود پیدا ہوتا ہے؟ حالانکہ کم از کم اس میں کوئی زور زبردستی کی بات تَوبہے نہیں, یہ تو شاعرہ کی اپنی پرواز پر منحصر ہے, تو یہ پرواز ہی کسی حد تک نیچی ہے, کن پوشیدہ عوامل کی وجہ سے؟ :):tremble:

محترمہ، یہ رہی ادا جعفری کی غزل ۔۔۔ فرمائیے، کیا اس میں تخیل پرواز، الفاظ کے چناؤ اور نغمگی کی کمی ہے!

ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے
آئے تو سہی بر سرِ الزام ہی آئے

حیران ہیں، لب بستہ ہیں، دل گیر ہیں غنچے
خوشبو کی زبانی تیرا پیغام ہی آئے

لمحاتِ مسرت ہیں تصوّر سے گریزاں
یاد آئے ہیں جب بھی غم و آلام ہی آئے

تاروں سے سجالیں گے رہ شہرِ تمنّا
مقدور نہیں صبح ، چلو شام ہی آئے

کیا راہ بدلنے کا گلہ ہم سفروں سے
جس راہ سے چلے تیرے در و بام ہی آئے

تھک ہار کے بیٹھے ہیں سرِ کوئے تمنّا
کام آئے تو پھر جذبہِ ناکام ہی آئے

باقی نہ رہے ساکھ ادا دشتِ جنوں کی
دل میں اگر اندیشہ انجام ہی آئے
 

نور وجدان

لائبریرین
یہاں پر ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کوئی خاتون اتنی دیدہ دلیر ہے وہ معاشرے سے بغاوت کرتے اپنا آپ منواتے تجربات کی بھٹی میں جلے اور یہ جلاپا قرطاس پر سچائی سے اتار دے ۔۔۔۔ فاتح صاحب کی شریک کردہ خواتین کی لکھت کا جائزہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ خواتین تجربات میں مردوں کی طرح بڑھیں اور بہادری سے اس سچ کو کاغذ پر اتار دیا۔۔۔ مشرقی معاشرے میں ایسی خواتین کا ہونا بہت کم ہے اور اگر کوئی ہوں تو ان کو معاشرتی نظام سے نکال دیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ ایسی خواتین اپنی زندگی کے علیحدہ سیٹ اپ بنانے پر مجبور ہوتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ان کی گئی چھوٹی سی غلطی ان کے لیے ایسا چابک بن جاتی ہے جس سے بار بار ان کو زخمی کیا جاتا ہے ۔۔۔

مرد اس کے برعکس خیال کے اظہار میں آزاد پایا گیا ہے ۔ مرد کو کسی روایت کا ڈر نہیں رہا ہے کیونکہ معاشرتی نظام میں وہ خود سربراہ یا مطلق العنان ہے ! اس لیے اپنے خیال ، اپنی ذات کی بہترین ترجمانی کرتے ہوئے پایا گیا ۔ہم اگر دیکھیں شہزاد قیس یا محسن نقوی یا بہت سے دوسرے شعراء نے اپنی ذات کی عکاسی یا توجہیات کو ہم کلامی میں پیش کیا ۔۔۔

عورت کی محبت شادی کے بعد شروع ہوتی ہے یا شادی سے پہلے خاندانی نظام ، اسٹیٹس کو دیکھ کرہوتی ہے جس میں جذبات سے زیادہ مادی مظاہر کو پیش نظر رکھا جاتا ہے ۔ اگر عورت مجنون بن جائے تو اس کو ''کاری '' کردیا جاتا ہے یا قتل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قاتل عورت شاعری نہیں کرسکتی کیونکہ وہ محکوم ہے ۔۔۔۔۔۔ایسی ہی ایک روایت محترم سید شہزاد ناصر کی پوسٹ میں ملتی ہے جس کو پڑھ کے میں بہت متاثر ہوئی تھی

رابعہ خضداری
 

محمد وارث

لائبریرین
کلاسیکی دور کو اگر دیکھیں تو شاعری ایک کل وقتی پیشہ وارانہ کام تھا۔ شاعری سے شاعروں‌ کی روزی روٹی وابستہ تھی، ان سے ان کا گھر چلتا تھا۔ درباروں، بادشاہوں، نوابوں سے وابستہ ہوتے تھے، مشاعروں میں پڑھتے تھے، ظاہر ہے ایسی صورت میں شاعرات کی کمی کی وجہ سمجھ میں آتی ہے۔

جدید دور میں، شاعرات کی تعداد اتنی کم نہیں ہے جتنی سمجھی جا رہی ہے، اچھی خاصی تعداد ہے۔ لیکن اصل سوال یہ تھا کہ شاعرات مشہور کیوں نہیں، یا اُس طرح کا درجہ کیوں نہیں جیسے مرد شعرا کا ہے۔ جیسا کہ عرض کیا کہ کلاسیکی دور کو ہم اس سوال میں شامل ہی نہیں کر سکتے۔ لیکن جدید دور میں بھی کچھ شاعرات بہت مقبول اور اعلیٰ پائے کی ہوئی بھی ہیں جیسے پروین شاکر، ادا جعفری، شبنم شکیل وغیرہ۔ لیکن اس کے باجود وہ مرتبہ نہیں جو مرد شعرا کا ہے تو اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ خواتین شعرا کی پذیرائی بہت ہوتی ہے ان کے کلام کو ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے داد کے ڈونگرے برسا دیے جاتے ہیں، کڑی تنقید کم ہوتی ہے جب کہ تنقید، جائز و ناجائز، کلام کو بہتر کرنے میں مہمیز کا کام کرتی ہے۔ لیکن یہ پذییرائی ایک طرح سے ان کے کلام کے لیے زہر قاتل کا کام کرتی ہے۔ وقتی نام و نمود و پذیرائی تو مل جاتی ہے لیکن وقت کے کڑے امتحان میں ان کا کلام کہیں گرد میں گم ہو جاتا ہے۔

اور بھی بہت سی وجوہات ہیں جن پر پہلے ہی دوستوں نے سیر حاصل بحث کی ہے۔
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
بہنا! خواتین "صرف" گپ شپ نہیں کرتیں, لیکن وہیبات آجاتی ہے تناسب والی. چونکہ مرد حضرات بہت زیادہ ہیں , ان میں سے بہت سے لوگ گپ شپ کریں گے تو باقی بہت سے کام کی بات بھی , جبکہ خواتین کم ہیں اس لئے یوں محسوس ہوتا ہے...ویسے بھی خواتین میں کم از کم 'بات برائے بات' کا فن مردوں سے زیادہ ہے.
اچھا۔ تناسب کے ساتھ بات کی جانی چاہیے ناں پھر
کتنے مرد ہیں اور ان میں سے کتنے فیصدکسی تعمیری منصوبے پر بات کر رہے ہیں اور پھر عورتیں بھی۔۔ :)
 

صائمہ شاہ

محفلین
میں اس بات سے متفق نہیں ہوں. اگر آپ نے محفل میں خواتین کو گپ شپ کرتے ہی دیکھا ہے فقط تو آپ نے شاید محفل کو پوری طرح دیکھا نہیں. :)
عائشہ میں پھر وہی بات کروں گی کہ بات خواتین کی ذہنی تربیت کی ہے آپ میری بات کا پس منظر نہیں سمجھیں :)
آپ کے فزکس کے دھاگے بھی دیکھتی ہوں مگر میں خواتین کی شخصیت میں توازن ڈھونڈتی ہوں جو انہیں علم ،ادب، فنون لطیفہ سیاست اور مذہب پر گفتگو کی استطاعت دے اور وہ نظر نہیں آتا ۔
ایسے موضوعات شجر ممنوع نہیں ہیں بلکہ ذہنی وسعت اور مطالعے کے محتاج ہیں ۔
 
Top