آرٹ فلموں پر تبصرے

زبیر مرزا

محفلین
السلام علیکم
متوازی فلمیں یا آرٹ فلمیں بامقصد وبامعنی سینما کی ایک صنف ہیں جن میں سماجی، معاشی اور
نفسیاتی مسائل کو پیش کیا جاتا ہے ان میں فلم بینوں کے لیے تفریحی عناصر تو موجود نہیں ہوتے
مگر پرفارمنگ آرٹ( اداکاری) کا حُسن ضرورشامل ہوتا ہے- حقیقت سے قریب ترین اور بناء کسی
تام جھام کے یہ فلمیں دنیا بھر میں دیکھی اور سراہی جاتی ہیں محفل کے کچھ ارکان ان سنجیدہ
موضوعات پر بننے والی فلموں پر سیرحاصل تبصرہ کرنے اور ان کے بارے میں معلومات کا
بیش بہا خزانہ رکھتے ہیں اس لیے اس دھاگے کو شروع کررہا ہوں-​
movie_countdown.gif
 

زبیر مرزا

محفلین
انجمن
یہ فلم مظفرعلی نے لکھنؤ کی چکن کا کپڑاتیار کرنے والی محنت کش خواتین کے حالات و مسائل کے بارے میں بنائی
لکھنؤ کی تہذیب، روایات اور سفید پوش طبقے کی جانفشانی کو مظفر علی نے جزئیات کے ساتھ پیش کیا اور اس ماحول میں
معمولی اجراءت پر دن بھر چکن کا کپڑا کاڑھنے والی مزدور خواتین کی تاجران کی جانب سے کی جانے والی
حق تلفی پر آواز بلند کی گئی- شبانہ اعظمی اور فاروق شیخ نے مرکزی کردار ادا کیے- شبانہ اعظمی سے بڑھ کر
کون اس تمام حساسیت کو پیش کرسکتا تھا لہذا وہ اپنی اداکاری کے جوہر دکھا کر اس کہانی کو مزید جان دار بنا دیتی ہیں
اس فلم کی ایک خاص بات اس میں شبانہ اعظمی کی گلوکاری بھی ہے - شبانہ نے خود کو اچھی گائیکہ بھی ثابت کیا ہے
 

زبیر مرزا

محفلین
220px-OrdinaryPeople.jpg

رابرٹ ریڈفورڈ( اداکار) کی ہدایت میں بننے والی پہلی فلم تھی - ایک خاندان کی کہانی جن کا بڑابیٹا ایک حادثے میں مرجاتا ہے
اور چھوٹا بیٹا اس حادثے کا خود کو ذمے دار تصور کرتا ہے اوراحساس جرم میں مبتالا ہوکر خودکشی کی کوشش کرتا ہے تو اس کے والد اسے ایک ماہرنفسیات کے پاس لےجاتے ہیں-
اس فلم میں تھراپیسٹ اور کلائینٹ کے رشتے کو جس انداز میں بیاں کیا گیا ہے بے حد متاثرکُن ہے - اداکاری لاجواب- مکالمے جاندار
اور جذبات سے بھرپور ایک لڑکے کی جذباتی کشمکش آپ کی آنکھیں نم کردے گی - یہ بہترین فلم کا اکیڈمی ایوارڈ حاصل کرنے کا اعزاز
حاصل کرچکی ہے
 

Rashid Ashraf

محفلین
جناب والا! سب سے پہلے تو مبارکباد کہ آپ نے اس دھاگے کو شروع کیا۔
اس سے قبل میں نے کئی اہم نام آپ کے سامنے پیش کیے تھے۔ اس گفتگو میں رہ جانے والا ایک نام ششی کپور کی فلم "ان کسٹڈی" کا بھی ہے۔ ان کسٹڈی، اردو کے ایک شاعر کی کہانی ہے جو تاریک الدنیا ہو کر گمنامی کی زندگی بسر کررہا تھا کہ اسی اثناء میں ایک قدردان (اوم پوری) اس تک پہنچتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ اس سے ملاقات کرکے عہد گم گشتہ کو پھر سے زندہ کردے۔
کمال کی فلم ہے، کمال کی اداکاری ہے، اردو زبان کی صحت کے کیا کہنے۔ کراچی میں یہ فلم خوش قسمتی سے کلفٹن میں واقع ایک دکان کے مالک نے ہندوستان سے منگوائی اور ہمیں ہمارے ہرکاروں نے اس بات کی اطلاع بہم پہنائی، منزل پر پہنچے، اسے خریدا، ٹک شاد ہوئے اور چل نکلے
 

Rashid Ashraf

محفلین
گزشتہ پوسٹ میں انتہائی مطلوبہ فلموں میں سرفہرست نام سعید اختر مرزا کی "اروند ڈیسائی کی عجیب داستان" کا لکھا تھا۔ خوش قسمتی تو دیکھیے کہ حال ہی میں، محض چند روز قبل ہی ہندوستان کے ایک ادارے نے چند فلمیں انٹرنیٹ پر شامل کی ہیں۔ ان میں یہ فلم بھی موجود ہے۔ جلد ہی آپ کو تمام فلموں کے لنکس بھیج دوں گا۔ 5 برس کی تلاش مکمل ہوئی۔ "تھوڑا سا رومانی ہوجائیں" بھی مل گئی ہے۔
 

Rashid Ashraf

محفلین
چند مزید لاجواب فلموں کے نام یہ ہیں:
اس رات کی صبح نہیں
وہ چھوکری
بمبئی بوائز
وجیتا
جنون
36 چورنگی لین
باتوں باتوں میں
رجنی گندھا
 

Rashid Ashraf

محفلین
عموما یہ سمجھا جاتا ہے کہ اسی کی دہائی کے بعد آرٹ فملوں کا دور ختم ہوگیا لیکن ایسا نہیں ہے۔ آج بھی ایسی فلمیں بن رہی ہیں جو خالصتا آرٹ فلم ہی کے زمرے میں آتی ہیں۔ ایک ایسی حیرت انگیز فلم کا ذکر کروں گا جس کو دیکھنے سے کردار نگاری، منظر نامے اور اداکاری کی صلاحتیوں پر اش اش کرنا لازمی ہوجاتا ہے۔ یہ
AMAL
ہے۔ انگریزی اور اردو (ہندی) میں بنی ہے۔ 2007 میں نمائش کے لیے پیش کی گئی، ہندی کہنا اس لیے بھی غیر مناسب ہوگا کہ اس میں خالص ارو ہی بولی گئی ہے اور شین قاف کا خاص خیال رکھا گیا ہے جو دلی والوں کا خاصہ ہے۔ یہ فلم ضرور دیکھیے! اس فلم میں نصیر الدین شاہ کے علاوہ روشن سیٹھ ہیں۔ باقی اداکاری کہنے کو غیر معروف لیکن اداکاری دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے!
دلی ہی میں فلمائی گئی ایک اور فلم "مون سون ویڈنگ" بھی ہے۔ یہ بھی آرٹ فلم ہے۔ تعریف الفاظ میں ممکن نہیں۔
کھوسلہ کا گھونسلہ اور بھیجا فرائی کو بھی میں خالصتا آرٹ فلموں ہی کے زمرے میں رکھنا پسند کروں گا
 

Rashid Ashraf

محفلین
اگر آپ نے ایک معیاری فلم دیکھنی ہے تو
East is East
اوم پوری کی یہ فلم انگریزی زبان میں ہے۔ گزشتہ برس دس سال کے وقفے کے بعد اس کا دوسرا حصہ بھی بنا تھا، اس کا نام
West is West
موخر الذکر میں پاکستان کا لوگ گلوکار سائیں ظہور بھی نظر آتا ہے۔ خاکسار کا یہ مضمون ملاحظہ ہو:
http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=14682
 

Rashid Ashraf

محفلین
مرچ مصالحہ، نصیر الدین شاہ، اوم پوری کی فلم ہے۔ اسی کی دہائی میں بنی اس آرٹ فلم میں نصیر ایک جاگیردار ہے اور اس کی عملداری میں مرچیں کوٹنے و پیسنے والی غریب عورتیں بھی ہیں جن میں ایک (سمیتا پاٹل) پر وہ بری نظر رکھتا ہے۔ اوم پوری ایک مسلمان چوکیدار ہے۔ یہ ایک خوبصورت فلم ہے جس میں فلم بنانے والا اپنی بات موثر انداز میں فلم بینوں تک پہنچانے میں کامیاب رہا ہے۔ غریب عورتیں اپنی حفاظت کی خاطر یکجا ہوجاتی ہیں اور اس موقع پر فلم میں کئی یادگار مناظر دیکھنے میں آتے ہیں
 

Rashid Ashraf

محفلین
نصیر الدین شاہ اور شبانہ اعظمی کی ایک یادگار فلم "پار" ہے۔ کلکتہ کے پس منظر میں بنی اس فلم میں پسے ہوئے طبقے کی جدوجہد اور اس دوران گزرنے والے مصائب و آلام کو جابکدستی سے پیش کیا گیا ہے۔ کلکتہ ایک بڑا شہر اور یہ دونوں گاؤں سے بھاگے ہوئے ۔ فلم کا آخری منظر دلدوز ہے، دیکھنے والے کا دل اس وقت پارہ پارہ ہوجاتا ہے جب چند ٹکوں کی خاطر دونوں میاں بیوی کو سوروں کے ایک ریوڑ کو دریا پار پہنچانے کا کام ملتا ہے۔ کام اتنا آسان بھی نہیں ہوتا لیکن دیکھنے والوں کے لیے اس وقت تو یہ قیامت کے برابر ہی ہوجاتا ہے جب انہیں یہ علم ہوتا ہے کہ نصیر الدین شاہ کی بیوی حاملہ ہے۔ گوتم گوش کی اس فلم کو ہندوستانی آرٹ فلموں کی تاریخ کی ایک بڑی فلم مانا جاتا ہے۔
 

زبیر مرزا

محفلین
مرچ مصالحہ، نصیر الدین شاہ، اوم پوری کی فلم ہے۔ اسی کی دہائی میں بنی اس آرٹ فلم میں نصیر ایک جاگیردار ہے اور اس کی عملداری میں مرچیں کوٹنے و پیسنے والی غریب عورتیں بھی ہیں جن میں ایک (سمیتا پاٹل) پر وہ بری نظر رکھتا ہے۔ اوم پوری ایک مسلمان چوکیدار ہے۔ یہ ایک خوبصورت فلم ہے جس میں فلم بنانے والا اپنی بات موثر انداز میں فلم بینوں تک پہنچانے میں کامیاب رہا ہے۔ غریب عورتیں اپنی حفاظت کی خاطر یکجا ہوجاتی ہیں اور اس موقع پر فلم میں کئی یادگار مناظر دیکھنے میں آتے ہیں
مرچ مسالہ کی ڈی- وی-ڈی میرے پاس ہے :) اس فلم کی ایک خصوصیت اس میں (نصیرالدین شاہ کی ساس) دینا پاٹھک(بیوی) رتنا اور(سالی)سپریا
کا ایک فلم میں یکجا ہونا بھی ہے- یہ تینوں غضب کی با صلاحیت اداکارائیں ہیں- رتنا نے کم فلموں میں کام کیا مگرجو کیا لاجواب
نصیرالدین شاہ نے ایک فلم کی ہدایت کاری بھی کی تھی( جو یوں ہوتا تو) بڑی منفرد فلم تھی جس میں کونکونا سین شرما- رتنا اور جمی شیرگل نے
عمدہ اداکاری کی - کہانی میں جدت تھی ، مناظر اور ڈائیلاگ کمال کے ہیں
 

تلمیذ

لائبریرین
مرچ مسالہ کی ڈی- وی-ڈی میرے پاس ہے :) اس فلم کی ایک خصوصیت اس میں (نصیرالدین شاہ کی ساس) دینا پاٹھک(بیوی) رتنا اور(سالی)سپریا
کا ایک فلم میں یکجا ہونا بھی ہے- یہ تینوں غضب کی با صلاحیت اداکارائیں ہیں- رتنا نے کم فلموں میں کام کیا مگرجو کیا لاجواب
نصیرالدین شاہ نے ایک فلم کی ہدایت کاری بھی کی تھی( جو یوں ہوتا تو) بڑی منفرد فلم تھی جس میں کونکونا سین شرما- رتنا اور جمی شیرگل نے
عمدہ اداکاری کی - کہانی میں جدت تھی ، مناظر اور ڈائیلاگ کمال کے ہیں

مرچ مسالہ کی فوٹو گرافی مرچوں کے اسٹاک کے مناظر میں انتہائی معیاری ہے۔جس طرح فلم' ارد ستیہ' میں انسپکٹر (اوم پوری ) کا ملزم کا پہاڑی جھاڑیوں میں بلندی سے نیچے آتے ہوئے تعاقب کرنے کا منظر ابھی تک یاد ہے۔

راشد اشرف صاحب نےانتہائی عمدہ فلموں کے نام تحریر کئے ہیں جن میں سے صرف چند ہی دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ اور بقیہ دیکھنے کی ہوس ہے۔
ان میں شبانہ اعظمی کی 'نشانت' اور 'آکروش' کا اضافہ کر لیں۔ راشد صاحب خوش قسمت ہیں کہ ان کے رابطے ہر میدان میں اصحاب ذوق کے ساتھ ہیں اور اچھی چیزیں ہمیشہ ان کی دسترس میں رہی ہیں۔ ان سے گزارش ہے کہ ہم شائقین کو بھی شریک کر لیا کریں مثلاً انٹرنیٹ کے روابط کے ذریعے ۔ اورانہیں زحمت تو ہوگی، تاہم ،اگروہ کراچی کی ایک آدھ ایسی آؤٹ لیٹ کا پتہ تحریر کر دیں جہاں سے ایسی اردو آرٹ فلمیں دستیاب ہوں اس طرح ہم جیسے دوسرے شہروں میں رہنے والوں کے لئےان کو منگوانے میں آسانی ہو جائے گی۔ کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ ہر جگہ ایسی شاہکار فلمیں کم ہی دستیاب ہوتی ہیں۔فضولیات کی بھر مار ہے۔

آخر میں ، مرزا صاحب کے لئے تحسین و تشکر، جنہیں یہ عمدہ دھاگہ شروع کرنے کا خیال آیا۔
 

Rashid Ashraf

محفلین
مرچ مسالہ کی فوٹو گرافی مرچوں کے اسٹاک کے مناظر میں انتہائی معیاری ہے۔جس طرح فلم' ارد ستیہ' میں انسپکٹر (اوم پوری ) کا ملزم کا پہاڑی جھاڑیوں میں بلندی سے نیچے آتے ہوئے تعاقب کرنے کا منظر ابھی تک یاد ہے۔

راشد اشرف صاحب نےانتہائی عمدہ فلموں کے نام تحریر کئے ہیں جن میں سے صرف چند ہی دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ اور بقیہ دیکھنے کی ہوس ہے۔
ان میں شبانہ اعظمی کی 'نشانت' اور 'آکروش' کا اضافہ کر لیں۔ راشد صاحب خوش قسمت ہیں کہ ان کے رابطے ہر میدان میں اصحاب ذوق کے ساتھ ہیں اور اچھی چیزیں ہمیشہ ان کی دسترس میں رہی ہیں۔ ان سے گزارش ہے کہ ہم شائقین کو بھی شریک کر لیا کریں مثلاً انٹرنیٹ کے روابط کے ذریعے ۔ اورانہیں زحمت تو ہوگی، تاہم ،اگروہ کراچی کی ایک آدھ ایسی آؤٹ لیٹ کا پتہ تحریر کر دیں جہاں سے ایسی اردو آرٹ فلمیں دستیاب ہوں اس طرح ہم جیسے دوسرے شہروں میں رہنے والوں کے لئےان کو منگوانے میں آسانی ہو جائے گی۔ کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ ہر جگہ ایسی شاہکار فلمیں کم ہی دستیاب ہوتی ہیں۔فضولیات کی بھر مار ہے۔

آخر میں ، مرزا صاحب کے لئے تحسین و تشکر، جنہیں یہ عمدہ دھاگہ شروع کرنے کا خیال آیا۔

بہت شکریہ بھائی تلمیذ!
نشانت اور آکروش کے نام سہوا رہ گئے تھے، یہ دونوں فلمیں تو نہایت عمدہ ہیں۔ بھومیکا بھی اسی دور کی فلم ہے۔ ایک فلم دودھ والوں پر بنی تھی، "منتھن" اس کا نام ہے۔
بھائی تلمیذ!
حیققت تو یہ ہے کہ کراچی کے رینبو سینٹر میں دستیاب چند عمدہ ہندوستانی آرٹ فملوں کی دستیابی کا "ذمہ دار" یہ خاکسار ہے۔ ڈیمانڈ پیدا کرنے کے سلسلے میں خوب کام کیا، نتیجا یہ ہوا کہ وی ایچ ایس پرنٹ ہی سہی، کچھ نایاب فلمیں دستیاب ہوہی گئیں۔ رینبو سینٹر سے تمام شہروں میں فلمیں جاتی ہیں، امریکہ کی "ہٹ لسٹ" میں یہ جگہ کافی عرے سے ہے کہ انہیں کاپی رائٹ کی مد میں کروڑوں ڈالر کا تقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ امریکی قونصل خانے کی درخؤاست پر دو برس قبل ایک آپریشن بھی یہاں ہوا تھا۔
ایک دکاندار ایسا ہے جس کے پاس سے آرٹ فملیں ارزاں قیمت پر دستیاب ہیں، یہ وہی ہے جس نے میرے کہنے پر
genesis
اور دیگر تقریبا 10 فلموں کو ڈی وی ڈی کے قالب میں بدقت تمام کہیں سے ڈھونڈ کر ڈھالا تھا، جینسس (نصیر الدین شاہ، اوم پوری، شبانہ اعظمی) کا پرنٹ اچھا نہیں ہے لیکن فلم عمدہ ہے۔
غالبا یہاں لنکس درج کرنے کی ممانعت ہے ؟ میں آپ کو زحال صاحب چند ایسے لنکس بھیجوں گا جنہیں دیکھ کر آپ خود حیران رہ جائیں گے، یوں سمجھ لیجیے کہ 5 برس کی تلاش حال ہی میں بارآور ثابت ہوئی ہے اور آپ لوگ انتظار کے اس کرب سے بچ جائیں گے جس میں میں مبتلا رہا ہوں۔ کچھ وقت دیجیے، چند دن!
ایسا ہے کہ ادبی مضامین، کتابوں پر تبصرے اور کتابوں (بالخصوص خودنوشتوں) کی کھوج کے باعث اس جانب ایک برس سے توجہ کچھ کم ہوگئی تھی، سچ یہ ہے کہ اب تقریبا تمام قابل ذکر آرٹ فملیں حاصل کرچکا ہوں۔ ابن صفی پر کتاب لکھنے میں دو مہینے تو کسی چیز کا ہوش نہ رہا تھا، اب وہ بھی شائع ہوچکی ہے، سواب لنکس کو مجتمع کرتا ہوں۔
 

Rashid Ashraf

محفلین
بھائی تلمیذ!
آخروش ایک بے رحم فلم ہے۔ ہندوستان میں اچھوتوں پر کیا گزرتی ہے، اس کو نہایت عمدہ طریقے سے دکھایا گیا ہے۔
ایک فلم نانا پاٹیکر کی ہے۔ اس کا ذکر نہیں ہوا۔ یہ " انکش" ہے۔ ممبئی کے چار بے روزگار جوانوں پر۔
خاموش فلم "پشپک" میں کمل ہاسن کی اداکاری لاجواب ہے۔ فلم میں ایک ڈائلاگ بھی نہیں لیکن مجال ہے کہ اسے درمیان سے چھوڑ کر اٹھ جائے کوئی!
کمل ہاسن ہی کی ایک فلم "صدمہ" ہے۔ مشہور ہے، آپ یقیننا واقف ہوں گے۔ دل دہل کر رہ جاتا ہے آخری منظر میں!
زحال مرزا!
گلزار کی "کتاب" بھی آپ میرے توسط سے جلد ہی دیکھ پائیں گے۔ آپ نے کہا تھا کہ آپ اس سے ناواقف ہیں۔
 
Top