آزاد غزل

ایم اے راجا

محفلین
میں نے کچھ شعرا کی غزلیں پڑھیں ہیں جو ہیں تو غزلیں لیکن بحر میں نہیں، ایک دو شعرا کی کتابوں میں بھی ایسی غزلیں پڑھی ہی جن کا عنوان " آزاد غزل " دیا گیا ہے۔
اساتذہ کرام سے گزارش ہیکہ آزاد غزل کیا ہے اور اردو ادب کے حوالے سے اسکی کیا حقیقت ہے ؟ شکریہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
راجہ صاحب، آزاد غزل کوئی صنفِ سخن نہیں ہے سو اس کی کوئی ادبی حیثیت نہیں ہے، غزل ہمیشہ بحر، وزن اور قافیے کی پابند ہوگی وگرنہ وہ غزل نہیں ہوگی۔ کچھ "اور" ہی ہوگا۔

میں نے "آزاد غزل" بھی کبھی نہیں سنا کہ "آزاد نظم" ایک صنفِ سخن ہے جس میں قافیے کی کوئی پابندی نہیں ہوتی لیکن ہوتی وہ بھی وزن میں ہے، سبھی مشہور شعرا نے آزاد نظمیں لکھی ہیں اور کیا خوب لکھی ہیں، ن، م راشد کا کلام محفل میں موجود ہے، ان نظموں کو پڑھیں اور تقطیع کریں تو معلوم ہوگا کہ وہ سب وزن میں ہیں۔
 

ایم اے راجا

محفلین
شکریہ، وارث بھائی، امید ہیکہ آپ بخیریت ہونگے۔
ایک دو شعرا کی کتابیں پڑھیں ان میں ایسی غزلیں دیکھی ہیں، ایک نام ذہن میں ہے، قاضی ظفر گلیانوی، انکی کتاب غالبن سوکھے پتے گلیوں میں، میں نے پڑھی تھی اس وقت کتاب دستیاب نہیں ورنہ مذکورہ غزل یہاں ارسال کرتا۔
آزاد نظم کسی بھی بحر میں لکھی جاسکتی ہے کیا؟
براہِ کرم اسکی مزید تعریف بیان فرما دیں تا کہ ذہن نشین ہو جائے۔شکریہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ راجا صاحب، ہاں "آزاد غزل" ضرور پوسٹ کیجیئے گا کہ دیکھیں اس میں کیا چیز "آزاد" ہے۔

"آزاد نظم" کسی بھی بحر میں کہی جا سکتی ہے۔ "آزاد نظم" پر مزید بحث تو "نثری نظم" والے تھریڈ میں دیکھی جا سکتی ہے۔

آپ کہیں تو میں ان دونوں موضوعات کو ایک تھریڈ میں بھی منتقل کر سکتا ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
وارث۔ یہ بات تو غلط ہے۔ آپ کو چاہے پسند نہ ہو لیکن آزاد غزل نام سے ایک صنف میں بہت شاعری کی گئی ہے۔
کیان یہ صفحہ نہیں دیکھا تھا۔ اب دیکھیں!! اچھا مضمون ہے رؤف خیر صاحب کا۔
 

الف عین

لائبریرین
اسی میں مظہر امام کی اس غزل کو مثال کے طور پر لیا گیا ہے:
تو جو مائل بہ کرم تھا تو زمانے کا مجھے ہوش نہیں رہتا تھا
میں کہ خود سر تھا ترے زیرِ نگیں رہتا تھا
دل سے بے ساختہ بہتے ہوئے آنسو کا سفر آنکھ کی منزل سے پرے ختم ہوا
کون ویران مکان دیکھ کے پوچھے کہ یہاں کوئی مکیں رہتا تھا
دور سے دیکھ رہا ہوں مین اجڑتی ہوئی بستی کا دھواں
وہ اسی جلتے ہوئے گاؤں کا شہری تھا ،وہیں رہتا تھا
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ اعجاز صاحب، خوبصورت مضمون کا ربط دینے کیلیئے۔

مجھے حیرت ہے کہ "تجربے" کے نام پر شاعری میں کیا کیا فضول حرکتیں ہوتی ہیں اور مجھے پورا یقین ہے کہ آپ بھی آزاد غزل کو "غزل" کا درجہ دینے کو تیار نہیں ہونگے، غزل مجھے جان و دل سے زیادہ عزیز ہے اور اسکا حسن تباہ کرنے والی ہر حرکت سے نفرت :)
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے وارث۔۔ میں نے بھی آج تک آزاد غزل نہیں کہی۔ البتہ نثری نظم کے ٹکڑے صاد میں شامل کرنے کا گنہ گار ہوں
 

ایم اے راجا

محفلین
اسطرح تو میری 200 آزاد غزلیں ہوں گی :) مطلب بے بحر، کہ ہم ناآشنا تھے آپ کی صحبت سے پہلے۔
کچھ تو اصلاح شدہ بھی ہیں، بطورِ نمونہ ایک یہاں پیش کروں گا
 

الف عین

لائبریرین
راجا۔ تم شاید نثری غزلوں کی بات کر رہے ہو۔ وارث نے واضح کیا ہے نا ہ آزاد غزل میں بھی وہی بحر و ارکان ہوتے ہیں لیکن محض ارکان کی تعداد گھٹتی بڑھتی ہے۔ جیسی میں نے آزاد غزل کے امام مظہر امام کی غزل کا نمونا دیا ہے اوپر۔
 

الف عین

لائبریرین
اوہو۔ وارث نے آزاد نظم کا واضح کیا تھا۔ راجا مظہر امام کی اس غزل کو تقطیع کر کے خود ہی دیکھو۔
اس کی بحر اگر نارمل غزل ہوتی تو ہوتی
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن/فعلات
لیکن مظہر امام نے کہیں یوں کیا ہے
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
فاعلاتن فعلاتن فعلن
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
یعنی ابتدائ حصہ میں ایک بار فاعلاتن اور آخر میں فعلن کے درمیان فعلاتن کی تعداد ایک سے لے کر 6۔7 کچھ بھی کی جا سکتی ہے۔
اسی طرح دوری بحروں میں بھی۔ وہی مثال جو آزاد نظم کے سلسلے میں وارث نے دی ہے۔ محض غزل میں دوسرے مصرعے میں ردیف وافیے کی پابندی کی جاتی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میرے خیال میں، نہیں، گو جسطرح کچھ شاعر نثری نظم لکھتے ہیں اسی طرح کچھ آزاد غزل بھی لکھتے ہیں۔
 

گرو جی

محفلین
مگر جناب کبھی کبھی غزل اتنی آزاد ھو جاتی ھے کو پھر وہ ھماری نھیں رھتی
سیانے کھتے ھیں بیوی اور غزل اپنی ھی اچھی لگتی ھے
 

الف عین

لائبریرین
بشرطیکہ بیوی کا نام ہی غزل نہ ہو۔۔
خوش آمدید گرو جی۔ چیلوں کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت شکریہ آپ سب کا ویسے اگر آزاد نظم ہے تو پھر آزاد غزل کا کیا کام ایک چیز آزاد ہونی چاہے اگر آزاد غزل بھی آ گی تو پھر پتہ نہیں‌کیا ہو گا
 
Top