ارتقا

سید ذیشان

محفلین
یہ ایک پرانی نظم ہے جس کو ابھی کچھ درست کر کے پیش کر رہا ہوں۔

ارتقا

یہ عالم ہمارا یہ مسکن ہمارا
کہ وسعت کو جس کی۔۔
کوئی استعارہ نہیں ہے
یہ خشک و خنک اور، بے آب و گیاہ ہے
یہ دامِ خرد سے بھی یکسر سوا ہے
کئی کہکشاوں کا مدفن یہاں ہے
کئی کونے ایسے ہیں اسکے۔۔۔
جہاں پر کسی روشنی کی رمق تک نہیں ہے
کسی ذرے کی سوچ کے پاوں تک واں پہنچے نہیں ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مِرے دل کا سایہ گو اس پر پڑا ہے
یا میرا ہی دل آئینہ ہے؟
جو سب تیرگی منعکس کر رہا ہے
مرا دل بھی ہے کچھ تمناوں کا شہر مدفون۔۔
کہ اس میں بھی آہوں کے گوہر ہیں پنہاں
ہے تاریک ایسا۔۔
کوئی اجنبی ہو کسی ضو کے تابندہ رخ سے
یا اک رہگزر ہو
مگر روشنی کا جہاں سے گزر تک نہیں ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بس اک ہے محبت!
یہ بھی ارضِ زندہ کی مانند
جو ہے کہکشاوں کے مدفون قریہ میں اک زندگی کی علامت!
کہ اس کے علاوہ کہیں پہ بھی کوئی
کہیں زندگی کی رمق تک نہیں ہے
بس اک زندگی کا سہارا
کسی اجنبی بزم میں اک نگاہ خوبرو کی
یا پھر ساز کا ایسا جھونکا
جو کانوں میں رس گھولتا ہو
یا خورشید کے صبح اٹھنے کا منظر!
یہ سب اور اس سے بھی برتر
نہ الفاظ جن کا بھرم کر سکیں گے۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جہانِ بے سرحد کی وسعت میں میں ایک نقطے کی مانند
میں ہوں وقت کے دشت میں ایک لمحے کی مانند
بے ساحل سمندر میں اک تیرنے والے ذرے کی مانند
میں کچھ بھی نہیں ہوں!!!!
گو میرا وجود اتنا ہی ہے بے وقعت؟
ہے اس قدر یہ بے معانی؟
مری زندگی کے یہ دن رات سارے ہیں پابند۔۔
یہ ان دیکھے محور کی گردش میں گم ہیں
مری جو صدا ہے۔۔
لگی اپنی پہچان کی ٹوہ میں ہے
بھٹکتی ہے پھرتی۔۔
ہے عالم کے شورِ ازل میں کہیں گم!
میں ہوں اصل میں لاروے کے ہی جیسا
کہ ٹہنی بس ہو جس کی ساری ہی دنیا
وہ دنیائے یک رنگ و یک بیں۔۔
جو زرہ نما ہے
جو زرے میں خود ہی مگن ہو گیا ہے، وہ زرہ بنا ہے
ہیں رنگوں کی مالا یہ پر تتلیوں کے
نئے دور اور اک نئی زندگی کی علامت
اٹھاتے ہیں اک لاروے کو
جو ٹہنی کی دنیا سے اوپر
طلسمِ جمود و سکوں سے چھڑا کر
جو خود بینی کے دام سے بھی اٹھا کر
جو پرواز کرکے
نئی ایک دنیا
جو ہو رنگ و خوشبو کی دنیا
تغیر و لذت سے بھرپور دنیا
یہ کرتے ہیں اسکو شناسا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


"پس اک مشت مٹی
میں شامل ہیں دنیائیں لاکھوں
پس اک پل میں بھی ہیں
کئی صدیاں ٹہریں" 1
رگوں میں ہیں پھولوں کی، پنہاں ازل کی کہانی
مرے جسم، مجھ کو بنانے کی خاطر
مٹے ہیں یہ خورشید کتنے؟
اور ان سب کی ہے خاک کندن کی مانند۔۔
مرا جسم و پیکر ہیں ڈھالے
گر اک لمحہ ہوں میں۔۔
پر اک داستاں ہوں ازل اور ابد کا
گو میں ایک ذرہ ہوں پھر بھی۔۔
ازل کا سلوک و سفر طے کیا ہے۔۔۔۔
سبہی کہکشاوں ستاروں کی میں ارتقا ہوں!!!!




1۔ واوین میں بند کی گئی لائنوں کا خیال William Blake کے ان اشعار سے ماخوز ہے:




To see a world in a grain of sand,
And a heaven in a wild flower,
Hold infinity in the palm of your hand,
And eternity in an hour.


 

نایاب

لائبریرین
لاجواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت خوب نظم کیا " مادے کی تخلیق " اور " زندگی کے دائرے " کو
فنا سے گزر بقا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بقا سے گزر فنا ۔
ابد سے ازل تک "ناموجود سے موجود " کا سفر
بہت سی دعاؤں بھری داد آپ کے نام محترم زیش بھائی
 

حسان خان

لائبریرین
بھائی نظم تو بہت اچھی ہے، لیکن ایسی نظمیں مجھ کند ذہن کو ہمیشہ مشکل لگتی ہیں، اس لیے مضمونِ نظم پر کوئی تبصرہ کرنے سے قاصر ہوں۔ :)
 

سید ذیشان

محفلین
لاجواب ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
بہت خوب نظم کیا " مادے کی تخلیق " اور " زندگی کے دائرے " کو
فنا سے گزر بقا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ بقا سے گزر فنا ۔
ابد سے ازل تک "ناموجود سے موجود " کا سفر
بہت سی دعاؤں بھری داد آپ کے نام محترم زیش بھائی

یہ تو آپ کی محبت ہے کہ اسطرح کا تبصرہ کیا :)
 

سید ذیشان

محفلین
بھائی نظم تو بہت اچھی ہے، لیکن ایسی نظمیں مجھ کند ذہن کو ہمیشہ مشکل لگتی ہیں، اس لیے مضمونِ نظم پر کوئی تبصرہ کرنے سے قاصر ہوں۔ :)

سچ پوچھو تو مجھے بھی سمجھ نہیں آئی۔ کئی دفع پڑھی تو کچھ کچھ سمجھ آنا شروع ہو گئی۔ ;)
 

نایاب

لائبریرین
یہ تو آپ کی محبت ہے کہ اسطرح کا تبصرہ کیا :)
سچ پوچھو تو مجھے بھی سمجھ نہیں آئی۔ کئی دفع پڑھی تو کچھ کچھ سمجھ آنا شروع ہو گئی۔ ;)
محترم بھائی۔ بلا شبہ محبت تو ہے آپ سے مگر تبصرہ صرف محبت پر استوار نہیں ہے ۔
نظم دو چار بار پڑھنے سے جیسی میرے وجدان پہ کھلی وہی تبصرہ میں لکھ دیا ۔
اور ابھی تبصرہ نامکمل ہے ۔ توجہ منقسم ہے ابھی ذرا مرکوز ہو تو مزید " لفاظی " کرتے اپنے کہے کو مدلل ثابت کر دوں گا ۔ ان شاءاللہ
 

سید ذیشان

محفلین
محترم بھائی۔ بلا شبہ محبت تو ہے آپ سے مگر تبصرہ صرف محبت پر استوار نہیں ہے ۔
نظم دو چار بار پڑھنے سے جیسی میرے وجدان پہ کھلی وہی تبصرہ میں لکھ دیا ۔
اور ابھی تبصرہ نامکمل ہے ۔ توجہ منقسم ہے ابھی ذرا مرکوز ہو تو مزید " لفاظی " کرتے اپنے کہے کو مدلل ثابت کر دوں گا ۔ ان شاءاللہ

جی بھائی تبصرے انتظار رہے گا۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب ذیشان۔ محض کچھ مصرعوں مین عروضی اغلاط محسوس کی ہیں۔
یہ خشک و خنک اور، بے آب و گیاہ ہے
۔۔گیاہ کسی صورت میں اس کے ارکان میں نہیں آتا۔
یہ خشک و خنک اور، بنجر بہت ہے
مثلاًً،

کسی ذرے کی سوچ کے پاوں تک واں پہنچے نہیں ہیں
اس کی تبدیلی کی ایک تجویز
کسی ذرے کی سوچ کی بھی رسائی وہاں تک نہیں ہے

روانی کی کمی ہے ان سطروں میں
بس اک ہے محبت!
یہ بھی ارضِ زندہ کی مانند
جو ہے کہکشاوں کے مدفون قریہ میں اک زندگی کی علامت!

اس کو یوں کیا جا سکتا ہے
بس اک پیار ہے!
یہ بھی اک ارضِ زندہ کی مانند ہے
جو ہے ان کہکشاوں کے مدفون قریہ میں اک زندگی کی علامت!

کسی اجنبی بزم میں اک نگاہ خوبرو کی
÷÷اس کو
کسی اجنبی بزم میں اک نگہ خوبرو کی
لکھو، یا خوبرو کو بدل دو

نہ الفاظ جن کا بھرم کر سکیں گے۔۔۔ ۔
۔۔بھرم رکھنا محاورہ ہوتا ہے

جہانِ بے سرحد کی وسعت میں میں ایک نقطے کی مانند
میں ہوں وقت کے دشت میں ایک لمحے کی مانند
بے ساحل سمندر میں اک تیرنے والے ذرے کی مانند
÷÷اس میں دو مصرعوں میں ’بِ‘ بجائے ’بے‘ کے اچھا نہیں لگتا ، اور اسی طرح ’میں میں‘ کی تکرار۔ اور دشت میں لمحہ پونا کیا نارمل بات ہے؟ دشت میں ریت کے ایک ذرے کی مانند ہو سکتا ہے۔ تجویز کردہ
جہانوںکی وسعت میں میں ایک نقطے کی مانند
میں ہوں وقت کے دشت میں ریت کے ایک ذرے کی مانند
بے کنارہ سمندر میں اک تیرنے والے قطرے کی مانند

باقی بعد میں۔ ابھی ظہر کے لئے اٹھ رہا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
گو میرا وجود اتنا ہی ہے بے وقعت؟
ہے اس قدر یہ بے معانی؟
÷÷بے وقعت میں وہی بِ آتا ہے، اور قدر دال پر جزم کے معنی عزت و تکریم کے ہوتے ہیں۔ ڈگری کے لئے دال پر زبر ہوتا ہے۔ یوں کیا جا سکتا ہے، یہ بھی مثال ہے، تم اس سے بہتر بھی سوچ سکتے ہو۔
کہ جیسےمری کچھ بھی وقعت نہیں ہے؟
میں ہوں اس قدر بے معانی؟

کہ ٹہنی بس ہو جس کی ساری ہی دنیا
÷÷’بس ہوُ میں ہ کا وصال ہو رہا ہے، ’بسو‘ تقطیع میں آتا ہے جو غلط ہے۔ یوں کہو
کہ بس جس کی ٹہنی ہو ساری ہی دنیا

مرا جسم و پیکر ہیں ڈھالے
گر اک لمحہ ہوں میں۔۔
پر اک داستاں ہوں ازل اور ابد کا
÷÷ڈھالے سے کیا مراد ہے؟ دوسری اور تیسری سطریں بہتر روانی کی کاطر یوں بدلی جا سکتی ہیں۔
اگر ایک لمحہ ہوں میں۔۔
لیکن اک داستاں ہوں ازل اور ابد کی
 
بہت خوب بھائی جان آج پتہ چلا کہ آپ شاعری بھی کرتے ہیں داد کے ساتھ ڈھیر ساری نیک دعائیں اس امید کہ ساتھ کہ جلد اور بھی تخلیقات پیش کئے جائیں گے ۔
 
Top