سید فصیح احمد
لائبریرین
اردو محفل نثر پارے 2014 -- ( تبصرہ جات کی لڑی )
استاد محترم کچھ تاخیر ہو گئی لیکن نثر پارے کی اصل لڑی میں لنک لگا دیئے گئے ہیں ، پھر سے ملاحظہ فرمائیں ، جزاک اللہآپ کی محبتوں کے لئے ممنون ہوں۔ آپ کی تحریر یا اس کا لنک؟ مجھے ملا نہیں یا میں سمجھ نہیں پایا کہ کہاں ملے گا؟ ۔۔
آپ کی سب باتوں سے اتفاق ! ۔۔ ( مبتدی جو ہوا تو آنکھیں ہر وقت کھلی رکھنی پڑتی ہیں کہ کوئی سبق مل جائے! )’’عکس‘‘ از فصیح احمد ۔۔۔ اچھی تحریر ہے، مختصر اور پرتاثیر۔ زبان بھی پلاٹ کے مطابق ہے: سادہ اور صاف۔ اگرچہ فاضل مصنف نے اس کو بطور صنف کوئی نام نہیں دیا (کہانی یا افسانہ) تاہم میرے نزدیک یہ افسانہ ہے۔
بات سمجھ میں آ رہی ہے کہ ’’بجو‘‘ باجی سے بنا لفظ ہے۔ تاہم بہتر ہو گا اس پر پہلے ایک دو بار اعراب لگا دئے جائیں، کہ قاری مانوس ہو جائے۔
" عکس اصل کی طرح وجود نہیں رکھتا نا اور جب تک ہمارے پاس شفاف کینوس نہ ہو عکس نظر بھی نہیں آتا! ۔۔۔ دنیا صرف ٹھوس کو مانتی ہے۔ سائنس کی طرح۔ " یہ جملہ بالی کی افسانے میں بننے والی شخصیت سے لگا نہیں کھا رہا۔
ارے ارے ارے ۔۔۔۔ میں نے تو سچ مچ کا تنقیدی تبصرہ کر دیا۔ عادت ہو گئی ہے نا!
مشاعرے میں خود پر پابندی لگا رکھی ہے مگر پانے والے بات کو پا جاتے ہیں۔
بات سمجھ میں آ رہی ہے کہ ’’بجو‘‘ باجی سے بنا لفظ ہے۔ تاہم بہتر ہو گا اس پر پہلے ایک دو بار اعراب لگا دئے جائیں، کہ قاری مانوس ہو جائے۔
جزاک اللہ بڑے بھائیماشاءاللہ
بہت خوبصورت تحریریں ہیں آپ کی محترم فصیح بھائی
میں تو غلطی سے عکس والے دھاگے میں ہی تبصرہ کر آیا ۔۔
بہت معذرت ۔۔
میرے محترم بھائیجزاک اللہ بڑے بھائی
آپ کو ایک بات کہوں ؟ مجھے سب سے زیادہ پریشانی تب ہوتی ہے جب کوئی بڑا ( علم ، عمل یا عمر کسی بھی لحاظ سے! ) معذرت جیسے الفاظ کو زیر استعمال لائے !! ( آپ کو تو بلا جھجک ڈانٹنے کا بھی حق حاصل ہے پیارے بھائی )
سب باتیں درست بس ہلکی پھلکی تدوین کے ساتھمیرے محترم بھائی
معذرت عجز عفو و درگزر میں شامل ۔۔ ڈانٹ ڈپٹ تو جلن و انتشار کا سبب
سو معذرت کو برداشت کرتے ڈانٹ ڈپٹ سے دور رہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
تمام نقطے نوٹ ہو چکے’’ نگاہِ مہرباں ڈالتے قباحط سے کام نہیں لینا آپ نے ورنہ اب میں جرمانہ عائد کر دوں گا آپ پر ( سچ مچ والا !! )‘‘
کچھ قباحت نہیں ۔۔۔۔ مسئلہ وہ نہیں ہے بھیا۔ مسئلہ یہ ہے کہ میں اوئے توئے کا عادی نہیں ہوں۔ سو اسی نرمی کو برداشت کیجئے۔ مجبوری ہے۔ہاہاہا۔
بلکہ ہمیں تو اپنی عام گفتگو میں بھی غلط اور صحیح کا دھیان رکھنا پڑے گا، ورنہ ’’جلن و انتشار‘‘ کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ یہ ترکیب درست نہیں ہے۔
یا خدا ہم روز مرہ میں کتنا کچھ غلط بول جاتے ہیں !!بلاجھجک غلط ہے، بے جھجک درست ہے۔
منتظر ہوں استاد محترم !آرکیسٹرا : از فصیح احمد ۔۔۔
اس کو ہم ایک منظرنامہ کہہ سکتے ہیں یا یوں کہہ لیجئے کسی طویل کہانی یا ناول سے اقتباس۔ عنوان سے بات کچھ کچھ بن جاتی ہے، بصورتِ دیگر یہ مشقِ نثر کے زمرے میں آنے والی تحریر ہے۔ منظر آفرینی اچھی ہے، اس کو مزید نکھارا جا سکتا ہے۔ زبان کے حوالے سے البتہ ایک الجھن ہوتی ہے۔ فاضل نثر نگار دو قسم کے اسلوبوں کے درمیان لفظیاتی کش مکش میں ہے۔ بہ این ہمہ اس کے ہاں تخلیقی چمک پائی جاتی ہے، اسے بہت محنت کرنی ہو گی۔
تفصیلی بحث کو نشست کے اختتام تک ملتوی کرتے ہیں۔
۔۔۔ اور مجھے استاد محترم سے ، کہ وہ میری رہنمائی یونہی فرماتے رہیں گے (ذاتی طور کوشش جاری رکھوں گا ، انشاء اللہ! )کابوس : از فصیح احمد
اچھا افسانہ بُنا ہے فصیح احمد نے، اگرچہ موضوع نیا نہیں۔ بہت پہلے خالد قیوم تنولی سے ایک ادبی محفل میں ایک طویل افسانہ سنا تھا، وہ بھی ایک ایسے ہی خواب پر ختم ہوتا تھا۔ زیرِ نظر افسانے میں یہ خوبی ضرور ہے کہ خواب میں بھی ثاقب (مرکزی کردار) حقیقت کی دنیا سے بہت دور نہیں نکل گیا۔ معاشی ناہمواری ایک عالمگیر مسئلہ ہے۔ اس پر بنی گئی کوئی بھی پختہ تحریر بہت جان دار اور دیرپا ہو سکتی ہے۔ پختگی آنے میں بہر حال وقت لگتا ہے، ادب میں چھلانگ لگانے کا کوئی تصور موجود نہیں۔
مجھے فاضل نثر نگار سے خاصی توقعات ہیں۔