اردو کے اعراب

فاتح

لائبریرین
  • زبر ۔َ
  • زیر ۔ِ
  • پیش ۔ُ
  • جزم ۔ْ
  • تشدید ۔ّ
  • فتحتین (دو زبر) ۔ً
  • کسرتین (دو زیر) ۔ٍ
  • ضمتین (دو پیش) ۔ٌ
  • کھڑی زبر ۔ٰ
  • کھڑی زیر ۔ٖ
  • الٹا پیش ۔ٗ
 

فاتح

لائبریرین
اگر آپ کی مراد تنوین سے ہے تو یقیناً مستعمل ہیں۔ مثلاً یقیناً
دو زبر تو کثرت سے مستعمل ہے، ہمارا سوال دو زیر اور دو پیش کے حوالے سے تھا۔ در اصل قصہ یوں ہے کہ اگر یہ مستعمل نہ ہوں تو انھیں کسی اردو کی بورڈ میں شامل کرنے کا کیا جواز ہو سکتا ہے، بجز اس کے کہ عربی متن لکھنے میں ان کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ :) :) :)
 

فاتح

لائبریرین
دو زبر تو کثرت سے مستعمل ہے، ہمارا سوال دو زیر اور دو پیش کے حوالے سے تھا۔ در اصل قصہ یوں ہے کہ اگر یہ مستعمل نہ ہوں تو انھیں کسی اردو کی بورڈ میں شامل کرنے کا کیا جواز ہو سکتا ہے، بجز اس کے کہ عربی متن لکھنے میں ان کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ :) :) :)
کلمہ طیبہ اس کثرت سے اردو میں لکھا جاتا ہے کہ اس میں موجود اعراب کو اردو کی بورڈ سے خارج کرنا درست نہیں ہو گا۔
یوں بھی دو اضافی کلیدوں کا بوجھ اتنا زیادہ بھی نہیں کہ کی بورڈز سے اٹھایا نہیں جا سکتا۔
 
نیز یہ کہ غالباً تینوں اعراب زبر، زیر، اور پیش اسم مذکر ہیں لہٰذا انھیں کھڑا زبر، کھڑا زیر، اور الٹا پیش لکھا جانا چاہیے۔ ہم زیر کو اسم مؤنث پڑھا کرتے تھے، لیکن آج لغت میں اسے مذکر پایا۔ :) :) :)
 

فاتح

لائبریرین
نیز یہ کہ غالباً تینوں اعراب زبر، زیر، اور پیش اسم مذکر ہیں لہٰذا انھیں کھڑا زبر، کھڑا زیر، اور الٹا پیش لکھا جانا چاہیے۔ ہم زیر کو اسم مؤنث پڑھا کرتے تھے، لیکن آج لغت میں اسے مذکر پایا۔ :) :) :)
اور ہم تو سب کو مونث کہتے تھے۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
اردو میں ضمتین اور کسرتین مستعمل نہیں ہیں، باقی کی مثالیں مل جائیں گی۔ اگرچہ لکھنے والے اکثر نہیں لکھتے، اور ’کما حقہ‘ درست تلفظ ’بعینہ‘ ادا نہیں ہوتا۔ الٹا پیش کو زیادہ تر غلط استعمال کیا جاتا ہے، کہیں بطور ہمزہ، تو کہیں بطور انورٹیڈ کاما!! اور کہیں محض کاما
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دو زبر تو کثرت سے مستعمل ہے، ہمارا سوال دو زیر اور دو پیش کے حوالے سے تھا۔ در اصل قصہ یوں ہے کہ اگر یہ مستعمل نہ ہوں تو انھیں کسی اردو کی بورڈ میں شامل کرنے کا کیا جواز ہو سکتا ہے، بجز اس کے کہ عربی متن لکھنے میں ان کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ :) :) :)
اگر چہ دو پیش اور دو زیر نثر میں استعمال نہیں ہوتے تاہم شعرونطم میں عربی اور فارسی تراکیب،استعارات اورضرب الامثال وغیرہ اس کثرت سے مستعمل ہیں کہ انہیں لکھنے کا باضابطہ انتظام (خسوصاََ بقیہ اعراب کی موجودگی میں ) نہ صرف جواز بلکہ ان کے وجوب تک سوچنے پر مجبور کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس لحاظ سے اردو کتابت کے نظام کا فارسی اورعربی کا سپر سیٹ ہوتا عین اردو فطرت کےتقاضے کے مطابق نظر آتا ہے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
دو زبر تو کثرت سے مستعمل ہے، ہمارا سوال دو زیر اور دو پیش کے حوالے سے تھا۔ در اصل قصہ یوں ہے کہ اگر یہ مستعمل نہ ہوں تو انھیں کسی اردو کی بورڈ میں شامل کرنے کا کیا جواز ہو سکتا ہے، بجز اس کے کہ عربی متن لکھنے میں ان کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ :) :) :)
دو زیر اردو میں ہے تو سہی لیکن اب شاید ہی کوئی استعمال کرتا ہو، مثلا نسلا بعد نسل یہ نسلَن بعد نسلِن بولا جائے گا۔ :)
 
آخری تدوین:

سعادت

تکنیکی معاون
دو زبر تو کثرت سے مستعمل ہے، ہمارا سوال دو زیر اور دو پیش کے حوالے سے تھا۔ در اصل قصہ یوں ہے کہ اگر یہ مستعمل نہ ہوں تو انھیں کسی اردو کی بورڈ میں شامل کرنے کا کیا جواز ہو سکتا ہے، بجز اس کے کہ عربی متن لکھنے میں ان کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ :) :) :)
اس معاملے میں میرا موقف یہ ہے کہ اگر آپ کو کسرتین اور ضمتین کثرت سے استعمال کرنے کی ضرورت پیش آ رہی ہے تو غالب امکان یہی ہے کہ آپ عربی لکھ رہے ہیں، اردو نہیں، اور اِس صورت میں آپ کو کی‌بورڈ بھی عربی ہی کا استعمال کرنا چاہیے۔ (نیز، عربی متن کے لیے عربی کی‌بورڈ کے استعمال کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ عربی اور اردو کی مختلف ہ/ی وغیرہ کے مسائل سے بچا جا سکے۔)
 

سعادت

تکنیکی معاون
اگر چہ دو پیش اور دو زیر نثر میں استعمال نہیں ہوتے تاہم شعرونطم میں عربی اور فارسی تراکیب،استعارات اورضرب الامثال وغیرہ اس کثرت سے مستعمل ہیں کہ انہیں لکھنے کا باضابطہ انتظام (خسوصاََ بقیہ اعراب کی موجودگی میں ) نہ صرف جواز بلکہ ان کے وجوب تک سوچنے پر مجبور کرنے کے لیے کافی ہے۔
یہ دلیل قابلِ غور ہے۔ :)
 

سعادت

تکنیکی معاون
موضوع سے تھوڑا سا ہٹ کر: کیا ’أ‘ (الف اور بالائی ہمزہ) اردو میں مستعمل ہے؟ کرلپ کے کی‌بورڈ میں یہ شامل نہیں ہے، لیکن املا نامہ میں کچھ یوں موجود ہے کہ:
(3) جُرّات، تَاثُّر، مورِّخ، موثِّر
عربی میں ان الفاظ پر ہمزہ لکھا جاتا ہے۔ اگر عربی کی تقلید کرتے ہوئے ایسے الفاظ پر ہمزہ لکھا جائے (جیسے جُرّأت، تَأثُّر، تأسُّف، مؤرِّخ، تأمُّل) تو اسے اردو میں غلط نہ سمجھا جائے۔ لیکن ہماری سفارش یہ ہے کہ یہ لفظ اردو میں چونکہ بیشتر ہمزہ کے بغیر لکھے جاتے ہیں، انھیں ہمزہ کے بغیر لکھنا بھی صحیح سمجھا جائے:
جرّات، تاثّر، تاسّف، مورّخ، تامّل، متاثّر، موثّر، متاہّل، موذّن، مودّب، مونّث
درج بالا اقتباس کو پڑھنے کے بعد میں نے ’أ‘ کو اپنے کی‌بورڈ میں شامل کر لیا تھا، لیکن ابھی تک اس سے مکمل طور پر مطمئن نہیں ہوں۔ کیا ’أ‘ کو اردو میں عام استعمال کیا جاتا ہے؟
 
Top