مغزل
محفلین
متلاشی بھائی اچھا سلسلہ شروع کیا ہے سلامت رہیں ۔
باقی نوجوان دوستوں کو بھی منسلک کرتا ہوں محمد اظہر نذیر ، ایم اے راجا ، خرم شہزاد خرم ،
باقی نوجوان دوستوں کو بھی منسلک کرتا ہوں محمد اظہر نذیر ، ایم اے راجا ، خرم شہزاد خرم ،
برادرم مغل صاحب پذیرائی کے لئے بہت بہت شکریہ۔۔۔۔!متلاشی بھائی اچھا سلسلہ شروع کیا ہے سلامت رہیں ۔
باقی نوجوان دوستوں کو بھی منسلک کرتا ہوں محمد اظہر نذیر ، ایم اے راجا ، خرم شہزاد خرم ،
بہت بہت شکریہ استاذ گرامی جناب محمد وارث صاحب!
ایک اور سوال وہ یہ کہ ہر بحر کے ہر افاعیل کی جگہ اس کا زحاف استعمال ہو سکتا ہے یا کچھ بحروں میں کچھ زحافات مخصوص ہیں کہ لگائے جا سکتے ہیں۔۔۔ ۔؟
اور دوسرا سوال یہ کہ کیا ہر بحر میں 2 کو 11 میں توڑا جا سکتا ہے یا یہ کلیہ صرف فعلن پر ہی لاگو ہوتا ہے ۔۔۔ ؟
امید ہے جواب دے کر مشکور فرمائیں گے۔۔۔ !
وارث صاحب چند سوالات۔کسی بحر کے شروع میں ایک متحرک حرف کا ہرگز اضافہ نہیں ہو سکتا۔
لیکن جہاں تک آپ کی مثال ًجلا ہےً سے میں سمجھا ہوں، آپ یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا سببَ خفیف کی جگہ رکن سببَ ثقیل سے شروع ہو سکتا ہے یا نہیں تو عرض ہے کہ کچھ بحروں میں پہلے رکن کے سببِ خفیف کو توڑنے کی اجازت ہے اور سببِ خفیف کی جگہ سببِ ثقیل کا آدھا یعنی 1 سکتا ہے، مثلاً بحر خفیف جس کے افاعیل فاعلاتن مفاعلن فعلن ہیں اس میں فاعلاتن کی فا کی جگہ صرف فَ آ سکتا ہے یعنی وزن فعلاتن مفاعلن فعلن آ سکتے ہیں مثلاً فیض
آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے ﴿فاعلاتن مفاعلن فعلن﴾
اور اسی غزل کا ایک مصرع
نہ گئی تیرے غم کی سرداری ﴿فعلاتن مفاعلن فعلن﴾
اسی طرح بحر رمل کی ایک مزاحف شکل ہے فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن اس میں بھی فاعلاتن کی جگہ فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن آ سکتا ہے۔مثلاً مومن
ناوک انداز جدھر دیدہٴ جاناں ہونگے ﴿فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن﴾
اور اسی غزل کا ایک مصرع
وہی ہم ہونگے وہی دشت و بیاباں ہونگے ﴿فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن﴾
وارث صاحب چند سوالات۔
کیا بحر متقارب فعولن فعولن فعولن فعولن کہ پہلے فعولن کو فاعولن کیا جا سکتا ہے، اگر کیا جاسکتا ہے تو کیا یہ صرف پہلے رکن میں ہی جائز ہے اور کیا یہ پوری غزل میں کہیں ایک بار ہی لایا جاسکتا ہے یا پھر ایک بار لانے سے ہر مصرعہ میں لانا ضروری ہے۔
بحر خفیف میں اگر کوئی غزل ان افاعیل سے شروع کی جائے، فَعِلاتن مفاعلن فَعِلان ، تو کیا دوسرے مصرعہ میں اصل افاعیل فاعلاتن مفاعلن فعلن لایا جا سکتا ہے یا پھر پورے ایک شعر میں یا پھر پوری غزل میں ایک ہی افاعیل لانے ضروری ہیں۔
کیونکہ آپ کی درج بالا مثالوں سے مینے یہی سمجھا ہیکہ ان بحور میں کسی ایک شعر یا کسی ایک مصرعہ میں افاعیل ضرورت کے مطابق تبدیل کیئے جاسکت ہیں۔
اگر پوری غزل تبدیل افاعیل ( زحاف ) میں کہی گئی ہو تو کیا بحر کا نام تبدیل ہو جائے گا یا بحر کا نام اصل ہی رہے گا، مثلا متقارب مثمن سالم، کا نام کچھ اور ہو جائے گا۔
بہت شکریہ وارث صاحب
مرکب بحور سے کیا مراد ہے ؟
آپ نے فرمایا ہزج مسدس سالم اردو میں استعمال نہیں ہوتی، کیا اس میں شعر کہنا ٹھیک نہیں؟
میں نے اس میں ایک غزل کہی تھی۔ محبت سے کنارہ کر لیا جائے۔
مستفعِلن فعلن، کیا یہ بحر ٹھیک ہے اور اس کا نام کیا ہے؟
ایک شاعر دوست نے مجھے اپنی کتاب بھیجی تھی اس میں یہ بحر تھی، میں نے پوچھا تو اس نے یہ بحر بتائی لیکن نام سے وہ بھی واقف نہیں۔مستفعلن فعلن میری نظروں سے تو نہیں گزری، شاید موجود بھی ہو، بحر الفصاحت دیکھنی پڑے گی۔
میں شکر گذار ہوں، آپ نے تکلیف فرمائی، شاید یہ بحر اس دوست کی اپنی ہی ترتیب دی ہوئی ہےراجا صاحب یہ بحر مجھے تو نہیں ملی، میں نے بحر الفصاحت ڈھونڈنے کی کوشش کی تھی۔
نیا سوال یہ ہیکہ سب سے چھوٹی (مختصر ) بحر کون سی ہے اور اسکے افاعیل کیا ہیں ؟
ہر بحر کے ہر رکن کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، کہیں اجازت ہے اور کہیں نہیں ہے، مثلاً بحر ہزج مثمن سالم مفاعیلن چار بار، اس کے نہ پہلے رکن میں تبدیلی ہو سکتی ہے نہ دوسرے نہ تیسرے، صرف چوتھے میں مفاعیلن کی جگہ مفاعیلان آ سکتا ہے۔
اسی طرح بحر رمل مثمن محذوف فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن، اس کے بھی کسی رکن میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی سوائے فاعلن کے مسبغ ہو کر فاعلان ہو جاتا ہے۔
لیکن اسی بحر رمل کی ایک مزاحف شکل، بحر رمل مثمن محذوف مقطوع فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن، اس بحر میں فاعلاتن کی جگہ فعلاتن اور فعلن کی جگہ فَعِلن، فعلان اور فَعِلان آ سکتے ہیں اور یوں آٹھ وزن بن جاتے ہیں۔
اسی طرح بحر خفیف جس کا کچھ ذکر اوپر ہوا ہے، میں بھی آٹھ وزن بن جاتے ہیں۔
کہنے کا مطلب یہ کہ ہر بحر کا اپنا مخصوص نظام ہے اور کسی بھی بحر میں ایک رکن کی جگہ دوسرا رکن لانے کیلیے بحور پر عبور ضروری ہے وگرنہ بہتر یہی ہے کہ کسی بحر کے جو نارمل ارکان مستعمل ہوتے ہیں انہی کو استعمال کیا جائے۔
فعلن، زیادہ تر کسی بھی بحر کے آخر میں آتا ہے، مثلاً
بہت بہت شکریہ سر محمد وارث صاحب اتنی قیمتی ،مفید اور خوبصورت معلومات فراہم کرنے کا اور متلاشی صاحب کے بھی مشکور ہیں کہ جنہوں نے اتنا خوبصورت سلسلہ شروع کیا۔ سدا خوش رہیں۔
رمل مثمن کی مزاحف شکل میں فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
رمل مسدس کی مزاحف شکل میں فاعلاتن فعلاتن فعلن
مجتث مثمن کی مزاحف شکل میں مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
خفیف مسدس کی مزاحف شکل میں فاعلاتن مفاعلن فعلن
ان سب میں فعلن 22 کو نہ صرف فَعِلن 11 2سے بدلا جا سکتا ہے بلکہ فعلان 2 2 1 اور فَعِلان 1 1 2 1 کی شکل میں بھی لایا جا سکتا ہے۔
شکریہ وارث صاحبراجا صاحب، کسی ایک بحر کے متعلق کہنا تو شاید مشکل ہو لیکن ظاہر ہے کہ جس بحر میں کم ارکان ہونگے وہ چھوٹی ہوگی اس لحاظ سے تمام مسدس بحریں (ایک مصرعے میں تین ارکان والی) چھوٹی ہوتی ہیں۔
انکے علاوہ مربع بحریں بھی ہوتی ہیں اور وہ ان مسدس بحروں سے بھی چھوٹی ہوتی ہیں، ان مربع بحروں کے ایک مصرعے میں صرف دو رکن ہوتے ہیں مثلاً ہزج مربع سالم مفاعیلن مفاعیلن وغیرہ لیکن مربع بحریں اردو میں بہت کم استعمال ہوتی ہیں۔