الف نظامی

لائبریرین

لانگ مارچ کے دوران کہا گہا ہمارا ایک ایک لفظ آج سچ ثابت ہو چکا ہے ، ہمارے مخالف بھی اس کا اعتراف کر رہے ہیں۔
(سماء چینل پر ندیم ملک کے ساتھ ڈاکٹر طاہر القادری کی گفتگو)



1483175_10152107702459090_826520769_n.jpg

متعلقہ روابط:
انتخابی اصلاحات
 
آخری تدوین:
کامیابی اللہ تعالی کی منشا و مدد و نصرت پر منحصر ہے اور ہمارے ذمہ کوشش کرنا ہے۔
جس جذبے سے منہاج القرآن کے کارکن لانگ میں نکلے وہ قابل تحسین ہے، لیکن تحریک کے قائدین نے اس لانگ مارچ کے ساتھ جو سلوک کیا اس پر مجھے ایک کارکن نے کہا کہ ہم لانگ مارچ کا حصہ بن کر اب شرمندہ پھر رہے ہیں۔ قیادت کا مخلص ہونا پہلی شرط ہے جناب۔
 
نظامی صاحب کچھ لوگ پروپیگنڈہ سے متاثر نہیں بھی ہوتے۔ :) میں گزشتہ لانگ مارچ کے بارے میں اپنا ذاتی تجزیہ خود بھی دے سکتا ہوں اگر آپ حکم کریں تو حالانکہ میں ایک معمولی سا طالب علم ہوں۔
 
مثبت باتیں۔
1- لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کا ایک مذہبی رہنما کی کال پر نکلنا اور پر امن رہنا۔
2- لانگ مارچ مجموعی طور پر بہت منظم تھا۔
3- موسم بہت سخت تھا اسکی سختیوں کو برداشت کیا گیا۔
4-مارچ کا کافی سرمایہ عوام کے چندے سے آیا تھا (میں اسکا ذاتی طور پر گواہ ہوں )
5- لوگ اپنے خاندان بھی لے آئے یہ ان کے اخلاص کا ثبوت ہے۔
6- شرکا کی عظیم اکثریت ، پاکستان کے اکثریتی مذہبی فرقے سے تعلق رکھتی تھی۔ بین الاقوامی اور قومی سطح پر یہ پیغام گیا کہ پاکستان کے اکثر مسلمان منظم اور امن پسند ہیں ، انتہا پسند نہیں اور اپنے مقاصد کے لئے قربانیاں بھی دینا جانتے ہیں۔ (میرے خیال میں مارچ سب کی سب سے بڑی کامیابی یہی نکتہ تھا۔

افسوس ناک باتیں:
1-شرکا سردی میں تڑپ رہے تھے اور کچھ شدید بیمار بھی ہوئے لیکن قیادت ہیٹر والے کنٹینر میں پسینہ پونچھ رہی تھی۔
2- قیادت مضحکہ خیز انداز میں پانچ پانچ منٹ کی وارننگ دیتی رہی۔ اگر مارچ کے مقاصد پر امن تھے تو دھمکی کس بات کی تھی؟
3- جو مطالبات کئے گئے ان کی آئین میں گنجائش نہیں تھی، صرف غیر آئینی راستے تھے۔
4- عین الیکشن سر پر آنے کے بعد مارچ کیا گیا ، اگر قیادت مخلص ہوتی تو کم از کم ایک سال پہلے مطالبات کے حق میں تحریک شروع کرتی تاکہ مومنٹم بن جاتا اور آئینی ترامیم کے ذریعے مطالبات کے حل کا رستہ نکل آتا۔
5- مارچ کا عمومی تاثر یہی رہا کہ یہ انتخابات ملتوی کرانے کی سازش ہے۔
6- مارچ کے بعد یہ بات کھل گئی کہ مارچ کو زرداری صاحب کی خفیہ تائید حاصل تھی۔
7- پہلے مارچ میں چیف جسٹس زندہ باد کے نعرے لگوائے گئے اور بعد میں سپریم کورٹ میں رسوائی کے بعد چیف جسٹس کو برا بھلا کہا گیا۔
اور بھی بہت سی باتیں تھیں جو اس وقت یاد نہیں۔

نوٹ: بسم اللہ "پڑھی "جاتی ہے "کی "نہیں جاتی۔
 
اکثر محاورہ ایسا ہی ہوتا ہے
جیسے میں کہتا کہ بسم اللہ پڑھئے
تو بات کہیں اور پہنچ جاتی۔ تاہم آپ کے نکتے سے اتفاق ہے :)
آپ نے درست فرمایا عموماً لوگ ایسا ہی کہتے ہیں لیکن محاورہ غلط مشہور ہے ۔
میرے جیسے طالب علم کیلئے آپ جیسے صاحب علم کا اتفاق کرنا سرٹیفیکیٹ سے کم نہیں۔ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
آپ نے درست فرمایا عموماً لوگ ایسا ہی کہتے ہیں لیکن محاورہ غلط مشہور ہے ۔
میرے جیسے طالب علم کیلئے آپ جیسے صاحب علم کا اتفاق کرنا سرٹیفیکیٹ سے کم نہیں۔ :)
آپ مذاق بہت اچھا کر لیتے ہیں (اگر یہ طنز نہیں تھا تو) :)
 
آپ مذاق بہت اچھا کر لیتے ہیں (اگر یہ طنز نہیں تھا تو) :)
:) نہیں ہرگز نہیں یہ طنز نہیں تھا، ویسے مذاق میں مناسب سا کر ہی لیتا ہوں۔ لیکن یقین کریں میں واقعی آپ کو علم دوست شخصیت سمجھتا ہوں۔ ماشآاللہ محفل میں شمشاد صاحب، محمود احمد غزنوی اس کے علاوہ اور بھی بہت سے علم دوست احباب ہیں جن کی صحبت سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
:) نہیں ہرگز نہیں یہ طنز نہیں تھا، ویسے مذاق میں مناسب سا کر ہی لیتا ہوں۔ لیکن یقین کریں میں واقعی آپ کو علم دوست شخصیت سمجھتا ہوں۔ ماشآاللہ محفل میں شمشاد صاحب، محمود احمد غزنوی اس کے علاوہ اور بھی بہت سے علم دوست احباب ہیں جن کی صحبت سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔
علم دوست کی حد تک آپ کی بات بہت مناسب ہے جناب لیکن صاحبِ علم بہت بڑا درجہ ہے۔ امید ہے کہ آپ میری بات سمجھ رہے ہوں گے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نچلی تصویر میں فانٹ کتنا بھدا ہے :(
گر ذیلی تصویر کی بات کر رہے ہیں۔۔۔ تو اس میں جملہ بھی غلط ہے۔۔۔ "میرا خیال ہے ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہو" آنا چاہیے نہ کہ "ہوں"۔۔۔ مگر ٹی وی چینلز پر ایسی غلطیاں عام ہیں۔۔۔ ایک دن جیو پر تصویر کھینچی تھی میں نے "بیٹھے" کو "بھیٹھھے"لکھا تھا۔۔۔ اور ایک اور چینلز پر "بارگاہ" کو "بار گارہ" لکھا ہوا تھا۔۔۔۔ :)


متعلقہ روابط:
انتخابی اصلاحات
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
الف نظامی بھائی آپ نے اسی دھاگے کی روشنی میں محفل پر جس کا سب سے زیادہ پروپینگنڈا کیا وہ یہی دھاگا تھا۔۔۔۔ لیکن کیا محفلین متاثر ہوئے۔۔۔ حقیقت تو یہ ہے کہ میں نے قادری صاحب کے تمام لٹریچر کا مطالعہ کیا۔۔۔ اور اس نتیجہ پر پہنچا کہ تحاریر بھلے ہی عینیت پسندی کی عمدہ مثال ہیں۔ لیکن ان کا کہنے والے کے اعمال سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔
 
Top