مغزل
محفلین
یہ قحطِ سماعت ہے کہ بے وقت صدا ہوں
یا میں کسی مجذوب کی چوکھٹ پہ کھڑا ہوں
اک شورِ ملامت ہے کہ لکھّا نہیں جاتا
اک سوزِ دروں ہے کہ مٹانے پہ تلا ہوں
رونے کوئی آتا نہیں، ملتی نہیں فرصت
مدّت سے میں اس عہد کے لاشے پہ کھڑا ہوں
آ ! تُو ہی سنبھال آ کے مجھے فرصت ِ انکار
میں دار و رسن کے لیے تیّار کھڑا ہوں
سایہ بھی جھلستا ہوا پانی کی طرف جائے
کیا میں کوئی سورج لیے کاندھوں پہ کھڑا ہوں
دو راہا اگر ہوتا، کوئی بات تھی محمود
میں جبر کے گرداب میں صدیوں سے پھنسا ہوں
محمد محمود مغل
یا میں کسی مجذوب کی چوکھٹ پہ کھڑا ہوں
اک شورِ ملامت ہے کہ لکھّا نہیں جاتا
اک سوزِ دروں ہے کہ مٹانے پہ تلا ہوں
رونے کوئی آتا نہیں، ملتی نہیں فرصت
مدّت سے میں اس عہد کے لاشے پہ کھڑا ہوں
آ ! تُو ہی سنبھال آ کے مجھے فرصت ِ انکار
میں دار و رسن کے لیے تیّار کھڑا ہوں
سایہ بھی جھلستا ہوا پانی کی طرف جائے
کیا میں کوئی سورج لیے کاندھوں پہ کھڑا ہوں
دو راہا اگر ہوتا، کوئی بات تھی محمود
میں جبر کے گرداب میں صدیوں سے پھنسا ہوں
محمد محمود مغل