مغزل
محفلین
فرصتِ نظا رگی ، پچھلے پہر ہو بھی تو کیا
بجھ گئیں آنکھیں ہماری، اب سحر ہوبھی تو کیا
مجھ کو اپنے جسم کا سایہ بہت ہے دھوپ میں
منتظر میرا کہیں، کوئی شجر ہو بھی تو کیا
اب سفر لپٹا ہے پیروں میں سخن آباد کا
راہ میں بے قافلہ ہونے کا ڈر ہو بھی تو کیا
زندگی تو چل پڑی محمود اب سوئے عدم
راہزن ہوبھی تو کیا ہے راہبر ہو بھی تو کیا
ہم تو بس آوارگانِ شب ہیں محمود آجکل
گھر نہیں اپنا تو کیا ہے اور اگر ہو بھی تو کیا
رائے کا انتظار رہے گا۔۔
م۔م۔مغل
بجھ گئیں آنکھیں ہماری، اب سحر ہوبھی تو کیا
مجھ کو اپنے جسم کا سایہ بہت ہے دھوپ میں
منتظر میرا کہیں، کوئی شجر ہو بھی تو کیا
اب سفر لپٹا ہے پیروں میں سخن آباد کا
راہ میں بے قافلہ ہونے کا ڈر ہو بھی تو کیا
زندگی تو چل پڑی محمود اب سوئے عدم
راہزن ہوبھی تو کیا ہے راہبر ہو بھی تو کیا
ہم تو بس آوارگانِ شب ہیں محمود آجکل
گھر نہیں اپنا تو کیا ہے اور اگر ہو بھی تو کیا
رائے کا انتظار رہے گا۔۔
م۔م۔مغل