محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
فقط ایک مچھلی
محمد خلیل الرحمٰن
سمندر میں پکنک منانے گئے تھے
کہ ہم مچھلیوں کو رِجھانے گئے تھے
مگر ہاتھ آئی ، فقط ایک مچھلی
سمندر کی پیاری، بہت نیک مچھلی
سمندر نے ہم کو عطاکی جو مچھلی
وہ نیلی ، وہ پیلی، وہ خاکی ، وہ اصلی
بہت نیک اور خوبصورت سی مچھلی
فرشتہ صفت، ایک مورت سی مچھلی
کئی اِک شکاری وہاں تاک میں تھے
مگر اسکی خواہش، کوئی نیک پکڑے
پہنچ کر وہاں ہم نے کانٹا جو ڈالا
وہی دِل لبھانے کا رنگین آلا
جونہی اس میں چارہ ، (دِل اپنا ) لگایا
دِل اُس جل پری کا یونہی کِھنچ کے آیا
تو یوں صاحبو! ہم نے اُس دِن پکڑلی
وہ نازک سی چنچل سی ، دِ ل پھینک مچھلی
بہت خوبصورت ، بہت نیک مچھلی
شکاری کی قسمت، فقط ایک مچھلی
سبق اس کہانی سے ملتا یہی ہے
سمندر کی مخلوق بھی جل پری ہے
مگر اپنا حصہ فقط ایک مچھلی
بہت خوبصورت بہت نیک مچھلی