زبیر مرزا
محفلین
السلام علیکم
اُمید ہے آپ باخیریت ہوں گے اور موسمِ خزاں کی اولین ساعتیں آپ کے شہر میں سردہواؤں اور زرد پتوں سمیت اُتررہی ہوں گی
موسمِ خزاں اُداسی کا موسم وہ اُداسی جو میں نے آپ کی تحریروں میں محسوس کی اور اسی اُداس رُت نے مجھے آپ کو یہ خط
لکھنے کی تحریک دی تاکہ کچھ باتیں آپ کے گوش گذار کرسکوں - محترم بات یہ ہے کہ اپنی اس اُداسی کو تنہائی کو ترک کیجیئے اور
اپنی دنیا کو آباد کریں دل شاد نہ بھی ہو تو گھرآباد کرلینا چاہیے کہ مرد کو خدا نے کفیل بنا کے بھیجا ہے اسے آباد کاری اور
نظام زیست کو چلانے کی ذمہ داری سونپی ہے - آپ نصف بہتر اور ہمسفر کی کھوج سے نکلیں اور کسی کے شریک سفر ہوجائیں کہ کوئی آپ
کا ہمسفرنہ ہواتو کیا آپ کسی کے ساتھ چلنے کو قبول کرلیں -
کسی کو راحتیں دیں تو آپ کی دنیا بھی رونقوں سے بھرپور ہوجائے - کسی آنچل کے سائے میں سکون کو پالیں - دیر نہ کریں کہیں
روح کی اُداسی زندگی کا سناٹا نہ بن جائے - آپ کے قہقہوں میں کسی کی مسکراہٹیں شامل ہوئیں تو ان سے روشنی کی کرنیں پھوٹیں گی
مزاج کے موسموں کے ساتھی کا انتظار بھی تو جان لیوا ہوتا ہے تو کیوں نہ خود کو کسی کے مزاج سے ہم آہنگ کرنے کی ایک کوشش
کریں - گھرہستی کی دنیا کسی سیرِعالم سے کم ثابت نہیں ہوگی - دستور ِدنیا بھی سماج کا مذہب کا فریضہ بھی ہے - فرد کی تنہائی معاشرے کی
روش سے بغاوت اور اس کے لیے چیلنج سے کم نہیں میں آپ کو انسان کے سماجی حیوان کے فلسفے سے بور نہیں کروں گا لیکن اس
جانب آپ توجہ ضرور مبذول کروانا چاہوں گا کہ تکمیلِ خاندان سے سماج کو دوام ہے اور اسی پہ معاشرہ قائم ہے -
سوچیں کہ ہم آسمان سے رسی پکڑ کے نہیں اُترے ایک گھرمیں پیدا ہوئے تو ایک گھر کو بنانے بسانے کہ ذمہ دار بھی ٹھہرائے گئے ہیں
میں آپ سے عرض کرنا چاہوں گا کہ دل نہ بھی بسے تو بھی گھربسا لینا چاہیے ممکن یہی دل کی تسکین کا باعث بن جائے -
خود کو تلاش کے حوالے مت کریں کہ تلاش کبھی مکمل نہیں ہوتی یہ گم گشتہ جنت کا دُکھ ازل سے ابن آدم کا مقدر ہے اورابد تک رہے گا
وہ جسے آدم کی پسلی سے نکلا گیا تھا وہ ہی محرومی کو کم کرنے میں معاون ہوگی - آپ کے زرق کی برکتیں اور گھرکی رونقیں
اُسی کے دم سے ہوں گی -
آپ اسے خط کہیں یا Loud Thinkingکہ آئینے سے کلام اور خودکلامی کہ کبھی کچھ باتیں دوسروں کو کہیں تو خود کو سمجھ آتی ہیں
میری نیک خواہشات اور دعائیں آپ کے لیے آپ کے خوشگوار اور شاد وآباد مستقبل کےلیے-
اُمید ہے آپ باخیریت ہوں گے اور موسمِ خزاں کی اولین ساعتیں آپ کے شہر میں سردہواؤں اور زرد پتوں سمیت اُتررہی ہوں گی
موسمِ خزاں اُداسی کا موسم وہ اُداسی جو میں نے آپ کی تحریروں میں محسوس کی اور اسی اُداس رُت نے مجھے آپ کو یہ خط
لکھنے کی تحریک دی تاکہ کچھ باتیں آپ کے گوش گذار کرسکوں - محترم بات یہ ہے کہ اپنی اس اُداسی کو تنہائی کو ترک کیجیئے اور
اپنی دنیا کو آباد کریں دل شاد نہ بھی ہو تو گھرآباد کرلینا چاہیے کہ مرد کو خدا نے کفیل بنا کے بھیجا ہے اسے آباد کاری اور
نظام زیست کو چلانے کی ذمہ داری سونپی ہے - آپ نصف بہتر اور ہمسفر کی کھوج سے نکلیں اور کسی کے شریک سفر ہوجائیں کہ کوئی آپ
کا ہمسفرنہ ہواتو کیا آپ کسی کے ساتھ چلنے کو قبول کرلیں -
کسی کو راحتیں دیں تو آپ کی دنیا بھی رونقوں سے بھرپور ہوجائے - کسی آنچل کے سائے میں سکون کو پالیں - دیر نہ کریں کہیں
روح کی اُداسی زندگی کا سناٹا نہ بن جائے - آپ کے قہقہوں میں کسی کی مسکراہٹیں شامل ہوئیں تو ان سے روشنی کی کرنیں پھوٹیں گی
مزاج کے موسموں کے ساتھی کا انتظار بھی تو جان لیوا ہوتا ہے تو کیوں نہ خود کو کسی کے مزاج سے ہم آہنگ کرنے کی ایک کوشش
کریں - گھرہستی کی دنیا کسی سیرِعالم سے کم ثابت نہیں ہوگی - دستور ِدنیا بھی سماج کا مذہب کا فریضہ بھی ہے - فرد کی تنہائی معاشرے کی
روش سے بغاوت اور اس کے لیے چیلنج سے کم نہیں میں آپ کو انسان کے سماجی حیوان کے فلسفے سے بور نہیں کروں گا لیکن اس
جانب آپ توجہ ضرور مبذول کروانا چاہوں گا کہ تکمیلِ خاندان سے سماج کو دوام ہے اور اسی پہ معاشرہ قائم ہے -
سوچیں کہ ہم آسمان سے رسی پکڑ کے نہیں اُترے ایک گھرمیں پیدا ہوئے تو ایک گھر کو بنانے بسانے کہ ذمہ دار بھی ٹھہرائے گئے ہیں
میں آپ سے عرض کرنا چاہوں گا کہ دل نہ بھی بسے تو بھی گھربسا لینا چاہیے ممکن یہی دل کی تسکین کا باعث بن جائے -
خود کو تلاش کے حوالے مت کریں کہ تلاش کبھی مکمل نہیں ہوتی یہ گم گشتہ جنت کا دُکھ ازل سے ابن آدم کا مقدر ہے اورابد تک رہے گا
وہ جسے آدم کی پسلی سے نکلا گیا تھا وہ ہی محرومی کو کم کرنے میں معاون ہوگی - آپ کے زرق کی برکتیں اور گھرکی رونقیں
اُسی کے دم سے ہوں گی -
آپ اسے خط کہیں یا Loud Thinkingکہ آئینے سے کلام اور خودکلامی کہ کبھی کچھ باتیں دوسروں کو کہیں تو خود کو سمجھ آتی ہیں
میری نیک خواہشات اور دعائیں آپ کے لیے آپ کے خوشگوار اور شاد وآباد مستقبل کےلیے-
خیراندیش
زبیر مرزا
ستمبر 20013
زبیر مرزا
ستمبر 20013
آخری تدوین: