بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر: 17-
پرانی اقساط کے لئے مصنف کے بک مارکس چیک کریں یا یہاں کلک کریں
بھیانک چیخ سن کر مولا جٹ فکرمندی سے بھاگتا ہوا آپہنچا اور صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کرنے لگا!! پھر سپاہی کو آواز دی " اؤے سپاہیا گلاس اچ پانی لیا"
"ایک منٹ ٹھہرو پہلے یہ تو فیصلہ کر لو کہ جولیا کے ہوش میں آنے کے بعد اسے کہنا کیا ہے" جن نے مشورہ دیا۔
"اؤے چھڈ اپنی پلاننگ نوں پہلے بھرجائی دی فکر کر" مولا جٹ نے اصل مسئلے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا۔
یہ سن کر ویلنٹائن نے مسکرا کر پہلے مولا جٹ اور پھر فکر مندی سے جن کی طرف دیکھا ۔
سپاہی پانی لے آیا ۔
مولا جٹ نے پانی کا پیالہ ویلنٹائن کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا "یار ایہ تھوڑا جیہا پانی بھرجائی دے منہ تے چھڑکا دے تاکہ اونہوں ہوش آجاوے ۔ فیر کجھ پانی اونہوں پلا وی دئیں ۔ میں ایس واسطے نہیں چھڑکایا کہ صرف تیرا حق اے"
"بہت شکریہ" ویلنٹائن مولاجٹ کی تہذیب سے متاثر ہو کر بولا
ویلنٹائن نے پانی چھڑکایا تو جولیا کسمسا کر اٹھ بیٹھی ۔ ویلنٹائن کی جان میں جان آئی ۔ پیالہ جولیا طرف بڑھایا تاکہ وہ پی لے ۔ جولیا نے سوالیہ نظروں سے ویلنٹائن کی طرف دیکھا ۔
"میں تمہیں یہ پانی اس لئے پلا رہا ہوں کیونکہ یہ صرف میرا حق ہے" ویلنٹائن نے یہ جولیا سے کہ کر مولا جٹ طرف یوں دیکھا جیسے سوال کر رہا ہو کہ میں نے ٹھیک کہا ہے نا
"تم نے پہلے اسی پیالے میں ہاتھ ڈال کر مجھ پر پانی چھڑکا تھا؟" جولیا نے سنجیدگی سے پوچھا
"جی" ویلنٹائن کے منہ سے صرف اتنا ہی نکلا
"تو پھر یہ گندہ پانی مجھے پلانے کا کسی کو کوئی حق نہیں " جولیا کے لہجے میں سنجیدگی تھی۔
"سوری" ویلنٹائن کے لہجے میں شرمندگی آگئی۔
"لڑکیاں اتنی "رف" نہیں ہوتی ہیں نا ۔"
"پادری جی"جولیا اس بار ویلنٹائن کی دلجوئی کے لئے نرمی سے بولی - جولیا اوئے پادی سے پادی جی تک آچکی تھی۔
"ویکھ بھرجائی یا تے ساڈے یار نوں "پادری" نہ کہہ یا اینہوں "جی" نہ کہہ" مولا جٹ نے دوسری طرف رخ موڑ کر کہا ۔
جولیا نے یوں حیرت سے مولا جٹ کی طرف دیکھا جیسے کچھ نہ سمجھی ہو۔
"میرا خیال ہے ہمیں جولیا کو سب کچھ سچ سچ بتا دینا چاہئیے ، میں اپنی محبت کو پانے کے لئے نہ کسی کی عزت نفس قربان کروں گا اور نہ کسی فریب کا سہارا لوں گا" ویلنٹائن نے بات کا رخ بدل کر سیدھا کرتے ہوئے کہا۔
ویلنٹائن نے جن کے بھیس بدل کر جولیا سے ملنے کا سارا قصہ جولیا کو تفصیل سے بتا دیا اور پھر جن کو کزن کے روپ میں ظاہر ہونے کا حکم دے دیا ۔
جن کو لڑکی کے روپ میں اچانک ظاہر ہوتا دیکھ کر سپاہی بے ہوش ہوگیا اور جولیا نے حیرت سے دیکھ کر کہا۔
"میں اب چلتی ہوں" جولیا مختصر سی بات کہ کر وہاں سے چلی گئی۔
"ابا جان یہ آپ کو اس عمر میں شادی کا کیا شوق چڑھ گیا ہے وہ بھی اس لفنٹر لڑکی سے جس پر آپ کے جواں سال بیٹے کی نظر ہے۔ مجھے تو شرم آرہی ہے اس بات سے"
"شرم تو بیٹے کو آنی چاہئے اس بات سے، اسے تو میں گھر سے نکال دوں گا۔ اور وہ لڑکی تھوڑی سی لفنٹر ہوئی تو کیا ہوا۔ ویسے بھی آج کل ایسی لڑکیوں کو لفنٹر نہیں "روشن خیال" کہتے ہیں۔ " جیلر کو بیٹی کی شرمندگی سے کوئی نہیں تھی۔
"کیا ہوگیا ہے آپ کو ابا جان" جولیا باپ کے رویے سے چڑ سی گئی
"مجھے کیا ہونا ہے۔ تمہیں ہونے والی ماں بری لگ رہی ہے تو سنو تمہاری اپنی سگی ماں نے بھی مجھ سے میری دولت کی وجہ سے شادی کی تھی" جیلر نے جولیا کو اس کی سگی ماں کا طعنہ دے مارا
"کیا!! ؟ آپ مجھے میری مری ہوئی ماں کا طعنہ دے رہے ہیں"
"ٹھیک ہے مجھے آج کے بعد آپ کی دولت سے کچھ نہیں چاہئیے
سوائے چند چیزوں کے" جولیا نے غصے میں چلانا شروع کیا ۔ ۔ ۔
ٹھہرو! لڑکی ، منشی جلدی سے ادھر آؤ ، جو کچھ جولیا بول رہی ہے انہیں لکھو اور نیچے میری مہر لگا کر خزانچی کو فورا دے آؤ اس کے علاوہ اس کو ایک دھیلا بھی نہیں دینا ۔ اسی بہانے میری بچت ہوگی اور مجھے نئی شادی کے لئے آسانی رہے گی ۔ ہاں بولو لڑکی" جیلر نے موقع غنیمت جان کر اپنی بچت کا پلان بنا لیا
"سوائے ۔۔ " جولیا نے بولنا شروع کیا
"میرا روز کا کھانا
ہر مہینے میں چارنئے سوٹ
ہر ہفتے سو درھم جیب خرچ
پڑھائی کا خرچہ
ہر مہینے سہیلیوں کے ساتھ سیر و تفریح کا خرچہ" جولیا نے اپنی چند چیزوں کو فہرست بتا دی
"اس گھر میں آدھا حصہ بھی" جن نے جولیا کے کان میں سرگوشی کی
"اور اس گھر میں آدھا حصہ بھی" جولیا نے جن کی سرگوشی سن کر بے اختیار اونچی آواز میں دہرا دی۔
جیلر کے منشی نے ساری فہرست لکھ کر فورا مہر لگا دی اور خزانچی کو دینے چل پڑا۔
"منشی یہ تو بتاؤ کہ میری کتنی بچت ہوئی ؟"جیلر نے منشی کو آواز دی
"جی آپ کی بیٹی کا خرچہ ڈبل ہو گیا ہے" منشی نے جاتے جاتے آواز دی
"اف" جیلر نے سر پکڑ لیا
پرانی اقساط کے لئے مصنف کے بک مارکس چیک کریں یا یہاں کلک کریں
بھیانک چیخ سن کر مولا جٹ فکرمندی سے بھاگتا ہوا آپہنچا اور صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کرنے لگا!! پھر سپاہی کو آواز دی " اؤے سپاہیا گلاس اچ پانی لیا"
"ایک منٹ ٹھہرو پہلے یہ تو فیصلہ کر لو کہ جولیا کے ہوش میں آنے کے بعد اسے کہنا کیا ہے" جن نے مشورہ دیا۔
"اؤے چھڈ اپنی پلاننگ نوں پہلے بھرجائی دی فکر کر" مولا جٹ نے اصل مسئلے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا۔
یہ سن کر ویلنٹائن نے مسکرا کر پہلے مولا جٹ اور پھر فکر مندی سے جن کی طرف دیکھا ۔
سپاہی پانی لے آیا ۔
مولا جٹ نے پانی کا پیالہ ویلنٹائن کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا "یار ایہ تھوڑا جیہا پانی بھرجائی دے منہ تے چھڑکا دے تاکہ اونہوں ہوش آجاوے ۔ فیر کجھ پانی اونہوں پلا وی دئیں ۔ میں ایس واسطے نہیں چھڑکایا کہ صرف تیرا حق اے"
"بہت شکریہ" ویلنٹائن مولاجٹ کی تہذیب سے متاثر ہو کر بولا
ویلنٹائن نے پانی چھڑکایا تو جولیا کسمسا کر اٹھ بیٹھی ۔ ویلنٹائن کی جان میں جان آئی ۔ پیالہ جولیا طرف بڑھایا تاکہ وہ پی لے ۔ جولیا نے سوالیہ نظروں سے ویلنٹائن کی طرف دیکھا ۔
"میں تمہیں یہ پانی اس لئے پلا رہا ہوں کیونکہ یہ صرف میرا حق ہے" ویلنٹائن نے یہ جولیا سے کہ کر مولا جٹ طرف یوں دیکھا جیسے سوال کر رہا ہو کہ میں نے ٹھیک کہا ہے نا
"تم نے پہلے اسی پیالے میں ہاتھ ڈال کر مجھ پر پانی چھڑکا تھا؟" جولیا نے سنجیدگی سے پوچھا
"جی" ویلنٹائن کے منہ سے صرف اتنا ہی نکلا
"تو پھر یہ گندہ پانی مجھے پلانے کا کسی کو کوئی حق نہیں " جولیا کے لہجے میں سنجیدگی تھی۔
"سوری" ویلنٹائن کے لہجے میں شرمندگی آگئی۔
"لڑکیاں اتنی "رف" نہیں ہوتی ہیں نا ۔"
"پادری جی"جولیا اس بار ویلنٹائن کی دلجوئی کے لئے نرمی سے بولی - جولیا اوئے پادی سے پادی جی تک آچکی تھی۔
"ویکھ بھرجائی یا تے ساڈے یار نوں "پادری" نہ کہہ یا اینہوں "جی" نہ کہہ" مولا جٹ نے دوسری طرف رخ موڑ کر کہا ۔
جولیا نے یوں حیرت سے مولا جٹ کی طرف دیکھا جیسے کچھ نہ سمجھی ہو۔
"میرا خیال ہے ہمیں جولیا کو سب کچھ سچ سچ بتا دینا چاہئیے ، میں اپنی محبت کو پانے کے لئے نہ کسی کی عزت نفس قربان کروں گا اور نہ کسی فریب کا سہارا لوں گا" ویلنٹائن نے بات کا رخ بدل کر سیدھا کرتے ہوئے کہا۔
ویلنٹائن نے جن کے بھیس بدل کر جولیا سے ملنے کا سارا قصہ جولیا کو تفصیل سے بتا دیا اور پھر جن کو کزن کے روپ میں ظاہر ہونے کا حکم دے دیا ۔
جن کو لڑکی کے روپ میں اچانک ظاہر ہوتا دیکھ کر سپاہی بے ہوش ہوگیا اور جولیا نے حیرت سے دیکھ کر کہا۔
"میں اب چلتی ہوں" جولیا مختصر سی بات کہ کر وہاں سے چلی گئی۔
-------------------------
جولیا سارا راستہ ویلنٹائن اور ساری صورتحال کے بارے میں سوچتی رہی ، پھر گھر پہنچ کر باپ کے سامنے پہنچ کر باپ سے مخاطب ہوئی۔"ابا جان یہ آپ کو اس عمر میں شادی کا کیا شوق چڑھ گیا ہے وہ بھی اس لفنٹر لڑکی سے جس پر آپ کے جواں سال بیٹے کی نظر ہے۔ مجھے تو شرم آرہی ہے اس بات سے"
"شرم تو بیٹے کو آنی چاہئے اس بات سے، اسے تو میں گھر سے نکال دوں گا۔ اور وہ لڑکی تھوڑی سی لفنٹر ہوئی تو کیا ہوا۔ ویسے بھی آج کل ایسی لڑکیوں کو لفنٹر نہیں "روشن خیال" کہتے ہیں۔ " جیلر کو بیٹی کی شرمندگی سے کوئی نہیں تھی۔
"کیا ہوگیا ہے آپ کو ابا جان" جولیا باپ کے رویے سے چڑ سی گئی
"مجھے کیا ہونا ہے۔ تمہیں ہونے والی ماں بری لگ رہی ہے تو سنو تمہاری اپنی سگی ماں نے بھی مجھ سے میری دولت کی وجہ سے شادی کی تھی" جیلر نے جولیا کو اس کی سگی ماں کا طعنہ دے مارا
"کیا!! ؟ آپ مجھے میری مری ہوئی ماں کا طعنہ دے رہے ہیں"
"ٹھیک ہے مجھے آج کے بعد آپ کی دولت سے کچھ نہیں چاہئیے
سوائے چند چیزوں کے" جولیا نے غصے میں چلانا شروع کیا ۔ ۔ ۔
ٹھہرو! لڑکی ، منشی جلدی سے ادھر آؤ ، جو کچھ جولیا بول رہی ہے انہیں لکھو اور نیچے میری مہر لگا کر خزانچی کو فورا دے آؤ اس کے علاوہ اس کو ایک دھیلا بھی نہیں دینا ۔ اسی بہانے میری بچت ہوگی اور مجھے نئی شادی کے لئے آسانی رہے گی ۔ ہاں بولو لڑکی" جیلر نے موقع غنیمت جان کر اپنی بچت کا پلان بنا لیا
"سوائے ۔۔ " جولیا نے بولنا شروع کیا
"میرا روز کا کھانا
ہر مہینے میں چارنئے سوٹ
ہر ہفتے سو درھم جیب خرچ
پڑھائی کا خرچہ
ہر مہینے سہیلیوں کے ساتھ سیر و تفریح کا خرچہ" جولیا نے اپنی چند چیزوں کو فہرست بتا دی
"اس گھر میں آدھا حصہ بھی" جن نے جولیا کے کان میں سرگوشی کی
"اور اس گھر میں آدھا حصہ بھی" جولیا نے جن کی سرگوشی سن کر بے اختیار اونچی آواز میں دہرا دی۔
جیلر کے منشی نے ساری فہرست لکھ کر فورا مہر لگا دی اور خزانچی کو دینے چل پڑا۔
"منشی یہ تو بتاؤ کہ میری کتنی بچت ہوئی ؟"جیلر نے منشی کو آواز دی
"جی آپ کی بیٹی کا خرچہ ڈبل ہو گیا ہے" منشی نے جاتے جاتے آواز دی
"اف" جیلر نے سر پکڑ لیا
آخری تدوین: