بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر- 2 یہاں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر-3
"شرم کرو علی عمران سٹیج ڈرامے دیکھ دیکھ کر کیسی میراثیوں والی جگتیں لگاتے ہو!" ، جولیا نے میں کہا۔
"تم بھی تو ایک دفعہ مجھے لے گئیں تھیں سٹیج ڈرامہ دیکھنے"، عمران نے ذرا ظنزیہ انداز میں کہا۔
"وہ مجھے کیا پتا تھا وہاں ایسی بے ہودہ باتیں ہونگی" جولیا بولی۔
"اچھا! تو وہاں بہت کھل کر ہنس رہی تھیں تم، اب وہ بے ہودگی لگنے لگی ہے؟" عمران نے مسکرا کر طنز کیا۔
"مجھے نہیں پتا" جولیا نے جان چھڑانے کے لئے کہا۔
ویلنٹائن جولیا کو کمزور پڑتا دیکھ کر ذرا مسکرایا اور عمران سے کہنے لگا ، "عمران صاحب آپ اچھے آدمی لگتے، کیا آپ مس جولیا کو جانتے ہیں؟ اور کہاں سے آئے ہیں آپ ؟ کیا آپ میری مدد کر سکیں گے" ؟
"میں کتنا اچھا ہوں یہ تو آپ کو جولیا بتا سکیں گی" عمران مسکرا کر بولا۔
"جانتا تو میں انکو ہوں، تھوڑا بہت ،
باقی آپ کی مدد تو اسکا انحصار اس پر ہے کہ آپ کو کیا مدد چاہئے"
"میری جان چھوڑو اور اس مسکین کی مدد کرو، اس کو لڑکیاں پٹانے کے آئیڈیے دو"۔ جولیا عمران کی طرف دیکھے بغیر بولی ،اسکا غصہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا۔
"میں کیسے آئیڈیے دوں ؟ تم تو آج تک مجھ سے پٹی نہیں، اس کام کے لئے تو کوئی تجربہ کار بندہ ہونا چاہئے نا" عمران نظریں گھما کر بولا۔
"اوہو تو تم ناتجربہ کار نا سمجھ ہو" جولیا عمران کی طرف گھوم کر پھر طنزیہ انداز میں بولی۔
"جی بالکل، بے شک ویلنٹائن سے پوچھ لو۔ کیوں ویلنٹائن صاحب آپ نے کبھی مجھے لڑکیاں پٹاتے دیکھا ہے؟" عمران نے ویلنٹائن کی طرف گھوم کر پوچھا۔
"جی نہیں" وینٹائن نے کہا۔
"دیکھا" عمران نے جولیا کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
"وہ تمہیں کیسے دیکھتا؟ " جولیا نے قدرے غصے سے کہا۔
"جی میں نے تو آپ کو کبھی لڑکیاں پٹاتے اور لڑکیاں نا پٹاتے کبھی بھی نہیں دیکھا، بلکہ تو میں نے کبھی آپ کو دیکھا ہی نہیں، شاید آپ لوگ کسی دوسرے شہر سےآئے ہیں" ویلنٹائن نے یوں کہا جیسے وہ عمران کی نہیں اپنی صفائی پیش کر رہا ہو۔
"یار ویلنٹائن تم اتنے بے چارے کیوں بن رہے ہو؟ ایسے لڑکیاں نہیں پٹتیں، لڑکیاں پٹانے کے لئے اپنے اندر اعتماد پیدا کرو، اچھے خاصے ہو تم، مسکین کیوں بنے ہوئے ہو" عمران نے ویلنٹائن کو مخاطب کیا۔
" جی مجھے کسی کو پٹانے کے لئے نہیں، یہاں سے اس جیل سے نکلنے کے لئے آپ کی مدد درکار ہے" وینٹائن سٹپٹا کر بولا۔
"مجھے کسی لڑکی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے" اس نے مزید وضاحت کی۔
"تو اس جولیا کا کیا ہوگا" جولیا ایک دم چلائی۔
" دیکھا تم مرد ہوتے ہی ایسے ہو، جب اپنے سر پر بنی تو بھول گئے اس بے چاری کو، خود غرض، کمینے، بے شرم" جولیا غصے میں بولتی گئی۔
"بس بس بس، کیا ہوگیا ہے تم کو،اتنے غصے میں کیوں ہو ؟ " عمران جولیا کو سمجھانے کے انداز میں بولا
"کس جولیا کی بات کر رہی ہو تم ؟، کس سے اتنی ہمدردی ہو رہی ہے؟ کیا کر دیا اس بے چارے ویلنٹائن نے؟" عمران نے جولیا کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر ہمدردی سے پوچھا؟
"جس لڑکی کی وجہ سے یہ جیل میں ہے اسکا نام جولیا ہے، اور اب یہ اس کو بھول کر صرف جیل سے نکلنے کے چکر میں ہے۔ یہ اس بے چاری کو بھولنا چاہتا ہے۔" جولیا نے عمران سے ویلنٹائن کی شکایت کی۔
"کیوں بھئی تم کیوں اسکو بھولنا چاہتے ہو" ؟عمران نے ویلنٹائن سے پوچھا۔
"کیونکہ اسکو تاکنے کی وجہ سے میں جیل پہنچ گیا، لیکن آپ لوگ یہ بات بتائیں کہ اسکو بھولنا کب سے جرم ہوگیا؟ جو مس جولیا مجھ پر اتنا چلا رہی ہیں؟" اس بار ویلنٹائن کے لہجے میں تھوڑا سا احتجاج تھا۔
"اچھا تو لڑکی کو اپنی محبت کے جال میں پھنسا کر ، اسکو بھلا دینا کوئی جرم ہی نہیں ہے؟" جولیا سوال کیا۔
"میں نے کب اسکو اپنی محبت کے جال میں پھنسایا ہے ، صرف دیکھا ہی تو تھا؟ " ویلنٹائن نے جوابی سوال کیا
"اگر ابھی نہیں پھنسایا تو آگے جاکر تو ایسا ہی کروگے نا" جولیا بولی
"اوہو، آپ سے کس نے ایسا کہ دیا" ؟ ویلنٹائن جھلا گیا۔
"کیونکہ تم مردوں کی فطرت ہی ایسی ہے" جولیا نے اپنی طرف سے زبردست دلیل دی۔
"چلو جی، آگئی پھر سے سارے مردوں کی شامت" عمران نے ٹھنڈی آہ بھری۔
"محترمہ! آپ کے والد محترم بھی ایک مرد ہی تھے" عمران نے یاد دلایا۔
"لیکن وہ اچھے انسان تھے ، انہوں نے زندگی میں اچھے کام کئے" جولیا نے کہا۔
"ہاں ایک کام تو کم از کم انہوں نے بہت اچھا کیا " عمران نے سر سے پاؤں تک جولیا کے سراپے کا جائزہ لیتے ہوئے کہا۔
"زیادہ فری ہونے کی ضرورت نہیں ہے" جولیا نے عمران کو گھور کر کہا۔
"نہیں ویسے عمران بھائی کی بات اتنی غلط بھی نہیں ہے" ویلنٹائن معصومیت سے بولا۔
"یہ کیا بےہودگی ہے اوئے؟ تم چپ کر کے بیٹھو" جولیا نے ویلنٹائن کو ڈانٹا
"ہاں یار جولیا کے ساتھ فری ہونے کا حق صرف میرا ہے" عمران نے مسکرا کر پہلے ویلنٹائن کو اور پھر جولیا کو دیکھ کر کہا۔
"خوش فہمی ہے تمہاری" جولیا نے عمران کو دیکھے بغیر کہا۔
"اچھا یار لڑائی جھگڑا تو بہت ہوگیا، ذرا بے چارے ویلنٹائن کی مدد کرنی چاہئے" عمران نے نسبتاً سنجیدگی سے کہا۔
"تم کیا مدد کرو گے" جولیا نے عمران سے پوچھا
"جی عمران بھائی آپ کیسے میری مدد کر سکتے ہیں" ویلنٹائن نے فوراً امید بھری نظروں سے عمران کی طرف دیکھ کر پوچھا
"یار تم کیا چاہتے ہو" عمران نے ویلنٹائن سے پوچھا
"بتایا تو تھا ، رہائی" ویلنٹائن نے فوراً جواب دیا۔
"کس سے رہائی" عمران نے پوچھا
"جیل سے اور کس سے" ویلنٹائن بولا
"کونسی جیل سے" عمران نے سنجیدگی سے پوچھا۔
" اس جیل سے اور کس جیل سے " ویلنٹائن جھلا گیا۔
"ایک دفعہ پھر سوچ لو" عمران بولا
"کیا مطلب" ویلنٹائن سٹپٹایا۔
"آرام سے تسلی سے غور کرو اور اپنے اندر ڈھونڈو تم کس جیل میں ہو اور کس جیل سے رہائی چاہتے ہو، ابھی مجھے جواب نا دو ، ذرا صبر کرو، اپنے دل سے پوچھو، پھر مجھے بتانا" عمران نے اس بار سنجیدگی سے مسکرا کر کہا۔
ویلنٹائن عمران کا جواب سن کر سوچ میں پڑ گیا کچھ کہنا چاہتا تھا مگر پھر چپ ہوگیا۔
"ہاں ، یہ عمران کبھی کبھی بہت کام کی باتیں کرتا ہے، اسکی بات پر غور کرنا" جولیا کا غصہ اب ٹھنڈا ہو چکا تھا۔
"آؤ چلیں جولیا" عمران جولیا سے مخاطب ہوا۔
"آپ لوگ کہاں سے آئے تھے اور اب کہاں جارہے ہیں؟" ویلنٹائن نے پوچھا
"ہم لوگ ٹائم مشین کے ذریعے مستقبل سے آئے تھے، ابھی واپس جائیں گے" عمران بولا
"ٹائم مشین سے مستقبل، کیا مطلب" ویلنٹائن کچھ نا سمجھنے کے انداز میں بولا
"ٹائم مشین اور مستقبل کو چھوڑو، اپنے مستقبل کی فکر کرو، جو میں نے کہا ہے اس پر غور کرو کہ تم کس جیل میں ہو اور کس سے رہائی چاہتے ہو اور رہائی چاہتے بھی ہو یا نہیں؟" عمران مسکرا کر بولا۔
عمران اور جولیا وہاں سے روانہ ہو گئے اور ویلنٹائن زمین پر بیٹھ کر سوچنے لگا۔
بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر-3
"شرم کرو علی عمران سٹیج ڈرامے دیکھ دیکھ کر کیسی میراثیوں والی جگتیں لگاتے ہو!" ، جولیا نے میں کہا۔
"تم بھی تو ایک دفعہ مجھے لے گئیں تھیں سٹیج ڈرامہ دیکھنے"، عمران نے ذرا ظنزیہ انداز میں کہا۔
"وہ مجھے کیا پتا تھا وہاں ایسی بے ہودہ باتیں ہونگی" جولیا بولی۔
"اچھا! تو وہاں بہت کھل کر ہنس رہی تھیں تم، اب وہ بے ہودگی لگنے لگی ہے؟" عمران نے مسکرا کر طنز کیا۔
"مجھے نہیں پتا" جولیا نے جان چھڑانے کے لئے کہا۔
ویلنٹائن جولیا کو کمزور پڑتا دیکھ کر ذرا مسکرایا اور عمران سے کہنے لگا ، "عمران صاحب آپ اچھے آدمی لگتے، کیا آپ مس جولیا کو جانتے ہیں؟ اور کہاں سے آئے ہیں آپ ؟ کیا آپ میری مدد کر سکیں گے" ؟
"میں کتنا اچھا ہوں یہ تو آپ کو جولیا بتا سکیں گی" عمران مسکرا کر بولا۔
"جانتا تو میں انکو ہوں، تھوڑا بہت ،
باقی آپ کی مدد تو اسکا انحصار اس پر ہے کہ آپ کو کیا مدد چاہئے"
"میری جان چھوڑو اور اس مسکین کی مدد کرو، اس کو لڑکیاں پٹانے کے آئیڈیے دو"۔ جولیا عمران کی طرف دیکھے بغیر بولی ،اسکا غصہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا۔
"میں کیسے آئیڈیے دوں ؟ تم تو آج تک مجھ سے پٹی نہیں، اس کام کے لئے تو کوئی تجربہ کار بندہ ہونا چاہئے نا" عمران نظریں گھما کر بولا۔
"اوہو تو تم ناتجربہ کار نا سمجھ ہو" جولیا عمران کی طرف گھوم کر پھر طنزیہ انداز میں بولی۔
"جی بالکل، بے شک ویلنٹائن سے پوچھ لو۔ کیوں ویلنٹائن صاحب آپ نے کبھی مجھے لڑکیاں پٹاتے دیکھا ہے؟" عمران نے ویلنٹائن کی طرف گھوم کر پوچھا۔
"جی نہیں" وینٹائن نے کہا۔
"دیکھا" عمران نے جولیا کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
"وہ تمہیں کیسے دیکھتا؟ " جولیا نے قدرے غصے سے کہا۔
"جی میں نے تو آپ کو کبھی لڑکیاں پٹاتے اور لڑکیاں نا پٹاتے کبھی بھی نہیں دیکھا، بلکہ تو میں نے کبھی آپ کو دیکھا ہی نہیں، شاید آپ لوگ کسی دوسرے شہر سےآئے ہیں" ویلنٹائن نے یوں کہا جیسے وہ عمران کی نہیں اپنی صفائی پیش کر رہا ہو۔
"یار ویلنٹائن تم اتنے بے چارے کیوں بن رہے ہو؟ ایسے لڑکیاں نہیں پٹتیں، لڑکیاں پٹانے کے لئے اپنے اندر اعتماد پیدا کرو، اچھے خاصے ہو تم، مسکین کیوں بنے ہوئے ہو" عمران نے ویلنٹائن کو مخاطب کیا۔
" جی مجھے کسی کو پٹانے کے لئے نہیں، یہاں سے اس جیل سے نکلنے کے لئے آپ کی مدد درکار ہے" وینٹائن سٹپٹا کر بولا۔
"مجھے کسی لڑکی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے" اس نے مزید وضاحت کی۔
"تو اس جولیا کا کیا ہوگا" جولیا ایک دم چلائی۔
" دیکھا تم مرد ہوتے ہی ایسے ہو، جب اپنے سر پر بنی تو بھول گئے اس بے چاری کو، خود غرض، کمینے، بے شرم" جولیا غصے میں بولتی گئی۔
"بس بس بس، کیا ہوگیا ہے تم کو،اتنے غصے میں کیوں ہو ؟ " عمران جولیا کو سمجھانے کے انداز میں بولا
"کس جولیا کی بات کر رہی ہو تم ؟، کس سے اتنی ہمدردی ہو رہی ہے؟ کیا کر دیا اس بے چارے ویلنٹائن نے؟" عمران نے جولیا کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر ہمدردی سے پوچھا؟
"جس لڑکی کی وجہ سے یہ جیل میں ہے اسکا نام جولیا ہے، اور اب یہ اس کو بھول کر صرف جیل سے نکلنے کے چکر میں ہے۔ یہ اس بے چاری کو بھولنا چاہتا ہے۔" جولیا نے عمران سے ویلنٹائن کی شکایت کی۔
"کیوں بھئی تم کیوں اسکو بھولنا چاہتے ہو" ؟عمران نے ویلنٹائن سے پوچھا۔
"کیونکہ اسکو تاکنے کی وجہ سے میں جیل پہنچ گیا، لیکن آپ لوگ یہ بات بتائیں کہ اسکو بھولنا کب سے جرم ہوگیا؟ جو مس جولیا مجھ پر اتنا چلا رہی ہیں؟" اس بار ویلنٹائن کے لہجے میں تھوڑا سا احتجاج تھا۔
"اچھا تو لڑکی کو اپنی محبت کے جال میں پھنسا کر ، اسکو بھلا دینا کوئی جرم ہی نہیں ہے؟" جولیا سوال کیا۔
"میں نے کب اسکو اپنی محبت کے جال میں پھنسایا ہے ، صرف دیکھا ہی تو تھا؟ " ویلنٹائن نے جوابی سوال کیا
"اگر ابھی نہیں پھنسایا تو آگے جاکر تو ایسا ہی کروگے نا" جولیا بولی
"اوہو، آپ سے کس نے ایسا کہ دیا" ؟ ویلنٹائن جھلا گیا۔
"کیونکہ تم مردوں کی فطرت ہی ایسی ہے" جولیا نے اپنی طرف سے زبردست دلیل دی۔
"چلو جی، آگئی پھر سے سارے مردوں کی شامت" عمران نے ٹھنڈی آہ بھری۔
"محترمہ! آپ کے والد محترم بھی ایک مرد ہی تھے" عمران نے یاد دلایا۔
"لیکن وہ اچھے انسان تھے ، انہوں نے زندگی میں اچھے کام کئے" جولیا نے کہا۔
"ہاں ایک کام تو کم از کم انہوں نے بہت اچھا کیا " عمران نے سر سے پاؤں تک جولیا کے سراپے کا جائزہ لیتے ہوئے کہا۔
"زیادہ فری ہونے کی ضرورت نہیں ہے" جولیا نے عمران کو گھور کر کہا۔
"نہیں ویسے عمران بھائی کی بات اتنی غلط بھی نہیں ہے" ویلنٹائن معصومیت سے بولا۔
"یہ کیا بےہودگی ہے اوئے؟ تم چپ کر کے بیٹھو" جولیا نے ویلنٹائن کو ڈانٹا
"ہاں یار جولیا کے ساتھ فری ہونے کا حق صرف میرا ہے" عمران نے مسکرا کر پہلے ویلنٹائن کو اور پھر جولیا کو دیکھ کر کہا۔
"خوش فہمی ہے تمہاری" جولیا نے عمران کو دیکھے بغیر کہا۔
"اچھا یار لڑائی جھگڑا تو بہت ہوگیا، ذرا بے چارے ویلنٹائن کی مدد کرنی چاہئے" عمران نے نسبتاً سنجیدگی سے کہا۔
"تم کیا مدد کرو گے" جولیا نے عمران سے پوچھا
"جی عمران بھائی آپ کیسے میری مدد کر سکتے ہیں" ویلنٹائن نے فوراً امید بھری نظروں سے عمران کی طرف دیکھ کر پوچھا
"یار تم کیا چاہتے ہو" عمران نے ویلنٹائن سے پوچھا
"بتایا تو تھا ، رہائی" ویلنٹائن نے فوراً جواب دیا۔
"کس سے رہائی" عمران نے پوچھا
"جیل سے اور کس سے" ویلنٹائن بولا
"کونسی جیل سے" عمران نے سنجیدگی سے پوچھا۔
" اس جیل سے اور کس جیل سے " ویلنٹائن جھلا گیا۔
"ایک دفعہ پھر سوچ لو" عمران بولا
"کیا مطلب" ویلنٹائن سٹپٹایا۔
"آرام سے تسلی سے غور کرو اور اپنے اندر ڈھونڈو تم کس جیل میں ہو اور کس جیل سے رہائی چاہتے ہو، ابھی مجھے جواب نا دو ، ذرا صبر کرو، اپنے دل سے پوچھو، پھر مجھے بتانا" عمران نے اس بار سنجیدگی سے مسکرا کر کہا۔
ویلنٹائن عمران کا جواب سن کر سوچ میں پڑ گیا کچھ کہنا چاہتا تھا مگر پھر چپ ہوگیا۔
"ہاں ، یہ عمران کبھی کبھی بہت کام کی باتیں کرتا ہے، اسکی بات پر غور کرنا" جولیا کا غصہ اب ٹھنڈا ہو چکا تھا۔
"آؤ چلیں جولیا" عمران جولیا سے مخاطب ہوا۔
"آپ لوگ کہاں سے آئے تھے اور اب کہاں جارہے ہیں؟" ویلنٹائن نے پوچھا
"ہم لوگ ٹائم مشین کے ذریعے مستقبل سے آئے تھے، ابھی واپس جائیں گے" عمران بولا
"ٹائم مشین سے مستقبل، کیا مطلب" ویلنٹائن کچھ نا سمجھنے کے انداز میں بولا
"ٹائم مشین اور مستقبل کو چھوڑو، اپنے مستقبل کی فکر کرو، جو میں نے کہا ہے اس پر غور کرو کہ تم کس جیل میں ہو اور کس سے رہائی چاہتے ہو اور رہائی چاہتے بھی ہو یا نہیں؟" عمران مسکرا کر بولا۔
عمران اور جولیا وہاں سے روانہ ہو گئے اور ویلنٹائن زمین پر بیٹھ کر سوچنے لگا۔