نیرنگ خیال
لائبریرین
سوچ میں ہوں۔ سامنے اردو محفل کھلی ہے۔ کیا لکھوں۔۔ کیسے لکھوں۔۔۔ الفاظ ختم ہوگئے ہیں۔ زیادہ تو کبھی بھی نہیں تھے۔ پر آج تو لگتا ہے کہ سارے اچھے اچھے حرو ف روٹھ گئے ہیں۔ میں تعریف کرنا چاہتا ہوں۔ پر کوئی ایسا لفظ نہیں ذہن میں جو تعریف کا حق ادا کردے۔ کوئی ایسا جملہ نہیں بن پا رہا۔ جو کما حقہ ہو نہ سہی کچھ حق ہی ادا کردے۔۔۔ ہاتھ کی بورڈ پر ٹکے ہیں۔ لفظ انگلیوں کے نیچے سے پھسلتے جاتے ہیں۔ جیسے مچھلی ہو کوئی۔ کسی پر ہاتھ نہیں جم رہا ہے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ جب ہم کسی کی تعریف کرنا چاہ رہے ہوں تو الفاظ کیوں کھو جاتے ہیں۔ مجھے کامل یقین ہے کہ اگر میں ابھی کسی کی برائی کرنے یا لکھنے کا ارادہ کروں تو سب حروف ،الفاظ اور جملے میرے گرد کہکشاں بنا دیں گے۔ لیکن اب اچھا لکھنا چاہتا ہوں تو سارے یوں روٹھ کر دور جا کھڑے ہوئے ہیں۔ جیسے کبھی مجھے جانتے ہی نہیں۔۔ پہچانتے ہیں نہیں۔۔۔ میں ان سب کو سمجھا رہا ہوں کہ دیکھو میں تمہارا اپنا ہوں۔ ہماری دوستی تو برسوں پرانی ہے۔ نہ تم میرے لیے نئے ہو۔ نہ میں تمہارے لیے اجنبی۔ تو آج صرف آج ہی کے دن کیوں یہ برتاؤ۔۔ کیا کسی نے پابندی لگا دی ہے کہ اب اس حقیر کے ذہن کا رخ نہیں کرنا۔ اگر ایسا ہے تو بتاؤ۔ میں اسکو بھی منانے کی کوشش کروں گا۔ کہ ان کو اجازت دے دو۔ یہ سب کے سب میرے ذہن میں آجائیں۔ سارے خوبصورت الفاظ، سارے خوبصورت خیال اب میرے ذہن کا رخ کر لیں۔ خیالات کا دھارا جملوں کی صورت میرے قلم پر رواں ہوجائے۔ اور میں بس لکھتا جاؤں۔۔ لکھتا جاؤں۔۔۔ ہر وہ بات جو میں کہنا چاہتا ہوں۔ ہر وہ احسان جو مجھ پر ہوا اس کا تذکرہ کروں۔ اک اک احسان کا شکریہ ادا کروں۔۔ بس اب روا ں ہو جاؤ سب حروف۔۔۔۔ الفاظ چننے میں میری مدد کرو۔۔ پھر ان کی مدد لے کر ہم جملے بنائیں گے۔ جو قرطاس پر جذبات کا شاید کوئی اک آدھا عکس بنانے میں کامیاب ہوجائیں۔
آپ سب سوچ رہے ہونگے کہ کیا تعریف، الفاظ، جملوں کی رٹ لگا رکھی ہے۔ شاید بہک گیا ہے۔ یا پھر یاواگوئی کر کے کسی قسم کی "بے پرکی" اڑانا چاہ رہا ہے۔ حالانکہ جس کا کام اسی کو ساجھے۔ اس کو کس نے مشورہ دے دیا ۔۔۔ میاں جو کام کر نہیں سکتے اس کو چھیڑنا ضروری ہے کیا۔۔ لیکن میں کیا کروں۔۔۔ چلیں آپ کو اک کہانی سناتا ہوں۔۔۔
سال پہلے جی بالکل اک سال پہلے اسی تاریخ کو اردو محفل پر اک لڑکے نے رکنیت لے لی۔۔۔ اب لڑکا ہی کہوں گا ناں۔۔ ۔سمجھا کریں۔۔ سہما سہما ، ڈرا ڈرا وہ لڑکا؛ پہلی بار ہی کسی اردو فورم پر رکنیت لی تھی اس نے۔ بلکہ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ پہلی بار ہی فیس بک اورٹیکنالوجیز کے فورم کو چھوڑ کر کسی فورم پر رکنیت لی تھی۔ نہ اردو زبان آتی تھی۔ اور نہ لکھنا بولنا۔۔۔ تھوڑے دن تک توخاموش پڑا اک طرف محفل کے ماحول کو سمجھنے کی کوشش کرتا رہا۔۔ پھر جی میں کیا آئی۔۔ کہ اک نظم پسندیدہ کلام کے زمرے میں پوسٹ کر ڈالی۔ لیکن دو باتیں ہوئیں۔۔۔ اک تو یہ کہ محمداحمد صاحب نے فورا کہا کہ یہ نظم میں پہلے بھی پوسٹ کر چکا ہوں۔۔ آپ کو زحمت کی ضرورت نہ تھی۔۔ اور دوسرا شمشاد بھائی نے کہا کہ میاں۔۔۔۔ کون ہو۔۔ کدھر منہ اٹھا کر ٹامک ٹوئیاں مارتے پھرتے ہو۔۔۔ چلو شاباش وہاں کھڑے ہوجاؤ سٹیج پر۔۔ اور سب کو اونچی آواز میں اپنا تعارف کراؤ۔۔۔ میں پریشان ہوگیا۔۔ فورا اجازت طلب کی کل پر اٹھا رکھیے۔۔ کچھ تیاری کر لوں تو شاید امتحاں بھی پاس کرنے میں کامیاب ہوجاؤں۔ ہمیشہ رعایتی نمبروں سے پاس ہونے والے طلباء کا ایسے موقعوں پر ذہنی کیفیت کا اندازہ آپ لگا ہی سکتے ہیں۔ وہی حال میرا تھا۔ خیر کچھ ہمت جمع کی۔ جو منہ میں آیا بولتا رہا۔۔۔ اور اسکو تعارف کا نام دے دیا۔۔ لیکن یہ معلوم نہ تھا کہ محفلین کی محبتوں کا دامن میری سوچ سے زیادہ وسیع ہے۔ سب نے اتنی محبت سے ان ٹوٹے پھوٹے فقروں اور بےربط جملوں کو شرف قبولیت بخشا۔ کہ دل خوش ہوگیا۔ میرا ڈر اور خوف اترنے لگا۔۔۔۔
تبصرہ جات اور مختلف موضوعات پر دھاگوں کے ذریعے محفل میں گھل مل گیا۔ محفلین کا ظرف دیکھیں کہ انہوں نے مجھے کبھی یہ احساس نہیں ہونے دیا کہ میں تو نیا آیا ہوں۔ باقی پرانوں کو مجھ پر فوقیت ہے۔ بلکہ ہر کسی نے ہر انداز میں یوں حوصلہ افزائی کی کہ میں خود کو اسی خاندان کا حصہ سمجھنے لگا۔یہ الگ بات کہ رہا جزو ناقص کی مانند۔۔
خیر یہ پہلی تحریر سے لے کر اب تک کی کہانی تو آپ سب کے سامنے ہی ہے۔ میں جو مرضی جیسا مرضی لکھ دوں۔۔ آپ کی محبت اور شفقت ہمیشہ سے ساتھ ساتھ ہے۔ ہر قدم پر ملنے والی حوصلہ افزائی مجھے کچھ اور بہتر لکھنے پر مہمیز کرتی رہی۔ یہ الگ بات کہ اس میں کامیابی ہوئی یا نہیں۔ ۔۔
لیکن اس سال کے گزرنے کا پتا نہ چلا۔۔۔۔ یعنی صورتحال یوں کہ اگر کبھی ہفتہ دو ہفتہ محفل سے غیر حاضری رہی تو یوں لگا جیسے مدتیں بیت گئیں۔۔ اور اگر موجود ہوں تو دن گزرنے کا احساس تک نہیں۔۔۔
علم و ادب کے اس سمندر میں غرق ہونے میں بہت لطف آیا۔۔۔ ادب دوستی تو سدا سے واجبی سی تھی۔ کوئی خاص دعوا نہ تھا کبھی اور نہ ہے۔ لیکن محفل کے ادب دوست ماحول میں یہ بات ضرور سمجھ میں آگئی کہ یہاں تشنہ کوئی نہیں رہ سکتا۔۔۔ یہ اک ایسا سمندر ہے کہ ہر کوئی اپنے ظرف کے مطابق اس میں سے بھرتا چلا جاتا ہے۔۔۔ بقول شاعر
محفل کا تذکرہ ہو۔۔ اور محفل کو سجانے والے محفلین کا تذکرہ نہ ہو۔ تو یہ ممکن ہی نہیں۔۔۔۔ کوئی گھر بھلا مکینوں کے بھی گھر بن پاتا ہے۔ مکین ہی تو اسکو گھر بناتے ہیں۔۔ وگرنہ تو وہ صرف دیواروں کا ڈھانچہ ہے۔۔۔ اور کچھ نہیں۔۔۔ لہذا محفل کی خوبصورت کو سجانے بسانے والے محفلین۔۔ جنہوں نے اس کے درودیوار کو ہمہ جہت موضوعات سے رنگین اور دیدہ زیب بنا رکھا ہے۔ ان کا تذکرہ بھی ضروری ہے۔ ان کی خدمات کو سراہنا بھی ضروری ہے۔ اب جب کہ میں تبصرہ کرنے بیٹھوں گا تو ظاہر ہے کہ بہت سے اراکین کے نام ذہن سے محو ہیں۔ کچھ کو دوران تحریر ہوسکتا ہے میں بھول جاؤں۔۔۔تو میں فرداً فرداً سب کا تذکرہ نہیں کرتا۔ یہی کہوں گا کہ محفلین چاہے بزرگوں کی صورت شفقت کرتے پائے جائیں۔ یا احباب کی صورت کاٹ دار جملے اچھالتے ملیں۔ یا پھر بلیوں کی صورت شوخیاں بکھیریں۔ اور یا پھر سنجیدہ افراد کی صورت محو گفتگو نظر آئیں۔ ان سب کا میرے سیکھنے کے عمل میں بہت بڑا حصہ ہے۔ جس کے لیے میں انکا دل سے شکر گزار ہوں۔
الغرض اب کیا لکھوں۔ کس طرح سے محفل کا شکریہ ادا کروں کہ ممنون ہونے کا حق ادا ہوجائے۔ ویسے تو احسان کا بدلہ سوائے احسان کے اور کچھ نہیں ہوتا۔ لیکن محفل سے جو معلومات ملی ہیں۔ جو لکھنا سیکھا ہے۔ جو بولنا سیکھا ہے۔ اس حاصل کردہ علم کے عشر عشیر کا بھی بدلہ نہیں چکایا جا سکتا۔ اور نہ ہی میں یہ بار اپنے سر سے اتارنا چاہوں گا۔ لیکن اگر سال رفتہ کے دوران اگر کسی بھی رکن کو مجھ سے شکوہ و شکایت ہے تو وہ اب برداشت ہی کرے۔۔ کہ اگر میں ظاہراً معافی مانگ بھی لوں۔۔ تو بھی وہ حرکتیں میں مستقبل میں بھی جاری رکھوں گا۔۔۔۔
محفل پر اک سال گزر گیا ہے۔ وقت پر لگا کر اڑ گیا ہے۔ محفل اور محفلین کی محبتوں کا اسیر ہوں۔ بہت کچھ سیکھا۔۔۔ کتنا کچھ۔۔۔ الفاظ سے بیاں کرنا ممکن نہیں۔۔۔ خیالات کو تحریر میں ڈھالنا سیکھا۔ الغرض جو کچھ بھی گزشتہ اک سال میں پڑھا، سیکھا، جانچا اور جانا سب محفل کے طفیل ہی ہے۔ میری بہت سی دعائیں ہیں محفل اور اہل محفل کے لیے۔
آپ سب سوچ رہے ہونگے کہ کیا تعریف، الفاظ، جملوں کی رٹ لگا رکھی ہے۔ شاید بہک گیا ہے۔ یا پھر یاواگوئی کر کے کسی قسم کی "بے پرکی" اڑانا چاہ رہا ہے۔ حالانکہ جس کا کام اسی کو ساجھے۔ اس کو کس نے مشورہ دے دیا ۔۔۔ میاں جو کام کر نہیں سکتے اس کو چھیڑنا ضروری ہے کیا۔۔ لیکن میں کیا کروں۔۔۔ چلیں آپ کو اک کہانی سناتا ہوں۔۔۔
سال پہلے جی بالکل اک سال پہلے اسی تاریخ کو اردو محفل پر اک لڑکے نے رکنیت لے لی۔۔۔ اب لڑکا ہی کہوں گا ناں۔۔ ۔سمجھا کریں۔۔ سہما سہما ، ڈرا ڈرا وہ لڑکا؛ پہلی بار ہی کسی اردو فورم پر رکنیت لی تھی اس نے۔ بلکہ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ پہلی بار ہی فیس بک اورٹیکنالوجیز کے فورم کو چھوڑ کر کسی فورم پر رکنیت لی تھی۔ نہ اردو زبان آتی تھی۔ اور نہ لکھنا بولنا۔۔۔ تھوڑے دن تک توخاموش پڑا اک طرف محفل کے ماحول کو سمجھنے کی کوشش کرتا رہا۔۔ پھر جی میں کیا آئی۔۔ کہ اک نظم پسندیدہ کلام کے زمرے میں پوسٹ کر ڈالی۔ لیکن دو باتیں ہوئیں۔۔۔ اک تو یہ کہ محمداحمد صاحب نے فورا کہا کہ یہ نظم میں پہلے بھی پوسٹ کر چکا ہوں۔۔ آپ کو زحمت کی ضرورت نہ تھی۔۔ اور دوسرا شمشاد بھائی نے کہا کہ میاں۔۔۔۔ کون ہو۔۔ کدھر منہ اٹھا کر ٹامک ٹوئیاں مارتے پھرتے ہو۔۔۔ چلو شاباش وہاں کھڑے ہوجاؤ سٹیج پر۔۔ اور سب کو اونچی آواز میں اپنا تعارف کراؤ۔۔۔ میں پریشان ہوگیا۔۔ فورا اجازت طلب کی کل پر اٹھا رکھیے۔۔ کچھ تیاری کر لوں تو شاید امتحاں بھی پاس کرنے میں کامیاب ہوجاؤں۔ ہمیشہ رعایتی نمبروں سے پاس ہونے والے طلباء کا ایسے موقعوں پر ذہنی کیفیت کا اندازہ آپ لگا ہی سکتے ہیں۔ وہی حال میرا تھا۔ خیر کچھ ہمت جمع کی۔ جو منہ میں آیا بولتا رہا۔۔۔ اور اسکو تعارف کا نام دے دیا۔۔ لیکن یہ معلوم نہ تھا کہ محفلین کی محبتوں کا دامن میری سوچ سے زیادہ وسیع ہے۔ سب نے اتنی محبت سے ان ٹوٹے پھوٹے فقروں اور بےربط جملوں کو شرف قبولیت بخشا۔ کہ دل خوش ہوگیا۔ میرا ڈر اور خوف اترنے لگا۔۔۔۔
تبصرہ جات اور مختلف موضوعات پر دھاگوں کے ذریعے محفل میں گھل مل گیا۔ محفلین کا ظرف دیکھیں کہ انہوں نے مجھے کبھی یہ احساس نہیں ہونے دیا کہ میں تو نیا آیا ہوں۔ باقی پرانوں کو مجھ پر فوقیت ہے۔ بلکہ ہر کسی نے ہر انداز میں یوں حوصلہ افزائی کی کہ میں خود کو اسی خاندان کا حصہ سمجھنے لگا۔یہ الگ بات کہ رہا جزو ناقص کی مانند۔۔
خیر یہ پہلی تحریر سے لے کر اب تک کی کہانی تو آپ سب کے سامنے ہی ہے۔ میں جو مرضی جیسا مرضی لکھ دوں۔۔ آپ کی محبت اور شفقت ہمیشہ سے ساتھ ساتھ ہے۔ ہر قدم پر ملنے والی حوصلہ افزائی مجھے کچھ اور بہتر لکھنے پر مہمیز کرتی رہی۔ یہ الگ بات کہ اس میں کامیابی ہوئی یا نہیں۔ ۔۔
لیکن اس سال کے گزرنے کا پتا نہ چلا۔۔۔۔ یعنی صورتحال یوں کہ اگر کبھی ہفتہ دو ہفتہ محفل سے غیر حاضری رہی تو یوں لگا جیسے مدتیں بیت گئیں۔۔ اور اگر موجود ہوں تو دن گزرنے کا احساس تک نہیں۔۔۔
مہینے وصل کے گھڑیوں کی صورت اڑتے جاتے ہیں
مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں
علم و ادب کے اس سمندر میں غرق ہونے میں بہت لطف آیا۔۔۔ ادب دوستی تو سدا سے واجبی سی تھی۔ کوئی خاص دعوا نہ تھا کبھی اور نہ ہے۔ لیکن محفل کے ادب دوست ماحول میں یہ بات ضرور سمجھ میں آگئی کہ یہاں تشنہ کوئی نہیں رہ سکتا۔۔۔ یہ اک ایسا سمندر ہے کہ ہر کوئی اپنے ظرف کے مطابق اس میں سے بھرتا چلا جاتا ہے۔۔۔ بقول شاعر
مجھے روکے گا تو اے ناخدا! غرق ہونے سے
کہ جن کو ڈوبنا ہو، ڈوب جاتے ہیں سفینوں میں
اس بات سے بھی خود کو علم دوست ثابت کرنا مقصود نہیں۔۔۔ محفل کا تذکرہ ہو۔۔ اور محفل کو سجانے والے محفلین کا تذکرہ نہ ہو۔ تو یہ ممکن ہی نہیں۔۔۔۔ کوئی گھر بھلا مکینوں کے بھی گھر بن پاتا ہے۔ مکین ہی تو اسکو گھر بناتے ہیں۔۔ وگرنہ تو وہ صرف دیواروں کا ڈھانچہ ہے۔۔۔ اور کچھ نہیں۔۔۔ لہذا محفل کی خوبصورت کو سجانے بسانے والے محفلین۔۔ جنہوں نے اس کے درودیوار کو ہمہ جہت موضوعات سے رنگین اور دیدہ زیب بنا رکھا ہے۔ ان کا تذکرہ بھی ضروری ہے۔ ان کی خدمات کو سراہنا بھی ضروری ہے۔ اب جب کہ میں تبصرہ کرنے بیٹھوں گا تو ظاہر ہے کہ بہت سے اراکین کے نام ذہن سے محو ہیں۔ کچھ کو دوران تحریر ہوسکتا ہے میں بھول جاؤں۔۔۔تو میں فرداً فرداً سب کا تذکرہ نہیں کرتا۔ یہی کہوں گا کہ محفلین چاہے بزرگوں کی صورت شفقت کرتے پائے جائیں۔ یا احباب کی صورت کاٹ دار جملے اچھالتے ملیں۔ یا پھر بلیوں کی صورت شوخیاں بکھیریں۔ اور یا پھر سنجیدہ افراد کی صورت محو گفتگو نظر آئیں۔ ان سب کا میرے سیکھنے کے عمل میں بہت بڑا حصہ ہے۔ جس کے لیے میں انکا دل سے شکر گزار ہوں۔
الغرض اب کیا لکھوں۔ کس طرح سے محفل کا شکریہ ادا کروں کہ ممنون ہونے کا حق ادا ہوجائے۔ ویسے تو احسان کا بدلہ سوائے احسان کے اور کچھ نہیں ہوتا۔ لیکن محفل سے جو معلومات ملی ہیں۔ جو لکھنا سیکھا ہے۔ جو بولنا سیکھا ہے۔ اس حاصل کردہ علم کے عشر عشیر کا بھی بدلہ نہیں چکایا جا سکتا۔ اور نہ ہی میں یہ بار اپنے سر سے اتارنا چاہوں گا۔ لیکن اگر سال رفتہ کے دوران اگر کسی بھی رکن کو مجھ سے شکوہ و شکایت ہے تو وہ اب برداشت ہی کرے۔۔ کہ اگر میں ظاہراً معافی مانگ بھی لوں۔۔ تو بھی وہ حرکتیں میں مستقبل میں بھی جاری رکھوں گا۔۔۔۔
محفل پر اک سال گزر گیا ہے۔ وقت پر لگا کر اڑ گیا ہے۔ محفل اور محفلین کی محبتوں کا اسیر ہوں۔ بہت کچھ سیکھا۔۔۔ کتنا کچھ۔۔۔ الفاظ سے بیاں کرنا ممکن نہیں۔۔۔ خیالات کو تحریر میں ڈھالنا سیکھا۔ الغرض جو کچھ بھی گزشتہ اک سال میں پڑھا، سیکھا، جانچا اور جانا سب محفل کے طفیل ہی ہے۔ میری بہت سی دعائیں ہیں محفل اور اہل محفل کے لیے۔
دائم آباد رہے گی دنیا (محفل)
ہم نہ ہونگے کوئی ہم سا ہوگا