جناب
عمر سیف صاحب کی خواہش کا احترام لازم ہے۔ ملی جلی اور عمومی سی بات کروں گا۔ جناب
مانی عباسی کے لئے اشارے ہی کافی ہوں گے۔
’’چہرے کو چھپانا‘‘ خلافِ محاورہ نہیں کیا؟ جناب
محمد وارث ۔ ’’چہرہ چھپانا‘‘ مانوس ہے۔
کسی بات کو، عمل کو، مظہر کو ’’معیوب سمجھا جاتا ہے‘‘ یا ’’معیوب قرار دیا جاتا ہے‘‘، کسی شخص کو نہیں۔ ’’معیوب کہنا‘‘ بھی مجھے تو محاورہ کے خلاف لگتا ہے، ’’برا کہنا‘‘ البتہ معروف ہے۔ ’’معیوب کہنا‘‘ کے ایک اور معنی البتہ نکلتے ہیں: ’’معیوب بات کرنا‘‘ جیسے سچ کہنا، جھوٹ کہنا وغیرہ۔
پہ، نہ، کہ ۔۔۔ ان لفظوں کے ہجوں کا آج کل بالکل خیال نہیں رکھا جاتا، اور گراں گزرتا ہے۔ میں دوستوں سے اکثر یہ درخواست بھی کیا کرتا ہوں کہ الفاظ کو بلاضرورت نہ جوڑا کریں۔ کمپیوٹر کے اس زمانے میں ہر لفظ کی انفرادی املاء کی اہمیت ہمارے وقتوں سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے۔
آنکھوں کو رلانا؟ رلانا اپنی جگہ بہت کافی ہے۔ ہر وقت رلانا، بہت زیادہ رلانا؛ اگر ایسی کوئی بات بنا لی جائے تو بہت ہو گا۔ اور کسی کی یادوں سے دل لگانا؟ کسی سے دل لگانا یا کسی کی یادوں کو دل میں بسانا معروف ہیں۔
تقاضا تو محبت کا ہو گا، انصافِ محبت کا کیوں کر ہو گا یہ سمجھنے سے قاصر ہوں۔اور پھر محبت اور وفا تو اپنی جگہ خلوص کے متقاضی ہیں ان میں اگر کوئی وفا کرے تو وفا کر جیسی شرط کا کوئی جواز تو نہیں بنتا۔
باقی، بھائی شاعر پر منحصر ہے وہ کیا کہنا چاہتا ہے اور کس طور کہنا چاہتا ہے۔