برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی میں قرآن پاک کاقدیم ترین نسخہ برآمد، 14 سو سال میں ایک بھی تبدیلی نہیں ہوئی
لندن(اے این این) برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی قدیم ترین قرآنی نسخہ برآمد ہوا ہے اور یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ اسلام کے ابتدائی چند سالوں کا یہ نسخہ 1370ءسال پرانا ہے جویونیورسٹی کی لائبریری میں مشرق وسطیٰ کی کتابوں اور دستاویزات کے ساتھ ایک صدی سے پڑا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی کو لائبریری میں ممکنہ طور پر قرآن کا قدیم ترین نسخہ ملا ہے۔یونیورسٹی کے مطابق ٹیسٹ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ نسخہ کم از کم 1370 سال پرانا ہے جسے اس سے پہلے کسی نے نہیں دیکھا۔ پی ایچ ڈی کرنے والے طالب علم کی جانب سے اس نسخے کی نشاندہی کے بعد اس کا ریڈیو کاربن ٹیسٹ کرایا گیا جس کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ یہ نسخہ بھیڑ یا بکری کی کھال پر لکھا گیا ہے اور یہ نسخہ یونیورسٹی کی لائبریری میں تقریبا ایک صدی سے پڑا ہوا ہے۔ اس نسخے کو ایک پی ایچ ڈی کرنے والے طالب علم نے دیکھا اور پھر فیصلہ کیا گیا کہ اس کا ریڈیو کاربن ٹیسٹ کرایا جائے۔ جب یہ ٹیسٹ کیا گیا تو اس کے نتیجے نے سب کو حیران کر دیا۔
یونیورسٹی کی ڈائریکٹر سوزن وورل کا کہنا ہے کہ تحقیق دانوں کو اندازہ بھی نہ تھا کہ یہ دستاویز اتنی قدیم ہو گی۔یہ معلوم ہونا کہ ہمارے پاس قرآن کا دنیا میں قدیم ترین نسخہ موجود ہے بہت خاص ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے ریڈیو کاربن ایکسلیریٹر یونٹ میں کیے گئے ٹیسٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ نسخہ بھیڑ یا بکری کی کھال پر لکھا گیا ہے اور قدیم ترین نسخوں میں سے ایک ہے۔ اس ٹیسٹ سے اس نسخے کے قدیم ہونے کا اندازے کے مطابق یہ 568 اور 645 کے درمیان کا نسخہ ہے۔ برمنگھم یونیورسٹی کے عیسائیت اور اسلام کے پروفیسر ڈیوڈ تھامس کا کہنا ہے کہ اس تاریخ سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسلام کے چند سال بعد کا نسخہ ہے۔
پروفیسر تھامس کا کہنا ہے اس نسخے سے اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ جس نے بھی یہ لکھا وہ شخص پیغمبر اسلام کے وقت حیات تھااور ممکنہ طور پر انہوں نے پیغمبر کو دیکھا ہو گا اور ان کو تبلیغ کرتے ہوئے سنا ہو گا جبکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ پیغمبر کو قریب سے جانتے بھی ہوں گے۔ پروفیسر تھامس کا کہنا ہے کہ قرآن کو کتاب کی صورت میں 650 میں مکمل کیا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ یہ کافی اعتماد سے کہا جا سکتا ہے کہ قرآن کا جو حصہ اس چمڑے پر لکھا گیا ہے کہ وہ پیغمبر اسلام کے گزر جانے کے دو دہائیوں کے بعد کا ہے۔
جو نسخہ ملا ہے وہ موجودہ قرآن کے قریب تر ہے جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ قرآن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور وہ ویسا ہی جیسے کہ نازل ہوا۔قرآن کا یہ نسخہ حجازی لکھائی میں لکھا گیا ہے جس طرح عربی پہلے لکھی جاتی تھی،اس پر اعراب نہیں ہیں جس کے باعث اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ یہ قدیم ترین نسخہ ہے۔
ریڈیو کاربن ٹیسٹ سے مختلف تاریخیں سامنے آتی ہیں۔ کچھ لوگوں کے پاس بھی قدیم نسخے موجود ہیں جس کے باعث یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان نسخوں میں سے کوئی بھی قدیم ترین ہو سکتا ہے تاہم یونیورسٹی کے کیے گئے ٹیسٹ سے 645 کی تاریخ سامنے آئی ہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہی قدیم ترین نسخہ ہے۔
برٹش لائبریری کے ڈاکٹر محمد عیسی کا کہنا ہے کہ خوبصورت اور واضح حجازی لکھائی میں لکھے گئے یہ نسخے یقینی طور پر پہلے تین خلفہ کے زمانے کے ہیں یعنی 632 اور 656 کے عرصے کے۔ڈاکٹر محمد عیسی کا کہنا ہے کہ تیسرے خلیفہ کے زمانے میں قرآن کا حتمی نسخہ منظر عام پر لایا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ مسلمان اس وقت اتنے امیر نہیں تھے کہ وہ دہائیوں تک کھالوں کو محفوظ کر کے رکھتے اور قرآن کی ایک مکمل نسخے کے لیے کھالوں کی بڑی تعداد درکار تھی۔ڈاکٹر محمد عیسیٰ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی سے ملنے والا یہ نسخہ یا تو اس زمانے کا ہے یا اس سے بھی پہلے کا۔
بہرحال اس نسخے کا ملنا اور اس پر خوبصورت حجازی لکھائی سے مسلمان بہت خوش ہوں گے۔یہ نسخہ 3000 سے زیادہ مشرق وسطی کے دستاویزات کے منگانا مجموعے کا حصہ ہے جو 1920 کی دہائی میں جدید عراق کے شہر موصل سے پادری الفونسے منگانا لائے تھے۔ان کو چاکلیٹ بنانے والی کمپنی کے ایڈورڈ کیڈبری نے سپانسر کیا تھا کہ وہ مشرق وسطی جائیں اور دستاویزات اکٹھی کریں۔برمنگھم کی مقامی مسلمان آبادی نے اس نسخے کی دریافت پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ اس نسخے کی نمایش کی جائے گی۔
لندن(اے این این) برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی قدیم ترین قرآنی نسخہ برآمد ہوا ہے اور یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ اسلام کے ابتدائی چند سالوں کا یہ نسخہ 1370ءسال پرانا ہے جویونیورسٹی کی لائبریری میں مشرق وسطیٰ کی کتابوں اور دستاویزات کے ساتھ ایک صدی سے پڑا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی کو لائبریری میں ممکنہ طور پر قرآن کا قدیم ترین نسخہ ملا ہے۔یونیورسٹی کے مطابق ٹیسٹ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ نسخہ کم از کم 1370 سال پرانا ہے جسے اس سے پہلے کسی نے نہیں دیکھا۔ پی ایچ ڈی کرنے والے طالب علم کی جانب سے اس نسخے کی نشاندہی کے بعد اس کا ریڈیو کاربن ٹیسٹ کرایا گیا جس کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ یہ نسخہ بھیڑ یا بکری کی کھال پر لکھا گیا ہے اور یہ نسخہ یونیورسٹی کی لائبریری میں تقریبا ایک صدی سے پڑا ہوا ہے۔ اس نسخے کو ایک پی ایچ ڈی کرنے والے طالب علم نے دیکھا اور پھر فیصلہ کیا گیا کہ اس کا ریڈیو کاربن ٹیسٹ کرایا جائے۔ جب یہ ٹیسٹ کیا گیا تو اس کے نتیجے نے سب کو حیران کر دیا۔
یونیورسٹی کی ڈائریکٹر سوزن وورل کا کہنا ہے کہ تحقیق دانوں کو اندازہ بھی نہ تھا کہ یہ دستاویز اتنی قدیم ہو گی۔یہ معلوم ہونا کہ ہمارے پاس قرآن کا دنیا میں قدیم ترین نسخہ موجود ہے بہت خاص ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے ریڈیو کاربن ایکسلیریٹر یونٹ میں کیے گئے ٹیسٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ نسخہ بھیڑ یا بکری کی کھال پر لکھا گیا ہے اور قدیم ترین نسخوں میں سے ایک ہے۔ اس ٹیسٹ سے اس نسخے کے قدیم ہونے کا اندازے کے مطابق یہ 568 اور 645 کے درمیان کا نسخہ ہے۔ برمنگھم یونیورسٹی کے عیسائیت اور اسلام کے پروفیسر ڈیوڈ تھامس کا کہنا ہے کہ اس تاریخ سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسلام کے چند سال بعد کا نسخہ ہے۔
پروفیسر تھامس کا کہنا ہے اس نسخے سے اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ جس نے بھی یہ لکھا وہ شخص پیغمبر اسلام کے وقت حیات تھااور ممکنہ طور پر انہوں نے پیغمبر کو دیکھا ہو گا اور ان کو تبلیغ کرتے ہوئے سنا ہو گا جبکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ پیغمبر کو قریب سے جانتے بھی ہوں گے۔ پروفیسر تھامس کا کہنا ہے کہ قرآن کو کتاب کی صورت میں 650 میں مکمل کیا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ یہ کافی اعتماد سے کہا جا سکتا ہے کہ قرآن کا جو حصہ اس چمڑے پر لکھا گیا ہے کہ وہ پیغمبر اسلام کے گزر جانے کے دو دہائیوں کے بعد کا ہے۔
جو نسخہ ملا ہے وہ موجودہ قرآن کے قریب تر ہے جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ قرآن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور وہ ویسا ہی جیسے کہ نازل ہوا۔قرآن کا یہ نسخہ حجازی لکھائی میں لکھا گیا ہے جس طرح عربی پہلے لکھی جاتی تھی،اس پر اعراب نہیں ہیں جس کے باعث اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ یہ قدیم ترین نسخہ ہے۔
ریڈیو کاربن ٹیسٹ سے مختلف تاریخیں سامنے آتی ہیں۔ کچھ لوگوں کے پاس بھی قدیم نسخے موجود ہیں جس کے باعث یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان نسخوں میں سے کوئی بھی قدیم ترین ہو سکتا ہے تاہم یونیورسٹی کے کیے گئے ٹیسٹ سے 645 کی تاریخ سامنے آئی ہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہی قدیم ترین نسخہ ہے۔
برٹش لائبریری کے ڈاکٹر محمد عیسی کا کہنا ہے کہ خوبصورت اور واضح حجازی لکھائی میں لکھے گئے یہ نسخے یقینی طور پر پہلے تین خلفہ کے زمانے کے ہیں یعنی 632 اور 656 کے عرصے کے۔ڈاکٹر محمد عیسی کا کہنا ہے کہ تیسرے خلیفہ کے زمانے میں قرآن کا حتمی نسخہ منظر عام پر لایا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ مسلمان اس وقت اتنے امیر نہیں تھے کہ وہ دہائیوں تک کھالوں کو محفوظ کر کے رکھتے اور قرآن کی ایک مکمل نسخے کے لیے کھالوں کی بڑی تعداد درکار تھی۔ڈاکٹر محمد عیسیٰ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی سے ملنے والا یہ نسخہ یا تو اس زمانے کا ہے یا اس سے بھی پہلے کا۔
بہرحال اس نسخے کا ملنا اور اس پر خوبصورت حجازی لکھائی سے مسلمان بہت خوش ہوں گے۔یہ نسخہ 3000 سے زیادہ مشرق وسطی کے دستاویزات کے منگانا مجموعے کا حصہ ہے جو 1920 کی دہائی میں جدید عراق کے شہر موصل سے پادری الفونسے منگانا لائے تھے۔ان کو چاکلیٹ بنانے والی کمپنی کے ایڈورڈ کیڈبری نے سپانسر کیا تھا کہ وہ مشرق وسطی جائیں اور دستاویزات اکٹھی کریں۔برمنگھم کی مقامی مسلمان آبادی نے اس نسخے کی دریافت پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ اس نسخے کی نمایش کی جائے گی۔