گل زیب انجم
محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اپنا تعارف آپ سے گویا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے ،لیکن اصولوں کی پاسداری بھی کچھ معنی رکھتی ہے،اسی اصول کے تحت بندہ خاکم کو محفل کے آداب کا پہلا زینہ سرکرنا بندہ نوازی کا ثبوت ہے ،خاکم کا نام والدین نے بڑی چاہت کے ساتھ فارسی لغت سے ماخذ کیا اور یُوں خاکی کو گلزیب احمد کہا جانے لگا، جیسا کے رسم دُنیا ہے شارٹ کٹ کی اسی رسم کی نذر ہو کر ہم کافی عرصہ تک گلزیب،زیب اور زیبا کہلاتے رہے احمد کی ہمیں پورے وثوق سے یاد ہے صرف کہیں سینہِ قرطاس پر ہی لیکھا گیا ہو تو اس کی قسم نہیں ورنہ کسی بھی خدا کے بندے نے زحمت گوارا نہیں کی۔جب ہم نے بلوغت کی دہلیز پر پہلا قدم رنجہ فرمایا تب ہم نے خود ہی انجم کا انتخاب کر کے ساتھ لکھنا شروع کر دیا ۔جسے کافی پذیرائی ملی لیکن وہ بھی طنزیا طور پر،ماںباپ نام رکھ کر سوچ لیتے ہیں نام جسے نصیب ہوں گے بقول شاعر افضل صابری کے ًکہ جسے دفتر کی صفائی سے فرصت نہ ملی ،ماں نے نام اس کا افسر رکھ دیا ً۔
طوالت کی اذیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے الفاظ کی خودسری کو لگام دیتا ہوں،اور آپ سے عرض ہے کے بندے کا تعلق آزاد کشمیر کی حسین وادی ضلع کوٹلی کے ایک خوبصورت گاؤں سیری سے ہے اور اصول معاش کے سلسلے میں دبئ ہے ۔ بندہ خاکم کا یہ مختصر سا تعارف شاید آپ کی بزم میں کوئی جگہ پا سکے اجازت ایک شعر کے ساتھ
:میں تو کسی گاؤں کی کٹیا کا دیپ ہوں،تیرے شہر میں کیا لگائے گا کوئی قیمت میری۔
اپنا تعارف آپ سے گویا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے ،لیکن اصولوں کی پاسداری بھی کچھ معنی رکھتی ہے،اسی اصول کے تحت بندہ خاکم کو محفل کے آداب کا پہلا زینہ سرکرنا بندہ نوازی کا ثبوت ہے ،خاکم کا نام والدین نے بڑی چاہت کے ساتھ فارسی لغت سے ماخذ کیا اور یُوں خاکی کو گلزیب احمد کہا جانے لگا، جیسا کے رسم دُنیا ہے شارٹ کٹ کی اسی رسم کی نذر ہو کر ہم کافی عرصہ تک گلزیب،زیب اور زیبا کہلاتے رہے احمد کی ہمیں پورے وثوق سے یاد ہے صرف کہیں سینہِ قرطاس پر ہی لیکھا گیا ہو تو اس کی قسم نہیں ورنہ کسی بھی خدا کے بندے نے زحمت گوارا نہیں کی۔جب ہم نے بلوغت کی دہلیز پر پہلا قدم رنجہ فرمایا تب ہم نے خود ہی انجم کا انتخاب کر کے ساتھ لکھنا شروع کر دیا ۔جسے کافی پذیرائی ملی لیکن وہ بھی طنزیا طور پر،ماںباپ نام رکھ کر سوچ لیتے ہیں نام جسے نصیب ہوں گے بقول شاعر افضل صابری کے ًکہ جسے دفتر کی صفائی سے فرصت نہ ملی ،ماں نے نام اس کا افسر رکھ دیا ً۔
طوالت کی اذیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے الفاظ کی خودسری کو لگام دیتا ہوں،اور آپ سے عرض ہے کے بندے کا تعلق آزاد کشمیر کی حسین وادی ضلع کوٹلی کے ایک خوبصورت گاؤں سیری سے ہے اور اصول معاش کے سلسلے میں دبئ ہے ۔ بندہ خاکم کا یہ مختصر سا تعارف شاید آپ کی بزم میں کوئی جگہ پا سکے اجازت ایک شعر کے ساتھ
:میں تو کسی گاؤں کی کٹیا کا دیپ ہوں،تیرے شہر میں کیا لگائے گا کوئی قیمت میری۔