بوائے فرینڈز

عمر سیف

محفلین
یہ تحریر ابھی فیسبک پہ پڑھی شئیر کر رہا ہوں

بوائے فرینڈز


بوائے فرینڈز بڑے اعلیٰ قسم کے لوگ ہوتے ہیں یہ جس لڑکی سے سچے پیار کی قسمیں کھاتے ہیں شام کو اسی کی تصویر موبائل پر دوستوں کو دکھا کر فخر سے کہتے ہیں " بچی چیک کر " انہوں نے ہر لڑکی کا نام گڑیا رکھا ہوتا ہے تاکہ کسی بھی قسم کی جذباتی کفیت میں کسی اور لڑکی کا نام منہ سے نہ نکل جائے ۔ ان بوائے فرینڈز کی اولین کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح گرل فرینڈ کی سہیلی کا موبائل نمبر لیا جائے اگر نمبر مل جائے تو چار دن بعد سہیلی کی سہیلی کا نمبر تلاش کرنے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں ایسے بوائے فرینڈز گھر میں اپنی والدہ کو بےبے اور والد صاحب کو ابا کہتے ہیں لیکن لڑکی کے سامنے مام ڈیڈ سے کم پر بات نہیں کرتے یہ ہر روز گرل فرینڈ کو فون پر بتاتے ہیں کہ کوئی خوبصورت اور امیر لڑکی ہاتھ دھو کر انکے پیچھے پڑ گئی ہے اور بلا وجہ فون کرکے تنگ کرتی ہے یقین کرو گڑیا میں نے اسے بہت دفعہ ڈانٹا ہے لیکن وہ باز نہیں آتی امریکہ میں رہتی ہے اور ڈاکٹر ہے چھٹیوں پر پاکستان آئی ہوئی ہے پتا نہیں میرے پیچھے کیوں پڑ گئی ہے ، آگے سے گڑیا اگر اس کا نمبر مانگ لے تو بڑی معصومیت سے کہتے ہیں کہ پتہ نہیں اس نے کیسا نمبر لیا ہوا ہے جو میرے موبائل سکرین پر شو نہیں ہوتا گڑیا بےچاری ساری رات سوچتی رہتی ہے کہ اس امیر زادی کا فون میری موجودگی میں کیوں نہیں آتا بوائے فرینڈز ایک جملہ بڑے تواتر سے بولتے ہیں " گڑیا مجھے کوٹھی، پیسے اور کاروں سے کوئی دلچسپی نہیں میں چاہوں تو ایک دن میں کروڑوں کما سکتا ہوں حالانکہ پیسے سے انکی محبت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ہر پندرہ دن بعد تین سو کا آکڑہ اس امید پرضرور لگاتے ہیں کہ شاید چند ہزار انعام لگ جائے ایسے بوائے فرینڈز ہر گھنٹے بعد گڑیا کا ہاتھ پکڑ کر لمبی لمبی ضرور چھوڑتے ہیں کہ دل کرتا ہے تمہارا ہاتھ پکڑ کر سنگا پور نکل جاؤ حالانکہ خدا گواہ ہے کہ انکے پاس سنگاپور تو کیا خان پور تک کا کرایہ بھی نہیں ہوتا یہ چاہتے ہیں کہ لڑکی پر رعب بھی پڑ جائے اور خرچہ بھی نہ ہو اسی لیے لڑکی کو کھانا کھلانے لے جائیں تو ہوٹل کے قریب پہنچ کر سر پر ہاتھ مار کر کہتے ہیں کہ اوہ شٹ یار اے ٹی ایم تو میں ہی بھول آیا اب کیا کریں ؟ چلو سٹہ کھاتے ہیں ۔ جبکہ سچی بات تو یہ ہے کہ ان کے پاس اے ٹی ایم تو کیا بنک اکاؤنٹ تک نہیں ہوتا
مختلف سٹیٹس کے بوائے فرینڈز بھی مختلف ہوتے ہیں انکی فرمائشیں بھی انکے کلچر کے مطابق ہوتی ہیں امیر بوائے فرینڈز ہر دوسرے روز لڑکی سے یہی فرمائش کرتا نظر آئے گا کہ یار چلو تو سہی وہاں سب اپنے یار دوست ہی ہوتے ہیں غریب بوائے فرینڈ اپنے ہی انداز میں فرمائش کرتا ہے پلیز عاشی تم اپنے کار والے کزن سے دور رہا کرو ایسے لوگ بھیڑیے ہوتے ہیں بوائے فرینڈز کو یہ بھی زعم ہوتا ہے کہ وہ اپنے خاندان کی لڑکیوں میں بہت مقبول ہیں اس بات کا اظہار وہ اکثر اپنی گرل فرینڈ سے کرتے رہتے ہیں " عاشی یقین کرو میرے بڑے ماموں کی چھوٹی بیٹی جو انجینیر بن رہی ہے مجھ میں بہت انٹرسٹد ہے میں جب بھی انکے گھر جاتا ہوں میرے اردگرد ہی گھومتی رہتی ہے اور میرے لیے بھاگ بھاگ کر چیزیں لاتی ہے ، دو چار دفعہ تو خودکشی کی دھمکی بھی دے چکی ہے لیکن میں اسے یہی سمجھاتا ہوں کہ یہ بری بات ہے ، اب عاشی بے چاری کو کیا پتہ کہ انکے ماموں کے تو صرف تین بیٹے ہیں
ایسے بوائے فرینڈز نے ہر لڑکی کو شادی کا جھانسا دے رکھا ہوتا ہے تاہم جب شادی ہو جاتی ہے تو رونی صورت بنا کر سارا ملبہ ماں پر ڈال دیتے ہیں اور بوکھلاہٹ میں یہ بھی نہیں سوچتے کہ کیا کہہ رہے ہیں "عاشی یقین کرو میں بہت مجبور ہوگیا تھا میری ماں نے اپنی پگ میرے قدموں میں رکھ دی تھی تو میں کیا کرتا : میں لڑکوں کی رگ رگ سے واقف ہوں یہ بڑی چیز ہوتی ہیں ، چاہے تھیٹر میں نرگس کا ڈانس دیکھ رہے ہو لیکن جیسے ہی گرل فرینڈ کی کال آجائے فورا" کاٹ کر میسج کر دیتے ہیں کہ جان ایک جنازے میں آیا ہوا ہوں بعد میں بات کروں گا
ایسے بوائے فرینڈز کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا ہے ، لڑکی اگر پوچھے کہ کل تو تم نے کہا تھا کہ نئی گاڑی لینے لگا ہوں تو فورا" لاپرواہی سے کہیں گے گاڑی کا کوئی مسلئہ نہیں وہ تو میں آج لے لوں لیکن جو مزہ سکوٹر میں ہے وہ گاڑی میں کہاں ۔ اس قسم کے بوائے فرینڈز پہلے بڑی معصومیت سے لڑکی کو اپنے سابقہ افیئرز کے بارے میں بتا دیتے ہیں پھر مکاری سے لڑکی کو بھی آمادہ کرلیتے ہیں کہ وہ بھی اپنا بتائے لڑکی بیچاری کچھ کہہ بیٹھے تو سمجھو پھر گئی کام سے
ان بوائے فرینڈز کو نئی نئی شرٹس پہننے کا بھی بہت شوق ہوتا ہے بڑے عامیانہ انداز میں لڑکی کو بتائیں گے کہ جب تک ہفتے میں levi's کی دو شرٹس نہ خرید لوں چین ہی نہیں آتا حالانکہ انکی اکثر شرٹس تب بنتی ہیں جب ابا کی دھوتی میں بُر آنے لگے ۔ یہ اکثر لڑکی کے ساتھ ڈیٹ پر جاتے ہوئے ٹی روز پرفیوم لگا لیتے ہیں چاہے اس سے لڑکی آدھے رستے میں ہی بے ہوش ہو جائے
سنہرے خواب دکھانا بھی ان بوائے فرینڈز پر ختم ہوتا ہے ٹوٹے ہوئے کلچ والی موٹر سائیکل میں پچاس روپے کا پٹرول ڈلوا کر لڑکی کو سیر کرواتے ہوئے کہتے ہیں کہ عاشی میں سوچ رہا ہوں کہ اپنے بزنس کی ایک برانچ کینیڈا بھی کھول لوں اور عاشی خوشی سے جھوم اٹھتی ہے تاہم بعد میں سارا رستہ سوچتی رہتی ہے کہ کیا کینیڈا میں بھی قلندری دال چاول بک سکتے ہیں یہ بوائے فرینڈز ہر دو منٹ بعد لڑکی کو یہ بھی ضرور باور کرواتے ہیں کہ جان اگر مجھ سے دل بھر جائے تو ایک اشارہ کردینا ساری عمر اپنی شکل نہیں دکھاؤں گا جبکہ حقیت یہ ہوتی ہے کہ لڑکی ایک اشارہ تو کیا سو جوتیاں بھی مار لے تو بھی پیچھا نہیں چھوڑتے ۔ یہ لڑکیوں کے محفل میں جان بوجھ کر پامسٹری کی باتیں چھیڑ لیتے ہیں لڑکیاں تھوڑی سے توجہ دیں تو بڑی بے نیازی سے کہتے ہیں کہ نہیں نہیں میں یہ کام بہت عرصہ ہوا چھوڑ چکا ہوں اس کے ٹھیک دس منٹ بعد کسی لڑکی کا ہاتھ تھامے بڑے انہماک سے دیکھ کر اسے بتا رہے ہوتے ہیں کہ آپ زندگی میں ایک دفعہ بہت بیمار ہوئی تھی
بوائے فرینڈز نے زندگی میں خود چاہے کسی فقیر کو چونی تک نہ دی ہو لیکن لڑکی ساتھ ہو تو ہر فقیر کو دس کا نوٹ پکڑا دیتے ہیں یہ لڑکی سے کبھی نہیں کہتے کہ فلاں کتاب خرید لو بہت اچھی ہے انکی ایک ہی فرمائش ہوتی ہے کہ پلیز عاشی اب ویب کیم لے بھی لو نا۔ اگرچہ عاشی کے پاس آل ریڈی ویب کیم ہوتا ہے لیکن وہ بتانے کا رسک نہیں لے سکتی ۔ اس قسم کے بوائے فرینڈز کو ہر وہ لڑکی پسند ہوتی ہے جو زندہ ہو اور سانس لیتی ہو
قیامت کے روز جب یہ بوائے فرینڈز اٹھیں گے تو مجھے یقین ہے کہ انکے نامہ عشق میں دس بیس چنگڑیاں بھی شامل ہونگی ۔ میں کل ڈکشنری میں بوائے فرینڈز کا مطلب تلاش کر رہا تھا لغاتِ عاشقیہ کے مطابق بوائے فرینڈز کو اردو میں چپڑقناطیہ اور پنجابی میں چوّل کہتے ہیں یہ جان کر مجھے بہت مسرت ہوئی کہ مجھے کسی لڑکی نے اس نام سے نہیں پکارا اللہ کا شکر ہے جو بھی بلاتی ہے پورے احترام سے بغلول کہہ کر بلاتی ہے یہ ہوتی ہے دل سے عزت

(گل نوخیز اختر)
 
تحریر پڑھنا شروع ہی کی تو مجھے شبہ ہوا کہ یہ گل نوخیز اختر کی ہو شاید. اور آخر میں ان ہی کا نام نکلا. گل نوخیز بہت زبردست مزاح نگار ہیں. برجستہ مزاح میں ان کا جواب نہیں. اردو کا پہلا مزاحیہ ناول ’’ٹائیں ٹائیں فش‘‘ بھی موصوف نے لکھا ہے اور بہت خوب لکھا ہے.
 

جیہ

لائبریرین
تحریر پڑھنا شروع ہی کی تو مجھے شبہ ہوا کہ یہ گل نوخیز اختر کی ہو شاید. اور آخر میں ان ہی کا نام نکلا. گل نوخیز بہت زبردست مزاح نگار ہیں. برجستہ مزاح میں ان کا جواب نہیں. اردو کا پہلا مزاحیہ ناول ’’ٹائیں ٹائیں فش‘‘ بھی موصوف نے لکھا ہے اور بہت خوب لکھا ہے.
اردو کا پہلا مزاحیہ ناول............ آر یو شیؤر
 
Top