یوسف-2
محفلین
میں: آپ کبھی دن میں ڈیوٹی پہ جاتے ہیں تو کبھی رات میں؟ پھر آپ کی ہفتہ وار چھٹیاں بھی بدلتی رہتی ہیں۔ایسا کیوں ہے؟ باقی سب لوگ تو ہمیشہ دن میں ڈیوٹی پہ جاتے ہیں اور ان کی ہمیشہ سنیچر اتوار ہی کو چھٹی ہوتی ہے۔
وہ: اری او نیک بخت! تجھے تو پتہ ہے کہ میں ایک فیکٹری میں کام کرتا ہوں جبکہ باقی لوگ دفتروں میں کام کرتے ہیں۔ دفتر صبح نو بجے کھلتا ہے اور شام پانچ بجے بند ہوجاتا ہے۔ ہر دفتر سنیچر اتوار کے علاوہ سرکاری تعطیلات پر بھی بند رہتا ہے۔ جبکہ ہماری فیکٹری میں تو چوبیس گھنٹہ کام ہوتا ہے۔ ہفتہ اتوارکے علاوہ سرکاری تعطیلات میں بھی ہماری فیکٹری بند نہیں ہوتی۔
میں: فیکٹریوں میں چوبیس گھنٹہ کام کیوں ہوتا ہے؟ یہ لوگ رات کو اور چھٹیوں والے دن فیکتری بند کیوں نہیں کرتے؟
وہ: اس دو وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ بعض فیکٹریاں اتنی آسانی سے بند اور کھولی نہیں جاسکتیں۔ جیسے آئل ریفائنریز، مصنوعی کھاد کی فیکٹریاں، اور اسی طرح کی دوسی ہیوی کیمیکلز انڈسٹریز کو اسٹارٹ کرنے اور پروڈکٹ بنانا شروع کرنے میں ہی کئی دن لگ جاتے ہیں۔ اسی لئے اسے روزانہ بند نہیں کیا جاتا بلکہ ایک بار اسٹارٹ ہوجائے تو مسلسل چلایا جاتا ہے۔ یہ صرف خرابی یا مرمت کی صورت میں بند ہوتا ہے۔
میں: اور دوسری وجہ؟
وہ: دوسری وجہ ہم لوگوں کی "ضرورت" ہے۔ جیسے ہمیں بجلی پیدا کرنے والے پاور ہاؤسز۔ ریلوے، جہاز، بڑے ہوٹلز، پولس کا محکمہ، ان کی خدمات معاشرے کو ہر وقت درکار ہوتی ہے۔ خواہ دن ہو یا رات، عید بقرعید ہو یا دیگر سرکاری تعطیلات، ان محکموں کا آپریشنل ڈپارٹمنٹ ہر وقت کام کرتا رہتا ہے، فیکٹری کی طرح۔
میں: پھر ان ادارون میں لوگ چھٹی کیسے کرتے ہیں؟
وہ: اب مجھے ہی دیکھ لو، میں دو دن علی الصباح ڈیوٹی پہ جاتا ہوں، پھر دو دن دوپہرکو تو اگلے دو دن رات کو۔ اور چھہ دن کی ڈیوٹی کے بعد دو دن کی ہفتہ وار چھٹی ہوتی ہے۔ میں جس پوسٹ پہ کام کرتا ہوں، اسی پوسٹ پہ کل چار آدمی کام کرتے ہیں۔ آٹھ آٹھ گھنٹہ کی تین شفٹوں میں تین لوگ باری باری کام کرتے ہیں جبکہ چوتھا فرد چھٹی پہ ہوتا ہے۔ اس طرح فیکٹریز اور لازمی سروسز کے ادارے چوبیس گھنٹے اور سال بھر خدمات بھی فراہم کرتے ہیں اور ہر فرد کو آٹھ گھنٹہ روزانہ ڈیوٹی دینے کے بعد ہر ہفتہ دو دن کی تعطیلات بھی ملتی ہیں۔
میں: ہممم تو گویا آپ لوگوں کے لئے دن بھر میں صرف آٹھ گھنٹہ کام اور باقی اوقات تفریح یا آرام اور ہر ہفتہ دو دن کی اضافی تعطیلات بھی۔ سالانہ اور بیماری کی تعطیلات اس کے علاوہ
وہ: ہاں یہ تو ہے
میں: اور ہم عورتوں کے لئے؟؟؟
وہ : کیا مطلب ؟؟؟
میں: میرا مطلب ہے کہ ہم خواتین خانہ یعنی ہاؤس وائفز کے اوقاتِ کار کا کیا حساب کتاب ہے؟ ہم دن بھر میں کتنے گھنٹہ کام کریں؟ ہفتہ میں کتنے دن کی چھٹی کریں؟ کیا ہمارے لئے کام کا دورانیہ نہیں ہونا چاہئے یا ہم چند گھنٹہ سونے کے علاوہ باقی تمام گھنٹہ مسلسل کام کریں؟ اور وہ بھی بغیر ھفت وار تعطیلات کے؟
وہ (مسکراتے ہوئے): بھئی تم لوگ تو عورتیں ہو۔ تم لوگوں کے کام کے اوقات بھلا کیسے مقرر کوسکتے ہیں۔ تمہیں تو گھر میں کام کرنا ہی پڑتا ہے؟
میں: کیا ہم لوگ انسان نہیں؟
وہ: انسان تو ہو
میں: پھر ہم لوگ کیا جسمانی طور پر مردوں سے زیادہ طاقتور ہیں؟
وہ: نہیں ایسا بھی نہیں ہے
میں: پھر ہم لوگ مسلسل اٹھا رہ اٹھارہ گھنٹہ کام کرتی رہیں۔ دن رات کی تمیز کے بغیر، بغیر ہفت وار تعطیلات کے، بغیر سالانہ چھٹیون کے، بغیر بیماری کی تعطیلات کے
وہ: بھئی میری تو سمجھ میں کچھ نہیں آرہا کہ تم کہنا کیا چاہتی ہو۔
میں: یہی کہ ہم بھی اگر انسان ہیں اور آپ مردوں سے جسمانی طور پر کمزور بھی تو ہم بھی دن میں آٹھ گھنٹہ ہی کام کریں اور بقیہ سولہ گھنٹہ آرام اور تفریح اور ہر ہفتہ دو دن کی تعطیلات بھی تاکہ اپنے میکہ یا کسی عزیز رشتہ دار یا سہیلیوں کے گھر ملنے جلنے جاسکیں، کوئی کام کئے بغیر یہ دو دن گزار سکیں۔
وہ: لیکن یہ ہوگا کیسے؟ پھر گھر کون دیکھے گا؟ بچوں کو کون دیکھے گا؟ کھانا کون پکائےگا؟ اور سب سے بڑھ کر (مسکراتے ہوئے) ہماری دیکھ بھال کون کرے گا؟؟ اگر تم نے بھی فیکٹری ورکر کی طرح گھنٹوں کا حساب کتاب کرن شروع کردی تو؟؟؟
میں: یہ میں آپ کو کل بتاؤں گی۔ آج آپ سوچئے کہ کیا آپ مرد لوگ ہم عورتوں کے ساتھ کام کے سلسلہ مین ظلم نہیں کر رہے۔ ساری آسانیاں اپنے لئے اور کام اور کام صرف ہم عورتون کے لئے؟؟؟
وہ: اری او نیک بخت! تجھے تو پتہ ہے کہ میں ایک فیکٹری میں کام کرتا ہوں جبکہ باقی لوگ دفتروں میں کام کرتے ہیں۔ دفتر صبح نو بجے کھلتا ہے اور شام پانچ بجے بند ہوجاتا ہے۔ ہر دفتر سنیچر اتوار کے علاوہ سرکاری تعطیلات پر بھی بند رہتا ہے۔ جبکہ ہماری فیکٹری میں تو چوبیس گھنٹہ کام ہوتا ہے۔ ہفتہ اتوارکے علاوہ سرکاری تعطیلات میں بھی ہماری فیکٹری بند نہیں ہوتی۔
میں: فیکٹریوں میں چوبیس گھنٹہ کام کیوں ہوتا ہے؟ یہ لوگ رات کو اور چھٹیوں والے دن فیکتری بند کیوں نہیں کرتے؟
وہ: اس دو وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ بعض فیکٹریاں اتنی آسانی سے بند اور کھولی نہیں جاسکتیں۔ جیسے آئل ریفائنریز، مصنوعی کھاد کی فیکٹریاں، اور اسی طرح کی دوسی ہیوی کیمیکلز انڈسٹریز کو اسٹارٹ کرنے اور پروڈکٹ بنانا شروع کرنے میں ہی کئی دن لگ جاتے ہیں۔ اسی لئے اسے روزانہ بند نہیں کیا جاتا بلکہ ایک بار اسٹارٹ ہوجائے تو مسلسل چلایا جاتا ہے۔ یہ صرف خرابی یا مرمت کی صورت میں بند ہوتا ہے۔
میں: اور دوسری وجہ؟
وہ: دوسری وجہ ہم لوگوں کی "ضرورت" ہے۔ جیسے ہمیں بجلی پیدا کرنے والے پاور ہاؤسز۔ ریلوے، جہاز، بڑے ہوٹلز، پولس کا محکمہ، ان کی خدمات معاشرے کو ہر وقت درکار ہوتی ہے۔ خواہ دن ہو یا رات، عید بقرعید ہو یا دیگر سرکاری تعطیلات، ان محکموں کا آپریشنل ڈپارٹمنٹ ہر وقت کام کرتا رہتا ہے، فیکٹری کی طرح۔
میں: پھر ان ادارون میں لوگ چھٹی کیسے کرتے ہیں؟
وہ: اب مجھے ہی دیکھ لو، میں دو دن علی الصباح ڈیوٹی پہ جاتا ہوں، پھر دو دن دوپہرکو تو اگلے دو دن رات کو۔ اور چھہ دن کی ڈیوٹی کے بعد دو دن کی ہفتہ وار چھٹی ہوتی ہے۔ میں جس پوسٹ پہ کام کرتا ہوں، اسی پوسٹ پہ کل چار آدمی کام کرتے ہیں۔ آٹھ آٹھ گھنٹہ کی تین شفٹوں میں تین لوگ باری باری کام کرتے ہیں جبکہ چوتھا فرد چھٹی پہ ہوتا ہے۔ اس طرح فیکٹریز اور لازمی سروسز کے ادارے چوبیس گھنٹے اور سال بھر خدمات بھی فراہم کرتے ہیں اور ہر فرد کو آٹھ گھنٹہ روزانہ ڈیوٹی دینے کے بعد ہر ہفتہ دو دن کی تعطیلات بھی ملتی ہیں۔
میں: ہممم تو گویا آپ لوگوں کے لئے دن بھر میں صرف آٹھ گھنٹہ کام اور باقی اوقات تفریح یا آرام اور ہر ہفتہ دو دن کی اضافی تعطیلات بھی۔ سالانہ اور بیماری کی تعطیلات اس کے علاوہ
وہ: ہاں یہ تو ہے
میں: اور ہم عورتوں کے لئے؟؟؟
وہ : کیا مطلب ؟؟؟
میں: میرا مطلب ہے کہ ہم خواتین خانہ یعنی ہاؤس وائفز کے اوقاتِ کار کا کیا حساب کتاب ہے؟ ہم دن بھر میں کتنے گھنٹہ کام کریں؟ ہفتہ میں کتنے دن کی چھٹی کریں؟ کیا ہمارے لئے کام کا دورانیہ نہیں ہونا چاہئے یا ہم چند گھنٹہ سونے کے علاوہ باقی تمام گھنٹہ مسلسل کام کریں؟ اور وہ بھی بغیر ھفت وار تعطیلات کے؟
وہ (مسکراتے ہوئے): بھئی تم لوگ تو عورتیں ہو۔ تم لوگوں کے کام کے اوقات بھلا کیسے مقرر کوسکتے ہیں۔ تمہیں تو گھر میں کام کرنا ہی پڑتا ہے؟
میں: کیا ہم لوگ انسان نہیں؟
وہ: انسان تو ہو
میں: پھر ہم لوگ کیا جسمانی طور پر مردوں سے زیادہ طاقتور ہیں؟
وہ: نہیں ایسا بھی نہیں ہے
میں: پھر ہم لوگ مسلسل اٹھا رہ اٹھارہ گھنٹہ کام کرتی رہیں۔ دن رات کی تمیز کے بغیر، بغیر ہفت وار تعطیلات کے، بغیر سالانہ چھٹیون کے، بغیر بیماری کی تعطیلات کے
وہ: بھئی میری تو سمجھ میں کچھ نہیں آرہا کہ تم کہنا کیا چاہتی ہو۔
میں: یہی کہ ہم بھی اگر انسان ہیں اور آپ مردوں سے جسمانی طور پر کمزور بھی تو ہم بھی دن میں آٹھ گھنٹہ ہی کام کریں اور بقیہ سولہ گھنٹہ آرام اور تفریح اور ہر ہفتہ دو دن کی تعطیلات بھی تاکہ اپنے میکہ یا کسی عزیز رشتہ دار یا سہیلیوں کے گھر ملنے جلنے جاسکیں، کوئی کام کئے بغیر یہ دو دن گزار سکیں۔
وہ: لیکن یہ ہوگا کیسے؟ پھر گھر کون دیکھے گا؟ بچوں کو کون دیکھے گا؟ کھانا کون پکائےگا؟ اور سب سے بڑھ کر (مسکراتے ہوئے) ہماری دیکھ بھال کون کرے گا؟؟ اگر تم نے بھی فیکٹری ورکر کی طرح گھنٹوں کا حساب کتاب کرن شروع کردی تو؟؟؟
میں: یہ میں آپ کو کل بتاؤں گی۔ آج آپ سوچئے کہ کیا آپ مرد لوگ ہم عورتوں کے ساتھ کام کے سلسلہ مین ظلم نہیں کر رہے۔ ساری آسانیاں اپنے لئے اور کام اور کام صرف ہم عورتون کے لئے؟؟؟