تخالف : مثالوں کا ذخیرہ

شکیب

محفلین
اہلِ لغت کے خلاف لکھنا تخالف کہلاتا ہے۔ آسانی کے لیے آپ اسے ”تلفظ اور املا کی غلطی“ کہہ سکتے ہیں۔ شاعری کے تناظر میں کہا جائے تو شعر میں کسی لفظ کو غلط تلفظ کے ساتھ باندھنا تخالف کہلائے گا۔
یہ لڑی تخالف کے لیے مخصوص ہے۔ احباب اس میں ایسے اشعار شامل کریں جن میں تخالف کا عیب پایا جاتا ہو۔
تمام عیوب کے لیے یہاں دیکھیں۔
 

شکیب

محفلین
حکیم ضامن علی جلال لکھنوی کے پاس بغرضِ اصلاح عیشؔ فیروز پوری نے غزل بھیجی، جس میں یہ شعر بھی تھا

وحشت بھی ہے آنکھیں بھی ملاتے ہیں وہ مجھ سے
یہ ڈھنگ نئے ہیں کہ لگاوٹ بھی عذر بھی

(بحوالہ دستور الاصلاح - سیماب اکبر آبادی)
یہاں لفظ ”عذر“ غلط باندھا گیا ہے۔ وضاحت کے لیے بتاتا چلوں کہ عیشؔ کی اس غزل کے دیگر قوافی جگر، نظر، دگر، دو سر وغیرہ ہیں۔ ”وجہ“ ہی کی طرح عذر بھی بر وزن فاع درست ہے(بہ سکون ذ) اور بر وزن فعو غلط ہے۔
 

عائد

محفلین
السلام علیکم
( ش+جر = شجر ) کو ( شج+ر = شجر ) لکھنا کیا درست ہے؟ میرے خیال میں ش+جر ہے
(اج+ر = اجر ) کو (ا+جر = اجر ) بھی باندھا جا سکتا ہے
اسی طرح
( فخ+ر = فخر ) کو ( ف+خر = فخر ) دونوں صورتوں میں جائز ہے
( طر+ح = طرح ) کو ( ط+رح = طرح )
پلیز سر رہنمائی فرما دیں
 

arifkarim

معطل
السلام علیکم
( ش+جر = شجر ) کو ( شج+ر = شجر ) لکھنا کیا درست ہے؟ میرے خیال میں ش+جر ہے
(اج+ر = اجر ) کو (ا+جر = اجر ) بھی باندھا جا سکتا ہے
اسی طرح
( فخ+ر = فخر ) کو ( ف+خر = فخر ) دونوں صورتوں میں جائز ہے
( طر+ح = طرح ) کو ( ط+رح = طرح )
پلیز سر رہنمائی فرما دیں

پلس کی بجائے اعراب کا استعمال کریں۔ میرے خیال میں درست املا یہ ہے:
شَجر
فَخر
طَر
لیکن کچھ لوگ
شَجَر
فَخَر
طَرَ
بھی پڑھتے ہیں۔ شاید جملے کی مناسبت سے انکی آوازیں بدلتی ہیں۔
 

عائد

محفلین
ویسے صاحب علم بہتر جانتے ہیں
شَجر میرے خیال سے شَجَر ہے
اور باقی جو الفاظ ہیں
فَخَر فَخر
اَجَر اَجر
طَرَح طَرح
یہ دونوں صورتوں میں جائز ہیں باقی صاحب علم تو ہیں ہی یہاں رہنمائی کے لیے
 

علی امان

محفلین
فَخَر فَخر
اَجَر اَجر
طَرَح طَرح
یہ دونوں صورتوں میں جائز ہیں باقی صاحب علم تو ہیں ہی یہاں رہنمائی کے لیے
فخر بمعنی: غرور، گھمنڈ وغیرہ خے کی جزم کے ساتھ صحیح ہے ورنہ غلط۔
اجر: بمعنی صلہ، بدلہ، ثواب وغیرہ بھی جیم کی جزم کے ساتھ ہی صحیح ہے۔
البتہ طرح میں دونوں صورتین جائز ہیں۔
 

فاخر رضا

محفلین
ویسے صاحب علم بہتر جانتے ہیں
شَجر میرے خیال سے شَجَر ہے
اور باقی جو الفاظ ہیں
فَخَر فَخر
اَجَر اَجر
طَرَح طَرح
یہ دونوں صورتوں میں جائز ہیں باقی صاحب علم تو ہیں ہی یہاں رہنمائی کے لیے
ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا
 

الف عین

لائبریرین
طرح، را پر زبر کے ساتھ کے معنی مختلف ہوتے ہیں۔فارسی لغت میں اگرچہ درست تلفظ را پر جزم کے ساتھ دیا گیا ہے، لیکن اردو میں معنی مثل بھی یہی تلفظ استعمال ہوتا ہے۔ والد مرحوم صادق اندوری کی یہ بات مجھے یاد ہے کہ ان کے حساب سے بمعنی مثال، یا مثل، طَ ر ح استعمال کرنا چاہئے، را پر جزم اور دوسرے معنوں میں (طرح رکھنا یا ڈالنا) میں ط اور را دونوں پر زبر استعمال کرنا چاہیے۔
 
Top