سید فصیح احمد
لائبریرین
یہ تحریر ادب کی کوئی رائج صنف نہیں ،، جزبات میں بہہ کر کچھ لکھنے لگا ہوں تو آپ کو املا کی خامی اور رموز اوقاف کی بے ترتیبی دونوں کثرت میں ملیں گے۔ مجھے اس محفل پر تقریباً آدھا سال ہونے کو ہے۔ پہلے پہل تو میں چھپ چھپ کر بہت سے شاہبازوں کی اڑان ہی دیکھا کرتا تھا ، لیکن پھر ہمت کی اور خاموش رکن سے متحرک رکن بن گیا! اس بات کو مگر زیادہ عرصہ نہیں گزرا ، شائد پندرہ روز قبل! میں نے جب تعرف بہ تاخیر لکھا تو بہت سے مانوس چہروں اور کچھ نئے دوستوں نے خیر مقدم کیا ،،، حتیٰ کہ استاد محترم الف عین ( جہاں تک مجھے علم ہوا ان کا اصل نام اعجاز ہے ) اور وارث بھائی بھی تھے ،،، ان دونوں کا خاص ذکر اس واسطے کہ میں ان دونوں شخصیات کا بہت قدر دان ہوں۔ خیر ابھی یہ تحریر لکھتے ہوئے مجھے کامل احساس ہے کہ تھوڑا جلدی ایک بڑا قدم اُٹھا رہا ہوں کہ محفل سِنوں کے اعتبار سے ابھی میں نو نہال ہوں۔ لیکن بات ہی ایسی ہے کہ وقت سے پہلے دخل اندازی کرنا مجبوری بن گئی۔
اِس سفر میں میں جنہیں جان سکا ان کے نام کچھ یوں ہیں ،، میں نے بہتیرے فورموں میں اردو سے پیار کی شرط پر شرکت اختیار کی اور بہت سوں کو رنگ و روغن کی بہتات کے باعث خیر آباد کہ دیا۔ پھِر ایک بار بے وزن کی ہانک ہانک کر جب من بہت اکتا گیا تو عروض سے جانکاری کے واسطے گوگل چچا سے رابطہ کیا جنہوں نے بتلایا کہ یہاں کرہِ زمیں پر ایک اور دُنیا بھی آباد ہے، اُردو ویب کے نام سے اور اس کا جِند جان حصہ ہے اُردو محفِل ، وہاں جاؤ تو ٹیڑھی لکیر کچھ سیدھی ہو سکتی، بس ہم ہم دوڑے دوڑے جونہی محفِل میں داخل ہوئے تو پیارے فاتح بھائی ( اللہ پاک اُن کی والدہ کو جنت الفردوس میں علیٰ مقام اور میرے بھائی کو سکون و صبر عطا کرے ، آمین!! ) کسی کو تعلیم دے رہے تھے اسی مضمون پر، مجھے سبق تو بھول گیا ہاں ان کا خلوص اور اپنی زبان سے پیار یاد ہے اورہمیشہ یاد رہے گا۔ پھر اسی لہر میں ایک دو اور دھاگے کھنگالے ،،، وارث بھائی ، بسمل بھائی اور استادِ محترم الف عین کے حوالہ جات نظر سے گزرے اور ان سے متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ شاعری کا ارادہ ترک کر دیا (کم از کم شائع کرانے کا)۔ کیوں کہ میں سمجھتا ہوں کہ جب ادب کی کسی صنف میں آپ بنیادی ڈھانچا بھی زیرِ خط نہ لا سکیں تو اپنے وقت کا زیاں اور اس صنفِ متعبر کی تحقیر ہے۔ بس میں ایک آدھی کوشش کو اپنی بیاض تک رکھتا ہوں اور اگر کبھی ہمت ہوئی تو برائے اصلاح معززین کی نگاہِ معتبر کے واسطے رسید کر چھوڑوں گا۔ خیر مختصر یہ کہ وقت گزرتا گیا اور کوئی پانچ ماہ گزر گئے اور میرا دورہ بس پسندیدہ اشعار کے دھاگے تک ہی رہا۔ پھِر میری آدھی ملاقات ماہی بیٹے اورعائشہ بلی سے ہوئی اور تب سے میں اس فورم کا دیوانہ ہو گیا ، پھر ایک سے بڑھ کر ایک منفرد شخص سے شناسائی ہوتی گئی پیارے قیصرانی(محمد منصور) بھائی ، سعود بھائی ، ماں جی ( اُمِ اریبہ) ، آپا جان (سیدہ شگفتہ) ، ناعمہ گڑیا ، احمد بھائی ، نین بھائی ، ساقی بھائی ، محترم فلک شیر صاحب ، وجیہ آپی ، فرحت آپی ، عینی آپی ( آج کل گو کہ غائب ہیں مگر ایک بار اچانک بارہ دری میں آئی تھیں ) ، زیک بھائی ، نایاب بھائی ، ملائکہ بہنا ، عبد الرحمٰن ، مہدی بھائی ،،،،،،، ( باقی احباب سے معذرت کہ ضعفِ یادداشت کےسبب ذہن میں تمام اسما المحسنین ابھی در نہ آئیں گے ) غرض کہ کس کس شخص کا ذکر کروں کس کا نہ کروں جس نے پیار بھرا ہلا نہیں بولا اور ہم ہر ہر وار پے ڈھیر ہوتے گئے۔ ماہی اور عائشہ بیٹے نے ایسا کیوں متاثر کیا ؟ ،، ہم سب اس برقی دنیا میں اصل دنیا کے تناسب میں قدرے زیادہ جعلی چہروں اور پھیکے پکوانوں سے آگاہ ہیں ،، ایسی دنیا میں جب بھی ایسے سُچے اور سچے لوگوں سے سامنا ہو تو انسان کے بس میں نہیں ہوتا کہ وہ اپنی جھجک کو ہارے نہیں۔ بس بھائی اپنے بچوں سے اپنی جھجک ہار گیا اور باقائدہ تعرف بہ تاخیر درج کر دیا۔ بس یہی تھی میری پندرہ روزہ روداد جو سنا دی۔
اب آتے ہیں اصل متن کی طرف جس نے یہ لامبی تقریر جھاڑنے پر مجبور کیا ،،، میں آپ میں سے بہتیرے لوگوں سے متعرف ہو چکا ہوں اور کافی ابھی باقی ہیں۔ آپ سب سے کچھ ایسے نام سنے جن کے بارے یہ کہا جاتا ہے کہ وہ ہر دلعزیز تھے اور ہیں مگر نا معلوم وجوہ کے سبب اب دکھتے نہیں ( اور کچھ گرد کے حوالے کیئے جا چکے دھاگے از خود بھی کھنگالے )۔ اس سے پہلے کچھ کہنا اور پوچھنا چاہوں گا۔ ہم سب نے اکثر یہ عبارت لوگوں کو رٹتے سنی کہ انسانوں کو اشیاء کی مانند نہیں بدلنا چاہیئے !! ،،، لیکن رکیئے !! یہ عبارت آپ کو ادھوری نہیں لگتی ؟؟ ۔۔۔ گھر کے بارے کیا خیال ہے ؟ جانتا ہوں بہت سے دوست کہیں گے بھئی مکان ہوتا ہے مکان ، گھر تھوڑا ہی نا ہوتا ہے ، مکان بدل سکتے ہیں گھر اسی کے ساتھ منتقل ہوتا ہے ۔۔۔ بات تو درست مگر آخر بچپن کے گلی کوچے ہمیں ساری زندگی یاد کیوں رہتے ہیں ، ہم بھول کیوں نہیں جاتے ان پرانے مکانوں کو نئے مکانوں کے بعد ؟؟ ،،، کیونکہ اُس گھر سمیت جس سے ہم بہت پیار کرتے ہیں ہم نے اس مکان میں بہت عرصہ بِتایا ہوتا ہے اور وقت کی گرہ میں جب ہم ، گھر اور مکان بندھے ہوتے ہیں تو یاد بنتی ہے! جو بہت بھلی ہوتی ہے۔
آپ سب سے کہنا یہ تھا کہ میں نے کچھ دن قبل کے دورے میں بہت سی جگہوں پر یہ الفاظ لکھے دیکھے، یہ محفل پہلے جیسی نہیں رہی ، یہاں بوریئت ہوتی ہے اب ، بھاگنے کو دل کرتا ہے ، کیا یہ وہی محفل ہے ؟؟ ،،،،، یہ پڑھ کر اتنی افسردگی ہوئی کہ کیسے کہوں !! ۔۔ مگر سوچا اجتماعی طور اگر یہ سوال دھرا جائے بنا نام لیئے تو کیا ہی بہتر بات ہو گی۔ اور اس سب کا مقصد بس آپ سب کو کچھ یاد دلانا ہے(وہ لوگ جو اداس ہیں) تنز کرنا نہیں ، آپ سب بہت اچھے ہیں ، اچھے نہ ہوتے تو میں آج یہاں نہ ہوتا!! ،، یاد یہ دلانا تھا کہ عین ممکن ہے کہ یہ ویب نہیں تو اور سہی (مکان) ،،، ہم مکان نیا ڈھونڈ لیں دوست بھی نئے بن جائیں گے لیکن کیا یہ ٹھیک ہو گا ؟؟ ،،، مکان کی دیوار گر جائے تو اسے پھِر اُٹھایا جاتا ہے ،،، مکان نہیں بدلتے ،،، یہاں آپ سب کھیلے کودے( کودنے کا اتنا یقین نہیں ) ہنسے مسکرائے ،، آنکھ مچولی ، چھپن چھپائی ، دھینگا مشتی ،،، ہلا گلا ،،، اب وہ یادیں اتنی ہو گئی ہیں کہ میرا نہیں خیال اب ہم اسے (جب تک اس مکان کا وجود قائم ہے) چھوڑ سکیں گے ، مانا کہ کچھ جانے والے ابھی تک لوٹے نہیں ،،، لیکن مکان کا کیا قصور ؟؟ اُس ہم ، گھر اور مکان کی گرہ میں سب وہیں ہے بس گھر سے ایک دو کہیں دور نکل گئے ( لازماً وہ بھٹکے نہیں شائد کسی مجبوری سے دور نکل گئے ، جیسے میں روزی کی خاطر اپنے گھر سے اس وقت کئی سمندر پار ہوں )۔
یہ محفِل وقت گزاری کی چیز نہیں رہی یہ اب اُن بستیوں میں شمار ہوتی ہے جہاں ہم ڈھیر ساری یادیں بنا چکے ہیں! یہ وہ ماں کی گود ہے جس میں ہم سب کے پیار ملا اور اتنا ملا کہ اس کا احسان ہم ساری زندگی نہیں اتار سکتے ،،، میں تو صرف پندرہ دن کا احسان ہی نہیں اتار سکتا ،، کیا آپ ؟؟ امید ہے جواب نہیں ہو گا !! ،،،،، اس ماں کے چہرے پر جو وقت کی جھُریاں پڑ چکی ہیں ان سے گریز کے لیئے کیا ماں نئی لائی جائے ؟؟ اس کا تو جواب سننے کی بھی ضرورت نہیں مجھے !! ۔۔۔۔ اس محفل کے پرانے دھاگوں کو زندہ کرنا ڈھونڈ کے باہر لانا اب ہمارا کام ہے (کچھ دھاگوں کو میں خود کھوج کر واپس لایا ، جہاں میرا خیال تھا کہ کافی توانائی باقی ہے ،،، جیسے خواہشات کا ستیاناس کرنے والا دھاگہ ہے !! ) ،،، اس ماں نے ہمیں بہت عرصہ ہنسایا ہے ،،، اب اس کی مسکان واسطے ہمیں ہی کچھ چٹکلے اور مزے مزے کی کہاوتیں دھونڈنا ہوں گی ۔۔۔ سب کو اکٹھے رہنا ہے ،، یہاں مجھ جیسے اور بہن بھائیوں دوستوں کو آنا ہے ،،، ہمیں اس ماں کی جھُریوں سے بھاگنا نہیں بلکہ ان کی گرد صاف کرنی ہے۔
جزاک اللہ
طالبِ دعا،
فصیح احمد
پس نوشت: ماہی اور عائشہ کے علاوہ دوستوں کو ٹیگ نہیں کیا کہ اگر کسی کو بھول گیا تو برا نہ مان جائیں۔ لیکن اس دھاگے پر ہم خود دوستوں کو چن کر واپس لائیں گے ، انشا اللہ !!
اِس سفر میں میں جنہیں جان سکا ان کے نام کچھ یوں ہیں ،، میں نے بہتیرے فورموں میں اردو سے پیار کی شرط پر شرکت اختیار کی اور بہت سوں کو رنگ و روغن کی بہتات کے باعث خیر آباد کہ دیا۔ پھِر ایک بار بے وزن کی ہانک ہانک کر جب من بہت اکتا گیا تو عروض سے جانکاری کے واسطے گوگل چچا سے رابطہ کیا جنہوں نے بتلایا کہ یہاں کرہِ زمیں پر ایک اور دُنیا بھی آباد ہے، اُردو ویب کے نام سے اور اس کا جِند جان حصہ ہے اُردو محفِل ، وہاں جاؤ تو ٹیڑھی لکیر کچھ سیدھی ہو سکتی، بس ہم ہم دوڑے دوڑے جونہی محفِل میں داخل ہوئے تو پیارے فاتح بھائی ( اللہ پاک اُن کی والدہ کو جنت الفردوس میں علیٰ مقام اور میرے بھائی کو سکون و صبر عطا کرے ، آمین!! ) کسی کو تعلیم دے رہے تھے اسی مضمون پر، مجھے سبق تو بھول گیا ہاں ان کا خلوص اور اپنی زبان سے پیار یاد ہے اورہمیشہ یاد رہے گا۔ پھر اسی لہر میں ایک دو اور دھاگے کھنگالے ،،، وارث بھائی ، بسمل بھائی اور استادِ محترم الف عین کے حوالہ جات نظر سے گزرے اور ان سے متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ شاعری کا ارادہ ترک کر دیا (کم از کم شائع کرانے کا)۔ کیوں کہ میں سمجھتا ہوں کہ جب ادب کی کسی صنف میں آپ بنیادی ڈھانچا بھی زیرِ خط نہ لا سکیں تو اپنے وقت کا زیاں اور اس صنفِ متعبر کی تحقیر ہے۔ بس میں ایک آدھی کوشش کو اپنی بیاض تک رکھتا ہوں اور اگر کبھی ہمت ہوئی تو برائے اصلاح معززین کی نگاہِ معتبر کے واسطے رسید کر چھوڑوں گا۔ خیر مختصر یہ کہ وقت گزرتا گیا اور کوئی پانچ ماہ گزر گئے اور میرا دورہ بس پسندیدہ اشعار کے دھاگے تک ہی رہا۔ پھِر میری آدھی ملاقات ماہی بیٹے اورعائشہ بلی سے ہوئی اور تب سے میں اس فورم کا دیوانہ ہو گیا ، پھر ایک سے بڑھ کر ایک منفرد شخص سے شناسائی ہوتی گئی پیارے قیصرانی(محمد منصور) بھائی ، سعود بھائی ، ماں جی ( اُمِ اریبہ) ، آپا جان (سیدہ شگفتہ) ، ناعمہ گڑیا ، احمد بھائی ، نین بھائی ، ساقی بھائی ، محترم فلک شیر صاحب ، وجیہ آپی ، فرحت آپی ، عینی آپی ( آج کل گو کہ غائب ہیں مگر ایک بار اچانک بارہ دری میں آئی تھیں ) ، زیک بھائی ، نایاب بھائی ، ملائکہ بہنا ، عبد الرحمٰن ، مہدی بھائی ،،،،،،، ( باقی احباب سے معذرت کہ ضعفِ یادداشت کےسبب ذہن میں تمام اسما المحسنین ابھی در نہ آئیں گے ) غرض کہ کس کس شخص کا ذکر کروں کس کا نہ کروں جس نے پیار بھرا ہلا نہیں بولا اور ہم ہر ہر وار پے ڈھیر ہوتے گئے۔ ماہی اور عائشہ بیٹے نے ایسا کیوں متاثر کیا ؟ ،، ہم سب اس برقی دنیا میں اصل دنیا کے تناسب میں قدرے زیادہ جعلی چہروں اور پھیکے پکوانوں سے آگاہ ہیں ،، ایسی دنیا میں جب بھی ایسے سُچے اور سچے لوگوں سے سامنا ہو تو انسان کے بس میں نہیں ہوتا کہ وہ اپنی جھجک کو ہارے نہیں۔ بس بھائی اپنے بچوں سے اپنی جھجک ہار گیا اور باقائدہ تعرف بہ تاخیر درج کر دیا۔ بس یہی تھی میری پندرہ روزہ روداد جو سنا دی۔
اب آتے ہیں اصل متن کی طرف جس نے یہ لامبی تقریر جھاڑنے پر مجبور کیا ،،، میں آپ میں سے بہتیرے لوگوں سے متعرف ہو چکا ہوں اور کافی ابھی باقی ہیں۔ آپ سب سے کچھ ایسے نام سنے جن کے بارے یہ کہا جاتا ہے کہ وہ ہر دلعزیز تھے اور ہیں مگر نا معلوم وجوہ کے سبب اب دکھتے نہیں ( اور کچھ گرد کے حوالے کیئے جا چکے دھاگے از خود بھی کھنگالے )۔ اس سے پہلے کچھ کہنا اور پوچھنا چاہوں گا۔ ہم سب نے اکثر یہ عبارت لوگوں کو رٹتے سنی کہ انسانوں کو اشیاء کی مانند نہیں بدلنا چاہیئے !! ،،، لیکن رکیئے !! یہ عبارت آپ کو ادھوری نہیں لگتی ؟؟ ۔۔۔ گھر کے بارے کیا خیال ہے ؟ جانتا ہوں بہت سے دوست کہیں گے بھئی مکان ہوتا ہے مکان ، گھر تھوڑا ہی نا ہوتا ہے ، مکان بدل سکتے ہیں گھر اسی کے ساتھ منتقل ہوتا ہے ۔۔۔ بات تو درست مگر آخر بچپن کے گلی کوچے ہمیں ساری زندگی یاد کیوں رہتے ہیں ، ہم بھول کیوں نہیں جاتے ان پرانے مکانوں کو نئے مکانوں کے بعد ؟؟ ،،، کیونکہ اُس گھر سمیت جس سے ہم بہت پیار کرتے ہیں ہم نے اس مکان میں بہت عرصہ بِتایا ہوتا ہے اور وقت کی گرہ میں جب ہم ، گھر اور مکان بندھے ہوتے ہیں تو یاد بنتی ہے! جو بہت بھلی ہوتی ہے۔
آپ سب سے کہنا یہ تھا کہ میں نے کچھ دن قبل کے دورے میں بہت سی جگہوں پر یہ الفاظ لکھے دیکھے، یہ محفل پہلے جیسی نہیں رہی ، یہاں بوریئت ہوتی ہے اب ، بھاگنے کو دل کرتا ہے ، کیا یہ وہی محفل ہے ؟؟ ،،،،، یہ پڑھ کر اتنی افسردگی ہوئی کہ کیسے کہوں !! ۔۔ مگر سوچا اجتماعی طور اگر یہ سوال دھرا جائے بنا نام لیئے تو کیا ہی بہتر بات ہو گی۔ اور اس سب کا مقصد بس آپ سب کو کچھ یاد دلانا ہے(وہ لوگ جو اداس ہیں) تنز کرنا نہیں ، آپ سب بہت اچھے ہیں ، اچھے نہ ہوتے تو میں آج یہاں نہ ہوتا!! ،، یاد یہ دلانا تھا کہ عین ممکن ہے کہ یہ ویب نہیں تو اور سہی (مکان) ،،، ہم مکان نیا ڈھونڈ لیں دوست بھی نئے بن جائیں گے لیکن کیا یہ ٹھیک ہو گا ؟؟ ،،، مکان کی دیوار گر جائے تو اسے پھِر اُٹھایا جاتا ہے ،،، مکان نہیں بدلتے ،،، یہاں آپ سب کھیلے کودے( کودنے کا اتنا یقین نہیں ) ہنسے مسکرائے ،، آنکھ مچولی ، چھپن چھپائی ، دھینگا مشتی ،،، ہلا گلا ،،، اب وہ یادیں اتنی ہو گئی ہیں کہ میرا نہیں خیال اب ہم اسے (جب تک اس مکان کا وجود قائم ہے) چھوڑ سکیں گے ، مانا کہ کچھ جانے والے ابھی تک لوٹے نہیں ،،، لیکن مکان کا کیا قصور ؟؟ اُس ہم ، گھر اور مکان کی گرہ میں سب وہیں ہے بس گھر سے ایک دو کہیں دور نکل گئے ( لازماً وہ بھٹکے نہیں شائد کسی مجبوری سے دور نکل گئے ، جیسے میں روزی کی خاطر اپنے گھر سے اس وقت کئی سمندر پار ہوں )۔
یہ محفِل وقت گزاری کی چیز نہیں رہی یہ اب اُن بستیوں میں شمار ہوتی ہے جہاں ہم ڈھیر ساری یادیں بنا چکے ہیں! یہ وہ ماں کی گود ہے جس میں ہم سب کے پیار ملا اور اتنا ملا کہ اس کا احسان ہم ساری زندگی نہیں اتار سکتے ،،، میں تو صرف پندرہ دن کا احسان ہی نہیں اتار سکتا ،، کیا آپ ؟؟ امید ہے جواب نہیں ہو گا !! ،،،،، اس ماں کے چہرے پر جو وقت کی جھُریاں پڑ چکی ہیں ان سے گریز کے لیئے کیا ماں نئی لائی جائے ؟؟ اس کا تو جواب سننے کی بھی ضرورت نہیں مجھے !! ۔۔۔۔ اس محفل کے پرانے دھاگوں کو زندہ کرنا ڈھونڈ کے باہر لانا اب ہمارا کام ہے (کچھ دھاگوں کو میں خود کھوج کر واپس لایا ، جہاں میرا خیال تھا کہ کافی توانائی باقی ہے ،،، جیسے خواہشات کا ستیاناس کرنے والا دھاگہ ہے !! ) ،،، اس ماں نے ہمیں بہت عرصہ ہنسایا ہے ،،، اب اس کی مسکان واسطے ہمیں ہی کچھ چٹکلے اور مزے مزے کی کہاوتیں دھونڈنا ہوں گی ۔۔۔ سب کو اکٹھے رہنا ہے ،، یہاں مجھ جیسے اور بہن بھائیوں دوستوں کو آنا ہے ،،، ہمیں اس ماں کی جھُریوں سے بھاگنا نہیں بلکہ ان کی گرد صاف کرنی ہے۔
جزاک اللہ
طالبِ دعا،
فصیح احمد
پس نوشت: ماہی اور عائشہ کے علاوہ دوستوں کو ٹیگ نہیں کیا کہ اگر کسی کو بھول گیا تو برا نہ مان جائیں۔ لیکن اس دھاگے پر ہم خود دوستوں کو چن کر واپس لائیں گے ، انشا اللہ !!
آخری تدوین: