حجاب میری شناخت ہے۔۔۔

ناعمہ عزیز

لائبریرین
فورم کے ایک دھاگے پہ آ نے والی ایک نئی ممبر بنت حوا/امید ہے آپ کو برا نہیں لگے گا بنت حوا/ نے کہا کی حجاب انکی شنا خت ہے
اور اسلامی شعا ئر میں سے ایک۔۔۔۔ انکی یہ با ت دل کو لگے اس لیے کہ میں خود تب سے عبایا پہن رہی ہوں جب میں نہم میں پڑھتی تھی۔۔۔ فورم ہی کے ایک دھاگے بارے میں میں تنقید ہوئی بہت سینئر ممبرز کی طرف سے۔۔۔ جن میں اس محفل کے وہ لوگ بھی شامل تھے جنکو میں بھائی کہتی ہوں۔۔ میرا پہلا سوال اپنے ان بھائیوں سے ہے کیا وہ نہیں چاہتے کہ ان کی بہنیں پردہ کریں؟
اگر کسی کا جواب نہ میں ہے تو میں یہ قطعی طور پہ ماننے کو تیا ر نہیں ہوں کیونکہ کوئی بھائی یہ چاہ ہی نہیں سکتا۔۔۔ کم ازکم ہمارے ملک میں نہیں۔۔ تو پھر مجھے اس بات جواب دیا جائے کہ گھر سےحجاب اوڑھ کے نکلنے والیاں کسی کی بہنیں نہیں ہوتیں؟؟؟ کیا ایک بھائی یہ چاہ سکتا ہے کہ اس کی بہن حجاب اوڑھ کےباہرگئی ہو اور کوئی اسے یہ کہے کہ اس حجاب کے پیچھے کیا ہے مجھے ہو دیکھنے کا تجسس ہے؟؟ ہرگز نہیں،، کسی بھائی کی غیرت یہ گوارہ نہیں کرے گی۔۔۔۔ تو پھر کیا وہ کسی کی بہن یا بیٹی نہیں جیسے کوئی یہ کہہ دے؟؟ اور اپنی ان بہنوں سے صرف میں ذاتی طور پہ یہ کہنا چاہتی ہوںکہ حجاب ان لڑکیوں کی شنا خت ہی نہیں جو اسے اوڑھتی ہیں بلکہ انکے لباس کا ایک حصہ ہے۔۔ اور جو چیز لباس کا حصہ ہو اسے الگ کرکے ہم اطمینان محسو س نہیں کر سکتے۔۔ کیا آپ کر سکتی ہیں اپنے لباس سے کچھ الگ کر کے؟؟؟؟؟؟ اس پوسٹ کا مطلب کسی کی دل آزاری نہیں بلکہ صر ف اتنا مقصد ہے کہ دوسروں پہ تنقید کر نے سے پہلے یہ سوچ لینا چاہیے کہ کسی کا دل دکھے گا۔۔۔ جب ہم خود یہ نہیں چاہ سکتے کہ کوئی ہمیں تکلیف دے تو کسی کی دل آزاری کا حق بھی نہیں ہے ہمیں۔۔۔ مانا دنیا میں برے لوگ ہوتے ہیں پر سب پانچ انگلیاں برابر نہیں ہوتیں۔۔۔ واسلام
 

ریحان

محفلین
ہم تنقید و تبصرات و خواتین کے متعلق پردے پر مباحثہ کرنے والے مردوں کو یہ بس یاد رکھنا چاہیے کے پردے کا حکم پہلے مرد کے لیے ہوا ہے ۔۔

اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہو کے اس نے مجھے اور ہم سب کو ایک ایسا معاشرہ دیا ہے جہاں کی عورت چاہے کتنے بھی حالات خراب یا بگڑے ہوے کیوں نا ہو ۔۔ اپنے حجاب کی ہفازت کرتی ہے ۔

یہ دنیا امتحان کے لیے بنی ہے یہاں دل کی آزاری کو پیپر میں آئے دشوار سوالات کی طرح ہی لے لینا چاہیے ۔۔ اور پھر گھڑھا جتنا کھودیں اتنا گہرا ہوتا جاتا ہے ، حجاب کی حرمت کو سلام پیش کرنے والیاں بھی یہی بستی ہیں اور اس کی دھجیاں اڑا دینے والیاں بھی یہیں ۔۔ سبھی کسی کی ماں بہنے ہی ہوتی ہیں ۔۔ یہ لکھنے والی بات تو نہیں ۔

سب کا اپنا اپنا معیار زندگی ہے ۔
 
فورم کے ایک دھاگے پہ آ نے والی ایک نئی ممبر بنت حوا/امید ہے آپ کو برا نہیں لگے گا بنت حوا/ نے کہا کی حجاب انکی شنا خت ہے
اور اسلامی شعا ئر میں سے ایک

قطعا برا نہیں لگا، بلکہ بہت اچھا لگا ، بہت شکریہ ۔ آپ نےتو میرے جذبات کو زبان دے دی ۔
 

زیک

مسافر
میرا پہلا سوال اپنے ان بھائیوں سے ہے کیا وہ نہیں چاہتے کہ ان کی بہنیں پردہ کریں؟

بات "بھائیوں" کے چاہنے کی نہیں ہے بلکہ "بہنوں" کے چاہنے کی ہے۔ اگر کوئ لڑکی یا خاتون حجاب کرنا چاہتی ہے تو اچھی بات ہے۔ اگر نہیں کرنا چاہتی تو بھی اچھی بات ہے۔ یہ اس کی مرضی پر منحصر ہے۔

اگر کسی کا جواب نہ میں ہے تو میں یہ قطعی طور پہ ماننے کو تیا ر نہیں ہوں کیونکہ کوئی بھائی یہ چاہ ہی نہیں سکتا۔۔۔

یہ بات سمجھ نہیں آئ۔ :rolleyes: جب جواب ماننا ہی نہیں تو پھر پوچھنے کا فائدہ؟

کم ازکم ہمارے ملک میں نہیں۔۔

یہاں صرف پاکستان سے نہیں بلکہ دنیا پھر سے لوگ آتے ہیں۔

تو پھر مجھے اس بات جواب دیا جائے کہ گھر سےحجاب اوڑھ کے نکلنے والیاں کسی کی بہنیں نہیں ہوتیں؟؟؟ کیا ایک بھائی یہ چاہ سکتا ہے کہ اس کی بہن حجاب اوڑھ کےباہرگئی ہو اور کوئی اسے یہ کہے کہ اس حجاب کے پیچھے کیا ہے مجھے ہو دیکھنے کا تجسس ہے؟؟

خاتون نے حجاب پہنا ہو یا نہیں کسی کا اسے دیکھنے کا تجسس یا گھورنا غلط حرکت ہے۔
 

عندلیب

محفلین
اگر کوئ لڑکی یا خاتون حجاب کرنا چاہتی ہے تو اچھی بات ہے۔ اگر نہیں کرنا چاہتی تو بھی اچھی بات ہے۔ یہ اس کی مرضی پر منحصر ہے۔
اگر کوئی (مسلمان) حجاب کرنا نہیں چاہتی تو یہ بری بات نہیں تو اچھی بات بھی نہیں ہے۔
کیونکہ دین مرضی کا نام نہیں ہے۔ اگر مرضی کا نام ہوتا تو ہر لڑکی / خاتون قرآن کی اس آیت کو ماننے سے انکار کر دیتی جس میں الرجال القوامون کا ذکر ہے۔
میرے علم کی حد تک اسلام کے کسی بھی فرقے یا مکتب فکر نے عورت کے لئے حجاب کی شرعی حیثیت کا انکار نہیں کیا ہے۔ اختلاف صرف چہرے کے پردے میں ہے۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
بات "بھائیوں" کے چاہنے کی نہیں ہے بلکہ "بہنوں" کے چاہنے کی ہے۔ اگر کوئ لڑکی یا خاتون حجاب کرنا چاہتی ہے تو اچھی بات ہے۔ اگر نہیں کرنا چاہتی تو بھی اچھی بات ہے۔ یہ اس کی مرضی پر منحصر ہے۔



یہ بات سمجھ نہیں آئ۔ :rolleyes: جب جواب ماننا ہی نہیں تو پھر پوچھنے کا فائدہ؟



یہاں صرف پاکستان سے نہیں بلکہ دنیا پھر سے لوگ آتے ہیں۔



خاتون نے حجاب پہنا ہو یا نہیں کسی کا اسے دیکھنے کا تجسس یا گھورنا غلط حرکت ہے۔

کیا یہ بھی ٹھیک ہے کہ اگر کوئی مسلمان قرآن پر عمل کرنا چاہتا ہے تو اچھی بات ہے اگر نہیں چاہتا تو بھی اچھی بات ہے؟؟
آپ میر ی سےبات سے انکار کریں پھر جو سوال میں آپ سے پوچھوں نگی اسکا جواب برا منائے بنا دینا ہو گا۔
ٹھیک کہا آپ نے مگر یہاں ہمارے ملک میں صرف دیکھا نہیں جاتا بلکہ باقاعدہ طور پر تنگ کیا جاتا ہے، اور مجھے حیرت ہوتی ہے کہ اسطرح کی نا زیبا حرکت کرتے ہوئے وہ لوگ یہ نہیں سوچتے کہ کل انکے اس عمل کی سزا اسی صورت میں ان کی بہن
بیٹی کو بھی مل سکتی ہے۔۔ افسو س ہوتا ہے مجھے ایسے لوگوں پر گھن آتی ہے۔۔ عورت کی مجبوری کا نا جا ئز فائدہ اٹھا کر پتہ نہیں کیا سکون ملتا ہے انکو۔۔ پر ایک بات انسان کو اس کے کئے کی سزا ضرور ملتی ہے اسی صورت میں یا پھر کسی اور صورت میں۔
واسلام۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
میں اپنے خدا سے” آدم“ کے بیٹے کی آنکھوں سے جاتی ”حیا “مانگتی ہوں۔
میں اپنے خدا سے ”حوا “ کی بیٹی کی سر سے اتری ”ردا“ مانگتی ہوں۔
 

سویدا

محفلین
چودہ سو تیس سال گذرنے کے بعد بھی ہم اس بحث وتمحیص میں‌لگے ہیں کہ چہرے کا پردہ ہے یا نہیں‌؟؟!!

جس کو ماننا ہے وہ مانے گا جس کو نہیں‌ماننا وہ نہیں‌مانے گا

میرا ذاتی خیال ہے کہ اس موضوع کو زیادہ طول دینے کی ضرورت نہیں‌ہے

اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں‌ہے کہ میں‌پردے کے حکم کو نہیں‌مانتا

پردے کے حکم پر میرا کامل ایمان ہے اور یہ عین انسانی فطرت کے مطابق ہے

 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
میں اپنے خدا سے ”آدم“ کے بیٹے کی آنکھو ں سے جا تی ”حیا “ ہوں۔
میں اپنے خدا سے ”حوا“ کی بیٹی کی سر سے اتری ”ردا“ مانگتی ہوں۔۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
چودہ سو تیس سال گذرنے کے بعد بھی ہم اس بحث وتمحیص میں‌لگے ہیں کہ چہرے کا پردہ ہے یا نہیں‌؟؟!!

جس کو ماننا ہے وہ مانے گا جس کو نہیں‌ماننا وہ نہیں‌مانے گا

میرا ذاتی خیال ہے کہ اس موضوع کو زیادہ طول دینے کی ضرورت نہیں‌ہے

اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں‌ہے کہ میں‌پردے کے حکم کو نہیں‌مانتا

پردے کے حکم پر میرا کامل ایمان ہے اور یہ عین انسانی فطرت کے مطابق ہے

پھر تو شاید مجھے یہ شروع ہی نہیں کرنا چاہیے تھا۔
بات صرف آپ کے کامل ایمان کی نہیں،،
ایک حدیث مبارکہ ہے کہ
” جب تم کو ئی بُرائی دیکھو توا ُسے اپنے ہاتھ سے روکو،، اگر ہاتھ سے نہیں روک سکتے تو زبان سے روکو،، اور اگر زبان سے بھی نہ روک سکو تو دل میں
بُرا کہو اور یہ سب سے کمزور ایمان ہے“۔
 

زیک

مسافر
اگر کوئی (مسلمان) حجاب کرنا نہیں چاہتی تو یہ بری بات نہیں تو اچھی بات بھی نہیں ہے۔
کیونکہ دین مرضی کا نام نہیں ہے۔ اگر مرضی کا نام ہوتا تو ہر لڑکی / خاتون قرآن کی اس آیت کو ماننے سے انکار کر دیتی جس میں الرجال القوامون کا ذکر ہے۔

دین مرضی کی بات نہیں مگر مذہب میں بہت کچھ ہے پردے اور قوامون کے علاوہ۔

الرجال القوامون کے بارے میں کافی مختلف رائے پائ جاتی ہیں۔

میرے علم کی حد تک اسلام کے کسی بھی فرقے یا مکتب فکر نے عورت کے لئے حجاب کی شرعی حیثیت کا انکار نہیں کیا ہے۔ اختلاف صرف چہرے کے پردے میں ہے۔

میرے علم کی حد تک 1400 سال میں کبھی بھی تمام عورتوں کا حجاب لازم نہیں رہا۔

کیا یہ بھی ٹھیک ہے کہ اگر کوئی مسلمان قرآن پر عمل کرنا چاہتا ہے تو اچھی بات ہے اگر نہیں چاہتا تو بھی اچھی بات ہے؟؟

پہلی بات یہ ہے کہ آپ لوگ یہ فرض کر رہے ہیں کہ یہاں محفل پر ہر ایک مسلمان ہے۔ دوسرے یہ کہ کوئ شخص قرآن پر کیسے عمل کرتا ہے اور اس کو کیسے سمجھتا ہے یہ اختلاف علماء میں بھی رہا ہے اور عوام میں بھی۔ اس کی متعدد وجوہات ہیں۔
 

سویدا

محفلین
” جب تم کو ئی بُرائی دیکھو توا ُسے اپنے ہاتھ سے روکو،، اگر ہاتھ سے نہیں روک سکتے تو زبان سے روکو،، اور اگر زبان سے بھی نہ روک سکو تو دل میں
بُرا کہو اور یہ سب سے کمزور ایمان ہے“۔

یہ حدیث مبارکہ صحیح ہے بالکل

لیکن اس کی صحیح تشریح‌ اورتفصیل کسی مستند کتاب سے ضروردیکھ لیں‌

عوام کو اس حدیث کی عملی تطبیق میں بہت سی غلطیاں‌ہوجاتی ہیں‌جو پھر اسلام اور مسلمانوں‌پر اعتراض‌کا باعث بنتی ہیں

یہ حدیث امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے زمرے میں‌آتی ہے

اورامر بالمعروف اور نھی عن المنکر کی بہت ساری شرائط ہیں‌ان کو جاننا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے

مجھے موقع ملا تو ان شاء اللہ ضرور یہاں‌نقل کردوں‌گا‌
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
” اور آپ صلی اللہ علیہ والہ واسلم فر ما دیں مومن مردوں کو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی تھا متے رہیں اپنے ستر کو، اس میں خوب ستھرائی ان لوگوں کے لئے بیشک اللہ کو خبر ہے جو وہ کرتے ہیں، اور کہہ دے ایما ن والیوں کو کہ نیچی رکھیں اپنی آنکھیں اور تھا متی رہیں اپنے ستر کو،، اور نہ دیکھا ئیں اپنا سنگار مگر جو اس میں سے ظا ہر ہو/جسکا ظاہر ہو نا نا گزیر ہے/ اور ڈالے رکھیں اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر اور اپنی زینت کے مقام ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوند پر، اپنے باپ پر، اپنے خاوند کے باپ پر، یا اپنے بیٹوں یا اپنے بھائیوں، یا اپنے بھتیجوں، یا اپنے بھانجوں، یا اپنی مسلمان عورتوں یا اپنی کنیزوں، یا وہ خدمت گار مرد جو / عورتوں سے/ غر ض نہ رکھنے والے ہوں، یا وہ لڑکے جو ابھی واقف نا ہوں اور وہ اپنے پاؤں زمین پر نہ ماریں کہ جو زینت چھپائے ہوئے ہیں پہچان لی جائے گی۔ اور اے ایمان والو تم سب اللہ کے آگے توبہ کرو تا کہ تم دو جہان کی کامیابی پاؤ“ [ سورہ النور ۔31۔29]
 

ریحان

محفلین
کیا یہ بھی ٹھیک ہے کہ اگر کوئی مسلمان قرآن پر عمل کرنا چاہتا ہے تو اچھی بات ہے اگر نہیں چاہتا تو بھی اچھی بات ہے؟؟
آپ میر ی سےبات سے انکار کریں پھر جو سوال میں آپ سے پوچھوں نگی اسکا جواب برا منائے بنا دینا ہو گا۔
ٹھیک کہا آپ نے مگر یہاں ہمارے ملک میں صرف دیکھا نہیں جاتا بلکہ باقاعدہ طور پر تنگ کیا جاتا ہے، اور مجھے حیرت ہوتی ہے کہ اسطرح کی نا زیبا حرکت کرتے ہوئے وہ لوگ یہ نہیں سوچتے کہ کل انکے اس عمل کی سزا اسی صورت میں ان کی بہن
بیٹی کو بھی مل سکتی ہے۔۔ افسو س ہوتا ہے مجھے ایسے لوگوں پر گھن آتی ہے۔۔ عورت کی مجبوری کا نا جا ئز فائدہ اٹھا کر پتہ نہیں کیا سکون ملتا ہے انکو۔۔ پر ایک بات انسان کو اس کے کئے کی سزا ضرور ملتی ہے اسی صورت میں یا پھر کسی اور صورت میں۔
واسلام۔

آپ کو سمجھ نہیں آتی ! ! لاحول ولا اب پڑھے لکھے آپ جیسے افراد کو ہی گر سمجھ نہیں آنی تو پھر انپڑھ افراد کا پھر یا اللہ حافظ یا یہ بے شرم معاشرہ حافظ ۔۔

محترمہ بات بہت آسان ہے سمجھنا مسئلہ یہاں پرورش کا آجاتا ہے ۔۔ وہ جو مرد خواتین کی حرمت کا احترام نہیں کرتے ۔۔ وہ جن کا آپ زکر کر رہے ہو ۔۔ کیا ایسے ہی دنیا میں آگئے وہ ۔۔ وہ بیٹے ہوتے ہیں کسی ماں کے ۔۔ ایک عورت کے ۔۔ یہ عورت کی زماداری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو اپنی زات کا احترام سکھائے ۔۔ چلے وہ گر ایسا کرتی بھی ہے اور مرد ڈھیٹوں کی طرح پھر بھی عورت زات کا احترام نہیں کرتا تو آپ خواتین کے ہاتھ کس نے باندھ رکھے ہیں ۔۔ جو بس یا تو تنگ ہوتی رہتی ہیں یا یہاں لکھ دیتی ہیں ۔

عورت کے حقوق کا ایک بل پاس ہوا ہے ۔۔ بجا ہے کہ اس کا درست استعمال تو ہونا نہیں غلط زیادہ ہونا ہے ۔۔ پر آپ پڑھے لکھوں سے تو اتنی امید ضرور ہے کہ قانون کو اور اپنے حقوق کو سمجھیں اور آپ چنیں پھر کے کون قانون کے دائیرے میں آتا ہے ۔۔ ظلم کو لکھ دینا کافی ہے بس !

یہاں بیویاں مار کھاتی ہے اپنے خاوندوں سے ساری زندگی کڑھتی رہتئ ہیں بس طلاق کے ڈر سے ۔۔ ڈر سے ۔۔ یہ ڈر پیدا کیسے ہوگیا کہا سے ہوگیا ۔۔ ڈرنے کا حکم ہے مزہب میں ! ۔۔ بات لمبی ہو کر کہا سے کہا چلی جائیگی ۔

اور مزید حیرانگی کی بات میرے لیے یہ رہی کہ آپ تعلیم حاصل کر رہے ہیں زمانے کی اور آپ کو زمانے کا ہی نہیں پتا ۔۔ پاکستان پاکستان کیے جارہے ہو ۔۔ بیرون ممالک کے حالات جانے گے ذرا جس طرح کے ہیں تو اپنا ملک تو پھر بھلا ہے ۔۔ یہاں غیرت زندہ ہے ۔۔ واقعی زندہ ہے ۔۔ ہاں پر کچھ کے لیے شاید غیرت خواتین تک محدود اور مردوں میں مر چکی ، میں سٹیتسٹکس دے سکتا ہو کہ سب سے زیادہ موڈیست امیرکہ میں کتنا احترام ہے خواتین کا ۔۔ پھر یورپ میں پھر ہندوستان میں ۔۔ یہاں تک کے عرب امارات میں ۔۔

آپ نے جو خواتین پر زیادتی کے بارے میں لکھا ہے ۔۔ امید ہے آپ خود ایک خاتون ہوتے ہوے پہلے کوئی ایکشن لینگے اور یہی پر دوبارہ لکھینگے کے آپ نے کیا کیا ۔۔ دیکھنا ظلم کو تو ظلم سہنے سے بھی زیادہ آسان ہے ۔۔ کالجز یونورسٹیز میں یہی تو ہورہا ہے پڑھتا کون ہے ۔۔

سلامتی ہو لکھنا بھی آسان ہے ۔۔ پر آپ سے کس کس کو سلامتی ملی حق سے یہ بھی سوچیے گا ۔
 
چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ باقی جسم کے پردے میں کوئی اختلاف علماء میں نہیں ۔کیا کسی عالم نے کہا سر کے بالوں کی نمائش جائز ہے ؟ یا کہنیوں تک بازو اور گھٹنے تک ٹانگ کے پردے میں اختلاف ہے ؟ یا گردن کا کوئی حجاب نہیں ؟

جس پر اتفاق ہے اس کا مذاق اڑانا تو بند کریں ۔ اس پر تو عمل شروع کریں ۔ جہاں دین کی کوئی بات شروع ہوتی ہے اختلاف کا نعرہ لگ جاتا ہے ۔ جیسے خدانخواستہ ہمارا دین کوئی چیستاں ہے، یا کوئی الجھی ڈور جس کا سرا ہاتھ نہ آئے ؟ یہ وہ دین ہے جو عرب کے سادہ مزاج دیہاتیوں کو سمجھ آ گیا تھا ۔ اس میں جتنی الجھنیں پیدا کیں ، ہمارے نام نہاد شہری تمدن نے پیدا کیں ۔ جس نے عمل کرنا ہے وہ سیدھا قرآن وسنت سے سیکھ کر صحابہ کے عمل کو سامنے رکھ کر عمل کر لیتا ہے ۔

جتنے دین میں کوئی اختلاف نہیں اس پر کتنے عمل کرتے ہیں ؟

Where there is a will there is a way!

اللہ ہم سب کو ہدایت دے ۔
 

سویدا

محفلین
ہاں یہ بات بالکل بجا ہے کہ شعائر اسلام کا مذاق اڑانا بہت بڑا گناہ ہے

بلکہ اللہ کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے

بیشک ہم عمل میں‌کوتاہ ہیں‌لیکن کم از کم دین کا مذاق نہ اڑائیں
 
Top