محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
خدا اور انسان کے مابین مکالمہ
ترجمہ:محمد خلیل الرحمٰن
خدا:
جہاں آب وگِل کا جو میں نے بنایا ، تو عجمی و عربی ہیں تو نے بنائے
اسی خاک سے میں نے لوہا بنایا ، تو آلاتِ حربی ہیں تونے بنائے
کلہاڑی بنائی کہ اس کی مدد سے ، تو بخشےجِلا نو نہالِ چمن کو
قفس تونے اس کی مدد سے بناکر،مقید کیا طائرِ انجمن کو
انسان:
اندھیری سی اِک رات تو نے بنائی ، تو روشن چراغ ایک میں نے بنایا
زمیں کو تو مٹی سے تو نے بنایا ، اسی سے ایاغ ایک میں نے بنایا
بیابان و کہسار تو نے بنائے ، خیابان و باغ ایک میں نے بنایا
میں پتھر سے اِک آئینہ بھی بنادوں
میں زہراب سے مے گلابی بنادوں
۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ:محمد خلیل الرحمٰن
خدا:
جہاں آب وگِل کا جو میں نے بنایا ، تو عجمی و عربی ہیں تو نے بنائے
اسی خاک سے میں نے لوہا بنایا ، تو آلاتِ حربی ہیں تونے بنائے
کلہاڑی بنائی کہ اس کی مدد سے ، تو بخشےجِلا نو نہالِ چمن کو
قفس تونے اس کی مدد سے بناکر،مقید کیا طائرِ انجمن کو
انسان:
اندھیری سی اِک رات تو نے بنائی ، تو روشن چراغ ایک میں نے بنایا
زمیں کو تو مٹی سے تو نے بنایا ، اسی سے ایاغ ایک میں نے بنایا
بیابان و کہسار تو نے بنائے ، خیابان و باغ ایک میں نے بنایا
میں پتھر سے اِک آئینہ بھی بنادوں
میں زہراب سے مے گلابی بنادوں
۔۔۔۔۔۔۔۔
آخری تدوین: