خدا اور انسان کے مابین ایک مکالمہ

خدا اور انسان کے مابین مکالمہ
ترجمہ:محمد خلیل الرحمٰن

خدا:

جہاں آب وگِل کا جو میں نے بنایا ، تو عجمی و عربی ہیں تو نے بنائے
اسی خاک سے میں نے لوہا بنایا ، تو آلاتِ حربی ہیں تونے بنائے

کلہاڑی بنائی کہ اس کی مدد سے ، تو بخشےجِلا نو نہالِ چمن کو
قفس تونے اس کی مدد سے بناکر،مقید کیا طائرِ انجمن کو

انسان:

اندھیری سی اِک رات تو نے بنائی ، تو روشن چراغ ایک میں نے بنایا
زمیں کو تو مٹی سے تو نے بنایا ، اسی سے ایاغ ایک میں نے بنایا
بیابان و کہسار تو نے بنائے ، خیابان و باغ ایک میں نے بنایا

میں پتھر سے اِک آئینہ بھی بنادوں
میں زہراب سے مے گلابی بنادوں
۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:

محاورہ بینِ خدا و انسان
علامہ اقبال

خدا:
جہاں را زیک آب و گِل آفریدم تو ایران و تاتار و زنگ آفریدی
من از خاک پولاد ناب آفریدم تو شمشیر و تیر و تفنگ آفریدم

تبر آفریدی نہالِ چمن را
قفس ساختی طائرِ نغمہ زن را

انسان:

تو شب آفریدی چراغ آفریدم سفال آفریدی ایاغ آفریدم
بیابان و کہسار و راغ آفریدی خیابان و گلزار و باغ آفریدم

من آنم کہ از سنگ آئینہ سازم
من آنم کہ زہر نوشینہ سازم​
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
جہاں را زیک آبو گل آفریدم۔ کا ترجمہ ہے نا ۔ بہت خوب انتخاب اور ترجمہ کیا ہے خلیل بھائی زبردست۔۔۔ دھاگے کی مناسبت سے عرض ہے کہ یہاں بخش دے کی بجائے بخشے یا بخشا کرے سے امری اور استمراری نوعیت کےمعنی شاید مزی دبہتر ہوں۔
کلہاڑی بنائی کہ اس کی مدد سے ، جِلا بخش دے تو نہالِ چمن کو
قفس تو اس کی مدد سے بنایا ، کیا بند پھر طائرِ انجمن کو
کلہاڑی بنائی کہ اس کی مدد سے ، تو بخشےجِلا نو نہالِ چمن کو
قفس تونے اس کی مدد سے بناکر،مقید کیا طائرِ انجمن کو
 
جہاں را زیک آبو گل آفریدم۔ کا ترجمہ ہے نا ۔ بہت خوب انتخاب اور ترجمہ کیا ہے خلیل بھائی زبردست۔۔۔ دھاگے کی مناسبت سے عرض ہے کہ یہاں بخش دے کی بجائے بخشے یا بخشا کرے سے امری اور استمراری نوعیت کےمعنی شاید مزی دبہتر ہوں۔
کلہاڑی بنائی کہ اس کی مدد سے ، جِلا بخش دے تو نہالِ چمن کو
قفس تو اس کی مدد سے بنایا ، کیا بند پھر طائرِ انجمن کو
کلہاڑی بنائی کہ اس کی مدد سے ، تو بخشےجِلا نو نہالِ چمن کو
قفس تونے اس کی مدد سے بناکر،مقید کیا طائرِ انجمن کو
جزاک اللہ جناب۔ آپ کی اجازت سے یہ تبدیل فوری کررہے ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مجھے یہ نظم علامہ کے شاہکار منظومات میں سے لگتی ہے۔اور مجھے اس کی فضا بال جبریل والی نظم روح ارضی اور آدم کا استقبال کی طرح کی سی بھی لگتی ہے۔ ۔
 

Rehmat_Bangash

محفلین
بہت شکریہ جناب شامل محفل کرنے کا ، منظوم ترجمہ ویسے بھی بہت مشکل کام ہے اور آپ نے یہ کام بہت خوبصورتی سے کیا ہے۔
 
Top