خود فریبی کے نئے کچھ تو بہانے ڈھونڈیں

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

خود فریبی کے نئے کچھ تو بہانے ڈھونڈیں
اُس کی الفت کے علاوہ بھی ٹھکانے ڈھونڈیں

گذری صدیوں کو گذارے چلے جائیں کب تک
چھوڑ کر ماضی چلو اور زمانے ڈھونڈیں

ہم کسی اور ہی اندازِ محبت کے ہیں لوگ
تازہ رشتوں میں بھی اقرار پرانے ڈھونڈیں

دل پہ مت لینا کہ لوگوں کی تو باتیں یوں ہیں
جیسے اُڑتے ہوئے کچھ تیر نشانے ڈھونڈیں

ڈار سے بچھڑے پرندوں کو نہیں معلوم اب
رزق ڈھونڈیں یا بسیرے کے ٹھکانے ڈھونڈیں

پھر کسی شام چلو یاد کے جنگل میں ظہیر
ہم نے جو دفن کئے تھے وہ خزانے ڈھونڈیں

۔۔۔۔۔ ۲۰۰۴۔۔۔۔۔۔۔۔​
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

بہت زبردست ماشاء اللہ

چھوڑ کر ماضی چلو اور زمانے ڈھونڈیں
ہائے ہائے کیا کہنے جناب

واہہہہہہ بھائی کیا خوب کہا ہے


بہت بہت نوازش ! بہت شکریہ! بہت دل بڑھایا ہے آپ نے۔ خدا آپ سب کو خوش رکھے!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
Top