دھت تیرے کی! (نظم برائے اصلاح)

دھت ترے کی…!
عجب قصہ تھا پچھلا دھت تِرے کی!
چبایا ہونٹ نچلا دھت تِرے کی!
جسے بے کار سے بے کار سمجھے
وہ تھا نہلے پہ دہلا دھت تِرے کی!
پسینا دھوپ میں چاہا سکھانا
مگر وہ اور نکلا دھت تِرے کی!
لگے سورج کو جب ہم گھورنے تو
کیا چھینکوں نے حملہ دھت تِرے کی!
ہوئے فیل اردو کے ہم امتحاں میں
کئی لفظوں کو بدلا دھت تِرے کی!
تھا ’’شر، آفت‘‘ پڑھا ہم نے ’’شرافت‘‘
پڑھا ’’بگلا‘‘ کو ’’پگلا‘‘ دھت تِرے کی!
لکھا تھا اک جگہ ’’کتنے کا بلا‘‘
پڑھا ’’کتے کا پلا‘‘ دھت تِرے کی!
سمجھ کر چھاچھ پی گئے دودھ جب ہم
زباں پر نکلا چھالا دھت تِرے کی!
ہو کیسے سَرسَرؔی یہ نظْم اچھی
ردیف اس کا ہے جملہ ’’دھت تِرے کی!‘‘
 

محمداحمد

لائبریرین
عجب قصہ تھا پچھلا دھت تِرے کی!
چبایا ہونٹ نچلا دھت تِرے کی!
جسے بے کار سے بے کار سمجھے
وہ تھا نہلے پہ دہلا دھت تِرے کی!
پسینا دھوپ میں چاہا سکھانا
مگر وہ اور نکلا دھت تِرے کی!
لگے سورج کو جب ہم گھورنے تو
کیا چھینکوں نے حملہ دھت تِرے کی!
ہوئے فیل اردو کے ہم امتحاں میں
کئی لفظوں کو بدلا دھت تِرے کی!
تھا ’’شر، آفت‘‘ پڑھا ہم نے ’’شرافت‘‘
پڑھا ’’بگلا‘‘ کو ’’پگلا‘‘ دھت تِرے کی!
لکھا تھا اک جگہ ’’کتنے کا بلا‘‘
پڑھا ’’کتے کا پلا‘‘ دھت تِرے کی!
سمجھ کر چھاچھ پی گئے دودھ جب ہم
زباں پر نکلا چھالا دھت تِرے کی!
ہو کیسے سَرسَرؔی یہ نظْم اچھی
ردیف اس کا ہے جملہ ’’دھت تِرے کی!‘‘

بھیا میں کوئی ماہر نہیں ہوں بلکہ مبتدی ہی ہوں۔ تاہم نیلے رنگ والے مصرعوں میں کہیں کہیں گڑبڑ نظر آتی ہے۔

مفاعلین
ہوئے فے لر
مفاعیلن
دو کے ہم ام
فعولن
تحاں میں

اس مصرعے میں اردو کی "و" کی ادائیگی نہیں ہو پا رہی ہے۔ الف تو شاید چل جائے گا۔

مفاعیلن
سمجھ کر چھا
مفاعیلن
چھ پی گئے دو
فعولن
دھ جب ہم

یہاں لفظ "گئے" کی ادائیگی ٹھیک نہیں لگ رہی۔


لیکن یہ میری ذاتی رائے ہے جو غلط بھی ہو سکتی ہے۔ باقی اساتذہ سے پوچھ سکتے ہیں ہم لوگ۔
 
میاں نے "اوردو"، "اردو" کو کہہ کر
"گئے" کو "گے" سا بولا دھت ترے کی

تعجب! چھینک اور سورج نمائی
کیا فقرے کو جملہ دھت ترے کی
 
مفاعلین
ہوئے فے لر
مفاعیلن
دو کے ہم ام
فعولن
تحاں میں
اس مصرعے میں اردو کی "و" کی ادائیگی نہیں ہو پا رہی ہے۔ الف تو شاید چل جائے گا۔
اردو کی واو کو حذف کرنا میرے خیال میں جائز ہے۔ واللہ اعلم۔ پھر بھی دیکھتا ہوں، تبصرے کا بہت بہت شکریہ۔
 
مفاعیلن
سمجھ کر چھا
مفاعیلن
چھ پی گئے دو
فعولن
دھ جب ہم
یہاں لفظ "گئے" کی ادائیگی ٹھیک نہیں لگ رہی۔
لیکن یہ میری ذاتی رائے ہے جو غلط بھی ہو سکتی ہے۔ باقی اساتذہ سے پوچھ سکتے ہیں ہم لوگ۔
اتفاق کرتا ہوں، مگر میں نے اسے درست کرنے کی بہت کوشش کی ہے، نہیں ہوپارہا مجھ سے۔
 
مزاح نگاری کے حوالے سے پروفیسر انور مسعود کی بہت قیمتی باتیں اور کچھ راہ نما اصول یہاں دیکھئے۔
http://www.4shared.com/office/6qma4VBn/Shakhsiyat.html?
یہ کتاب ڈاؤن لوڈ کر لیجئے، اس میں ’’احساس کا پُتلا‘‘ کے زیرِ عنوان پروفیسر صاحب سے ایک طویل انٹرویو ہے۔ ضرور پڑھئے گا۔
 
ہاہاہا!!! :D بہت خوب اسامہ۔ میری طرف سے تو پاس ہیں آپ۔ باقی اساتذہ دیکھو کیا کہتے ہیں۔
دو اغلاط جو احمد بھائی نے بتائی ہیں انکا حل سعود بھائی والا ہی پسند آیا ہے۔ گو کہ اسکا سنجیدہ حل بھی ممکن ہے لیکن مجھے ذاتی طور پر "اوردو" ہی ٹھیک لگا۔ باقی اردو سے واو گرانا کہیں جائز ہے، مگر اکثر گرایا نہیں جاتا۔
باقی گئے کو فع کے برابر کرنا درست ہے۔ کوئی غلطی نہیں۔
 
ہاہاہا!!! :D بہت خوب اسامہ۔ میری طرف سے تو پاس ہیں آپ۔ باقی اساتذہ دیکھو کیا کہتے ہیں۔
دو اغلاط جو احمد بھائی نے بتائی ہیں انکا حل سعود بھائی والا ہی پسند آیا ہے۔ گو کہ اسکا سنجیدہ حل بھی ممکن ہے لیکن مجھے ذاتی طور پر "اوردو" ہی ٹھیک لگا۔ باقی اردو سے واو گرانا کہیں جائز ہے، مگر اکثر گرایا نہیں جاتا۔
باقی گئے کو فع کے برابر کرنا درست ہے۔ کوئی غلطی نہیں۔
جزاکم اللہ خیرا۔
 

فاتح

لائبریرین
اچھی کوشش ہے گو کہ قوافی تقریباً تمام ہی غلط باندھے ہیں کیوں کہ مطلع میں پچھلا اور نچلا کے قوافی میں حرف روی کو بعد کے اشعار میں ملحوظ نہیں رکھا گیا علاوہ ازیں ما قبل حرف روی حرکت کسرہ ہے جب کہ بعد ازاں اکثر قوافی میں فتح۔
جب کہ "پی گئے" والے مصرع میں گئے بر وزن گے باندھا ہے جو کہ درست نہیں۔
سمجھ کر چھاچھ پی گئے دودھ جب ہم
فوری طور پر ذہن میں اس مصرع کی ایک شکل یہ آ رہی ہے جو کم از کم وزن میں تو ہے:
سمجھ کر چھاچھ ہم نے جب پیا دودھ
 

فاتح

لائبریرین
ہاہاہا!!! :D بہت خوب اسامہ۔ میری طرف سے تو پاس ہیں آپ۔ باقی اساتذہ دیکھو کیا کہتے ہیں۔
دو اغلاط جو احمد بھائی نے بتائی ہیں انکا حل سعود بھائی والا ہی پسند آیا ہے۔ گو کہ اسکا سنجیدہ حل بھی ممکن ہے لیکن مجھے ذاتی طور پر "اوردو" ہی ٹھیک لگا۔ باقی اردو سے واو گرانا کہیں جائز ہے، مگر اکثر گرایا نہیں جاتا۔
باقی گئے کو فع کے برابر کرنا درست ہے۔ کوئی غلطی نہیں۔
الفاظ کے ساتھ میر کی ہاتھا پائیوں کو بعد کے اساتذہ نے روا نہیں رکھا لہٰذا گئے بروزن گے درست نہیں۔
 
اچھی کوشش ہے گو کہ قوافی تقریباً تمام ہی غلط باندھے ہیں کیوں کہ مطلع میں پچھلا اور نچلا کے قوافی میں حرف روی کو بعد کے اشعار میں ملحوظ نہیں رکھا گیا علاوہ ازیں ما قبل حرف روی حرکت کسرہ ہے جب کہ بعد ازاں اکثر قوافی میں فتح۔
جب کہ "پی گئے" والے مصرع میں گئے بر وزن گے باندھا ہے جو کہ درست نہیں۔
سمجھ کر چھاچھ پی گئے دودھ جب ہم
فوری طور پر ذہن میں اس مصرع کی ایک شکل یہ آ رہی ہے جو کم از کم وزن میں تو ہے:
سمجھ کر چھاچھ ہم نے جب پیا دودھ

حرفِ روی کیا ہے اس میں فاتح بھائی؟
 

نہیں ایسا نہیں ہے فاتح بھائی۔ پہلی بات تو یہ کہ چ حرفِ روی نہیں ہے۔ اور اگر ہوتا بھی تو اس کے ساتھ چھ کا استعمال درست نہ ہوتا۔ یوں "چ" کا ٹھہراؤ ہی باقی نہیں رہا۔ جیسے بات، اور گھات کا قافیہ ساتھ، ہاتھ نہیں ہو سکتا۔
 
Top