دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

سیما علی

لائبریرین
یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قائم رہے
نیند رکھو یا نہ رکھو خواب معیاری رکھو
راحت اندوری

بھرم
محبت کا رہے گا کیا بھرم جب ہم نہیں ہوں گے
تماشہ بن کے رہ جائے گا غم جب ہم نہیں ہوں گے

کسے ہو گا یہاں ارمان غم جب ہم نہیں ہوں گے
نہ ہو گا کوئی مرہون ستم جب ہم نہیں ہوں گے
صادق دہلوی

ستم
 

صاد الف

محفلین
محبت کا رہے گا کیا بھرم جب ہم نہیں ہوں گے
تماشہ بن کے رہ جائے گا غم جب ہم نہیں ہوں گے
کسے ہو گا یہاں ارمان غم جب ہم نہیں ہوں گے
نہ ہو گا کوئی مرہون ستم جب ہم نہیں ہوں گے
صادق دہلوی

تماشہ
ایسی تصویر بنا ، روتے ہوئے خوش بھی لگوں
غم کی ترسیل تو ہو، غم کا تماشہ نہ بنے
دانش نقوی

ترسیل
 
ایسی تصویر بنا ، روتے ہوئے خوش بھی لگوں
غم کی ترسیل تو ہو، غم کا تماشہ نہ بنے
دانش نقوی

ترسیل
ہو گا غلط اگر کہیں یہ کار عشق میں
عقل و ہنرنے دل کی حمایت کبھی نہ کی
بھرتا ہوں دم میں اب بھی اسی دلنواز کا
ترسیل غم میں جس نے کبھی کفایت نہیں کی

دل
 
محبت کا رہے گا کیا بھرم جب ہم نہیں ہوں گے
تماشہ بن کے رہ جائے گا غم جب ہم نہیں ہوں گے
کسے ہو گا یہاں ارمان غم جب ہم نہیں ہوں گے
نہ ہو گا کوئی مرہون ستم جب ہم نہیں ہوں گے
صادق دہلوی

تماشہ
یہ بھی ممکن ہے کہ آنکھیں ہوں تماشا ہی نہ ہو
راس آنے لگے ہم کو تو یہ دنیا ہی نہ ہو
کہیں نکلے کوئی اندازہ ہمارا بھی غلط
جانتے ہیں اسے جیسا کہیں ویسا ہی نہ ہو
ظفر اقبال

آنکھیں
 
Top