ابن توقیر
محفلین
ابو جی کے کلیات سے منتخب کلام جمع کرنے کا ارادہ ہے۔
غزل
پہاڑوں سے پگھلتا جا رہا ہوں
سمندر میں اترتا جا رہا ہوں
مرے ساتھی بچھڑتے جا رہے ہیں
سوئے منزل اکیلا جا رہا ہوں
معمہ تھی مری ہستی مگر اب
میں سوچا اور سمجھا جا رہا ہوں
ترے شاداب لہجے اب کہاں ہیں
تری محفل سے پیاسا جا رہا ہوں
تُو خوشبو ہے بکھرتا جا رہا ہے
میں رنگوں میں نکھرتا جا رہا ہوں
توقیر علی زئی
1953-2001
پہاڑوں سے پگھلتا جا رہا ہوں
سمندر میں اترتا جا رہا ہوں
مرے ساتھی بچھڑتے جا رہے ہیں
سوئے منزل اکیلا جا رہا ہوں
معمہ تھی مری ہستی مگر اب
میں سوچا اور سمجھا جا رہا ہوں
ترے شاداب لہجے اب کہاں ہیں
تری محفل سے پیاسا جا رہا ہوں
تُو خوشبو ہے بکھرتا جا رہا ہے
میں رنگوں میں نکھرتا جا رہا ہوں
توقیر علی زئی
1953-2001