زندگی بیت جانے لگی ہے برائے اصلاح

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اس بحر میں پھر ایک بے تکی کوشش کے ساتھ حاضر ہو رہا ہوں:

فاعلن۔۔فاعلن۔۔فاعلن۔۔فع
زندگی۔۔بیت جا۔۔نےلگی۔۔ہے
بس تری۔۔یاد کے۔۔سہارے۔۔ہی
اسی آس۔۔میں گزا۔۔ری عمر۔۔یہ
کوئی بُ۔۔لائے ند۔۔یا کنارے۔۔ہی

غلطیوں کا ڈھیر لگا ہو گا یقینن۔
 
آپ الفاظ کی ادائیگی اور آوازوں پر دھیان دیجیے جناب بلال صاحب
میری جرات نہین کہ خلیل صاحب کے بعد کچھ کہوں :)
ارے نہیں بھائی! کسی نے بے پر کی اُڑائی ہوگی اور آپ ہمارے غرّے میں آگئے۔کبھی کبھی تو ہم جذبات میں آکر جانے کیا کیا لکھ جاتے ہیں، پھر بعد میں خیال آتا ہے کہ شاید کچھ غلط لکھ گئے، لہٰذا ضرور ہماری پکڑ کیجیے۔
 

الف عین

لائبریرین
خلیل میاں نے بحر بدل دی ہے، فاعلاتن مفاعلن فعلن۔ بلال کی کوشش بھی درست بحر میں تھی۔ فاعلن فاعلن فاعلن فع بھی اچھی مترنم بحر ہے۔ لیکن صرف ؛پہلا مصرع درست تقطیع میں ہے۔
بس تری۔۔یاد کے۔۔سہارے۔۔ہی
اسی آس۔۔میں گزا۔۔ری عمر۔۔یہ
کوئی بُ۔۔لائے ند۔۔یا کنارے۔۔ہی

یہ تینوں درست تقطیع نہیں۔ پہلے میں ’سہارے‘ کی وجہ سے۔ فاعلن کی صورت میں یہ ’ساہرے‘ ہونا چاہئے۔ سہارے فعولن کے وزن پر ہے۔ فاعلن پر نہیں۔ اسی طرح دوسرے میں ’اسی آس‘ بھی فعولن ہے، فاعلن نہیں۔ ’میں گز‘ درست ہے، ’ری عمر‘ اس وقت درست ہو سکتا ہے جب ’عمر‘ کو عُ مَ ر کہا جائے۔ جو غلط تلفظ ہے۔ تیسرے مصرع میں بھی ’کوئی بو‘ درست آتا ہے۔ ’لائے ید‘ بھی درست، لیکن ’یا کنارے‘ فاعلن نہیں ہے۔ محض ’یا کنا‘ فاعلن ہے۔
یوں کہا جا سکتا ہے۔
زندگی بیت جانے لگی ہے
بس تری یاد ہی کے سہارے
صرف یہ آس اک رہ گئی ہے
کوئی ندیا کنارے پکارے
یہ محض بحر میں فٹ کرنے کا کرتب ہے۔ جس طرح خلیل نے کیا ہے۔ لیکن ذاتی طور پر مجھے ’زندگی بیت جانے لگی ہے‘ مصرع زیادہ پسند آیا ہے۔ بہ نسبت خلیل کے ’زندگی یوں ہی بیت جائے گی‘ کے۔
 
زندگی بیت جانے لگی ہے
کچھ نہیں یاد ہی اک سہارا
پیاس میں عمر گزرے گی، یا پھر
کوئی ندیا ،ملے گا کنارا

زن-د-گی ۔۔۔۔۔بی-ت-جا۔۔۔۔۔۔نے-ل-گی۔۔۔۔۔ہے
کچ-ن-ہی۔۔۔۔۔۔یا-د-ہی۔۔۔۔۔۔۔اک-س-ہا۔۔۔۔۔را
پا-س-می۔۔۔۔۔۔عم-ر-گز۔۔۔۔۔۔۔رے-گ-یا۔۔۔۔پر
کو-ی-ند۔۔۔۔۔۔۔یا-م-لے۔۔۔۔۔۔گا-ک-نا۔۔۔۔۔را

اساتذہ کا انتظار میری ہرذہ سرائی سے لاکھ درجہ بہتر ہے
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
خلیل میاں نے بحر بدل دی ہے، فاعلاتن مفاعلن فعلن۔ بلال کی کوشش بھی درست بحر میں تھی۔ فاعلن فاعلن فاعلن فع بھی اچھی مترنم بحر ہے۔ لیکن صرف ؛پہلا مصرع درست تقطیع میں ہے۔
بس تری۔۔یاد کے۔۔سہارے۔۔ہی
اسی آس۔۔میں گزا۔۔ری عمر۔۔یہ
کوئی بُ۔۔لائے ند۔۔یا کنارے۔۔ہی

یہ تینوں درست تقطیع نہیں۔ پہلے میں ’سہارے‘ کی وجہ سے۔ فاعلن کی صورت میں یہ ’ساہرے‘ ہونا چاہئے۔ سہارے فعولن کے وزن پر ہے۔ فاعلن پر نہیں۔ اسی طرح دوسرے میں ’اسی آس‘ بھی فعولن ہے، فاعلن نہیں۔ ’میں گز‘ درست ہے، ’ری عمر‘ اس وقت درست ہو سکتا ہے جب ’عمر‘ کو عُ مَ ر کہا جائے۔ جو غلط تلفظ ہے۔ تیسرے مصرع میں بھی ’کوئی بو‘ درست آتا ہے۔ ’لائے ید‘ بھی درست، لیکن ’یا کنارے‘ فاعلن نہیں ہے۔ محض ’یا کنا‘ فاعلن ہے۔
یوں کہا جا سکتا ہے۔
زندگی بیت جانے لگی ہے
بس تری یاد ہی کے سہارے
صرف یہ آس اک رہ گئی ہے
کوئی ندیا کنارے پکارے
یہ محض بحر میں فٹ کرنے کا کرتب ہے۔ جس طرح خلیل نے کیا ہے۔ لیکن ذاتی طور پر مجھے ’زندگی بیت جانے لگی ہے‘ مصرع زیادہ پسند آیا ہے۔ بہ نسبت خلیل کے ’زندگی یوں ہی بیت جائے گی‘ کے۔

امید ہے اگلی دفعہ یہ غلطیاں نہ ہوں، ہجوں پہ مزید توجہ دینی ہو گی۔
 
Top