ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اگر ميں كسى كو حكم ديتا كہ وہ ( اللہ كے علاوہ ) كسى دوسرے كو سجدہ كرے تو عورت كو حكم ديتا كہ وہ اپنے خاوند كو سجدہ كرے "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1159 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے حسن قرار ديا ہے.
تو نہ ہی خاوند، نہ ہی کوئی اور۔۔ سجدہ کا مستحق کوئی نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے۔
رہی بات یوسف (علیہ السّلام) کے بھائیوں کا انہیں سجدہ کرنا، تو یہ حکم پچھلی شریعت کا تھا لیکن ہماری شریعت میں یہ چیز منسوخ ہو چکی ہے اور اس کی دلیل ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کی اوپر دی گئی حدیث ہے۔
جس طرح آدم (علیہ السّلام) کی شریعت میں بھائی بہنوں کا نکاح جائز تھا لیکن بعد میں وہ منسوخ ہو گیا۔۔۔ اور اسی طرح کی کئی مثالیں ہیں۔