صفحہ 18
جیب۔ عرب میں اول سینہ کو اور دل کو بھی کہتے تھے۔ پھر گریبان کو کہنے لگے کہ سینہ پر ہوتا ہے۔ بعض اہل لغت کہتے ہیں کہ جَوب بمعنی قطع ہے۔ گریبان کترا ہوا ہوتا ہے۔ اس لئے اُس کا نام جیب رکھا۔ عرب کے لوگ جُبہ یا کُرتہ کے گریبان میں ایک تھیلی ٹانک کر اُس میں چیز رکھ لیا کرتے تھے۔ مُدت کے بعد اُسی کا نام جیب ہو گیا۔
فارس میں وہ تھیلی گریبان سے ڈھلک کر کمر کے نیچے آ گئے۔ اور نام وہی جیب رہا۔ تماشا یہ کہ اب گھڑی کے شوقینوں نے چھاتی کے بائیں طرف جگہ دی۔ اور کوٹ پتلون والوں نے کہیں کا کہیں پہنچا دیا۔ پھر بھی وہی جیب ہے۔ اور عرب میں جیب وہی گریبان ہے۔
جب عرب میں علم ریاضی کا چرچا اور علم مثلث کا یونانی سے ترجمہ ہوا تو جو خط کسی قوس یا اُس کے زاویہ کا اندازہ بتائے اُسے جیب کہنے لگے۔ کیونکہ وہ بھی قوس کے لئے ایسا ہے جیسے سینہ کے لئے گریبان۔
شمع عرب میں موم کو کہتے ہیں۔ پھر موم کی شمعیں بننے لگیں۔ ان کا نام بھی شمع ہی رہا۔ فارس میں آ کر چربی کے قالب میں ڈھلیں۔ یہاں شمع عام ہو گئی۔ موم کی بتی ہو خواہ چربی کی۔ عرب میں شمع وہی موم ہے۔
اسباب عربی میں جمع سبب کی ہے۔ فارسی میں اسباب خانہ داری کو کہتے ہیں۔
شراب عرب میں پینے کو اور اُس چیز کو کہتے ہیں جو پینے میں آئے۔ فارس میں مراد ۔۔۔۔ بادہ ہو گیا۔
(1) بعض الفاظ سفر کر کے آتے ہیں۔ اور ملک غیر میں بے عزت ہو جاتے ہیں (آلتہ۔ وصف کردن۔ شہوت۔ صحبت کردن و صحبت دوشتن۔)
غلام۔ عرب میں نوخط لڑکے کو کہتے ہیں۔ فارس میں لونڈی کا نر غلام
مہتر فارسی میں سردار کو کہتے ہیں۔ ہندوستان میں چوڑھا ہو گیا۔