صفحہ 88
ن
فارسی میں اس حرف کی آوازیں عجب رنگ دکھاتی ہیں۔ دیکھو جن یا جان میں جبکہ ن کو ظاہر کر کے بولیں تو ایک آواز ہے۔ لیکن جب جان میں غُنَہ بولیں تو کُچھ اور آواز ہے۔ جنگ میں کچھ اور رنگ ہے۔ اور جب ن ساکن کے بعد ب آجائے۔ تو خاصی م کی آواز ہوتی ہے۔ انتہا ہے کہ خُنب کا خم (مٹکا) بن گیا۔ اور اب خُنب کوئی جانتا بھی نہیں۔ اسی طرح دُنب کی دُم رہ گئی۔ اور دُنب کوئی پہچانتا بھی نہیں۔ مگر سمجھنے والے تاڑ جاتے ہیں کہ یہی پھیل کر دُنبہ ہو گئی ہے۔ (دیکھو فصل م کی تمہید صفحہ 87)۔
ستنبہ بوزن شکنبہ۔ فارسی میں بدشکل آدمی اور ہیہبت ناک اور ڈراؤنی چیز کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں ستمبہ ۔۔۔۔۔۔۔ اُس دُور کی چیز کو کہتے ہیں کہ نظر تو آئے۔ مگر نہ معلوم ہو کہ کیا ہے۔ اور اُس چیز کو بھی کہتے ہیں جس کے سہارے سے اُور چیز کھڑی ہو اور سخت اور قوی ہیکل آدمی کو۔ اور میل کو بھی کہتے ہیں۔ جو نشانِ راہ کے لئے بناتے ہیں۔ اور ستنب ۔۔۔۔۔ بھی انہی معنوں میں آیا ہے۔
ریسماں۔ (دیکھو فصل ہے۔ صفحہ 94)۔
کبھی سنسکرت میں ہوتا ہے۔ فارسی میں نہیں ہوتا
دوش۔ فارسی میں کندھے کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں دوشن ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں۔
کام۔ فارسی میں مقصد و مراد کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں کامنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں یا یہ کہو کہ جو کام سنسکرت میں ایک مقصد نفسانی ہے۔ وہ اب فارسی میں عام مقصد کے لئے بولتے ہیں۔
ہشت۔ فارسی ہے۔ سنسکرت اشٹن ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے۔
پُر۔ فارسی میں خالی کی ضد ہے۔ سنسکرت میں پُورن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے۔
دُش۔ فارسی قدیم میں بمعنی بدی تھا۔ اسی سے ہے دشمن۔ دشنام۔ سنسکرت میں دوش ۔۔۔۔۔۔۔ دوشہ یا دوشن ۔۔۔۔۔۔ عیب ہے۔
کبھی سنسکرت میں نہیں ہوتا فارسی میں ہوتا ہے