ابن رضا
لائبریرین
برائے اصلاح بخدمت جناب الف عین محمد یعقوب آسی سید عاطف علی مزمل شیخ بسمل و دیگر احباب جواصلاح فرمانا چاہیں
سرِ آئینہ جو انسان نظر آتے ہیں
پسِ آئینہ وہ حیوان نظر آتے ہیں
پیکرِ شر ہوے اِس دور کے آدم زادے
آدمیت سے ہی انجان نظر آتے ہیں
زر و جوہر کی محبت کا فسوں ہے شاید
نِگَہِ فیض کے فقدان نظر آتے ہیں
کوئی بھی گوشۂ عالم نہیں رونق افروز
ہر طرف دشت و بیابان نظر آتے ہیں
غرقِ وحشت ہیں اگر قرب سے دیکھیں کہسار
دور سے وہ بھی پری شان نظر آتے ہیں
کبھی سرشار تھی یہ بزمِ جہاں راحت سے
اب فقط درد کے عنوان نظر آتے ہیں
سرِ آئینہ جو انسان نظر آتے ہیں
پسِ آئینہ وہ حیوان نظر آتے ہیں
پیکرِ شر ہوے اِس دور کے آدم زادے
آدمیت سے ہی انجان نظر آتے ہیں
زر و جوہر کی محبت کا فسوں ہے شاید
نِگَہِ فیض کے فقدان نظر آتے ہیں
کوئی بھی گوشۂ عالم نہیں رونق افروز
ہر طرف دشت و بیابان نظر آتے ہیں
غرقِ وحشت ہیں اگر قرب سے دیکھیں کہسار
دور سے وہ بھی پری شان نظر آتے ہیں
کبھی سرشار تھی یہ بزمِ جہاں راحت سے
اب فقط درد کے عنوان نظر آتے ہیں
آخری تدوین: