انتخابی اصلاحات کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے، سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن سے جامع رپورٹ طلب
اسلام آباد (اے پی پی) سپریم کورٹ نے
انتخابی اصلاحات کیس کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کیخلاف دائر درخواست پر الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ عدالتی فیصلے پر شق وار عملدرآمد کرکے عدالت میں جامع رپورٹ پیش کی جائے۔ منگل کوچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر
ورکرز پارٹی کے سربراہ عابد حسن منٹونے پیش ہوکرعدالت کو بتایا کہ
عدالتی فیصلے پر ابھی تک مکمل عملدرآمد نہیں ہوسکاہے جوافسوس ناک ہے۔ عدالت کے استفسارپرالیکشن کمیشن کے نمائندے نے بتایا کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد کیا جارہا ہے اوراس کی بیشتر شقوں پر عمل کیا جا چکا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی مثال پیش کی۔
چیف جسٹس نے ان سے استفسارپر کہاکہ الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ حکومت کو انتخابی قوانین میں ترامیم کیلئے خط لکھے اس بارے میں عدالت کوآگاہ کیا جائے۔ الیکشن کمیشن کے نمائندے نے بتایا کہ کمیشن نے حکومت کواس سلسلہ میں خط لکھ دیا ہے تاہم عدالت نے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15جنوری تک جامع جواب طلب کر لیا۔واضح رہے کہ ورکرز پارٹی اور 7دیگر پٹیشنرز نے سپریم کورٹ میں دو آئینی درخواستیں دائر کی تھیں ایک درخواست کا تعلق زرعی اصلاحات اور دوسری درخواست کا تعلق انتخابی قوانین کی اصلاحات سے تھا۔ عدالت عظمیٰ نے دوسری درخواست کا فیصلہ 9دن کی سماعت کے بعد 8جون 2012کو دیا تھا۔ اس مقدمہ میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، اے این پی، ایم کیو ایم، تحریک انصاف سمیت 8 سیاسی پارٹیوں نے اپنا موقف پیش کیا تھا۔ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ 87صفحات پر مشتمل ہے جسے چیف جسٹس نے تحریر کیا تھا، بینچ کے دیگر رکن جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس عارف پرویز تھے۔