پی ٹی آئی کے چیئرمین اقتدار میں آنے سے قبل بااختیار بلدیاتی نظام کے حامی تھے مگر ان کی پنجاب حکومت نے اپنے سیاسی مخالف مسلم لیگ (ن) کے تمام بلدیاتی عہدیداروں کو قبل از وقت ختم کردیا جس کے خلاف عدلیہ سے بھی متاثرین نے رجوع کیا مگر ڈیڑھ سال میں ان کی درخواستوں پر فیصلہ نہ آیا اور ان کی مدت ہی ختم ہوگئی۔
ہر حکومت بلدیاتی اداروں پرکنٹرول برقرار رکھنے کے لیے سرکاری افسروں کا تقرر چاہتی ہے یا اپنی پارٹی کے بلدیاتی عہدیداروں کا انتخاب تاکہ بلدیاتی اداروں میں من مانیاں کی جاسکیں۔ سیاسی حکومتیں اپنے ارکان اسمبلی کے دباؤ پر بلدیاتی انتخابات سے راہ فرار اختیارکرتی آئی ہیں۔
2015 کے بلدیاتی انتخابات بھی سپریم کورٹ کے حکم پر ہوئے تھے جن کی تکمیل میں ایک سال کی تاخیرکی گئی تھی۔
سیاسی حکومتوں کی ترجیح بلدیاتی انتخابات ہوتے ہی نہیں حالانکہ آئین کی دفعہ 140اے کے تحت وقت پر بلدیاتی انتخابات نہ کرانا آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے جس پر متعلقہ حکومتوں کر برطرف کیا جانا چاہیے۔
آئین پر عمل کرنا حکومت اورکرانا عدلیہ کا کام ہے صوبائی حکومتیں یہ خلاف ورزی مسلسل کر رہی ہیں مگر ان کے خلاف کبھی کارروائی نہیں ہوئی۔ اس آئینی خلاف ورزی پر عدلیہ کارروائی کا اختیار رکھتی ہے اور بلدیاتی اداروں کو آئین کے تحت بااختیار بھی بناسکتی ہے مگر جنرل پرویز مشرف کے بااختیار بلدیاتی نظام کو 2008 میں آنے والی سیاسی حکومتوں نے ختم کرا دیا تھا جو آئین کی خلاف ورزی تھی۔گزشتہ 12 برسوں میں صرف ایک بار سپریم کورٹ کے حکم پر ہی بلدیاتی انتخابات ہوئے تھے جو ہر چار سال بعد ضرور ہونے چاہیئیں مگر نہیں کرائے جاسکتے۔
الیکشن کمیشن کو اس کا پتا بھی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140 اے کے تحت مقررہ وقت پر بلدیاتی انتخابات ضروری ہیں مگر ایسا کرانا الیکشن کمیشن کے اختیار میں نہیں اور وہ حکومت کا محتاج ہے۔ الیکشن کمیشن کی ہدایت پر حکومت مردم شماری کے سرکاری نتائج جاری نہیں کر رہی تو بلدیاتی حلقہ بندیاں بھی نہیں ہو رہیں اور الیکشن کمیشن واضح کر چکا ہے کہ مردم شماری کے نتائج جاری نہ ہونے سے بلدیاتی حلقہ بندی ہو سکے گی نہ بلدیاتی انتخابات ہوں گے بلکہ عام انتخابات بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ لگتا ہے کہ موجودہ حکومت بھی نہیں چاہے گی کہ عام انتخابات سے قبل بلدیاتی الیکشن ہوں، اس لیے کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ اپریل میں بلدیاتی الیکشن وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق ہوسکیں۔
پی ایس پی نے اعلان کردیا ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات نہ کرا کر حکومت نے آئین کی جو پامالی کی ہے اس پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا اور آئین کے آرٹیکل 6 کی صریحاً خلاف ورزی پر عدالتی فیصلہ حاصل کیا جائے گا۔ پی ایس پی کے مطابق وزیر اعظم اپنے ایک دستخط سے کراچی کی مردم شماری کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرا کر یہ درپیش مسئلہ بھی حل کرسکتے ہیں۔