شمشاد
لائبریرین
آ گیا لڑائی میں اگر عین وقتِ نماز
قبلہ رُو ہو کے زمیں بوس ہوئی قوم حجاز
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
تشریح : شاعر کہتا ہے کہ لڑائی لڑتے لڑتے اگر نماز کا وقت آ گیا تو حجاز کی قوم قبلہ کیطرف منہ کر کے سجدے میں چلی گئی، محمود اور ایاز (یہ دونوں بھی لڑائی میں شریک تھے) دونوں ایک ہی صف میں کھڑے ہوئے تھے کہ ادھر سے دشمن نے حملہ کر دیا، اور چونکہ یہ سب سجدے میں تھے اس لیئے سب کے سب مارے گئے اور کوئی بھی بندہ نہ بچا۔
قبلہ رُو ہو کے زمیں بوس ہوئی قوم حجاز
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
تشریح : شاعر کہتا ہے کہ لڑائی لڑتے لڑتے اگر نماز کا وقت آ گیا تو حجاز کی قوم قبلہ کیطرف منہ کر کے سجدے میں چلی گئی، محمود اور ایاز (یہ دونوں بھی لڑائی میں شریک تھے) دونوں ایک ہی صف میں کھڑے ہوئے تھے کہ ادھر سے دشمن نے حملہ کر دیا، اور چونکہ یہ سب سجدے میں تھے اس لیئے سب کے سب مارے گئے اور کوئی بھی بندہ نہ بچا۔