طارق شاہ
محفلین
غزل
شفیق خلش
مِسمار کرنے آئی مِری راحتوں کے خواب
تعبیر وَسوَسے لئے سب چاہتوں کے خواب
دل کے یقینِ وصل کو پُختہ کریں کچھ اور
ہرشب ہی ولوَلوں سے بھرے ہمّتوں کے خواب
پَژمُردہ دل تُلا ہے مِٹانے کو ذہن سے
اچّھی بُری سبھی وہ تِری عادتوں کے خواب
کیسے کریں کنارا، کہ پیشِ نظر رہیں
تکمیلِ آرزو سے جُڑے عظمتوں کے خواب
ہجرت سِتم نہ لوگوں کے ہم سے چُھڑا سکی
آئیں یہاں اب اُن کی اُنہی تہمتوں کے خواب
یادش بخیر! اُس نے ہی دِکھلائے تھے ہمیں
رنگوں بھرے گُلوں سے لدے پربتوں کے خواب
دل کو لُبھائے رکھتے ہیں پردیس میں خلش
نسبت سے اُن کی یاد ہمیں، مُدّتوں کے خواب
شفیق خلش