عتیق الرحمٰن : چھیڑ بیٹھے جو کسی کو، پولیس والے نہ آئیں کیوں؟

سید زبیر

محفلین
چھیڑ بیٹھے جو کسی کو، پولیس والے نہ آئیں کیوں؟
بیچ سڑک پہ مار کے کہتے ہیں، تھانے جائیں کیوں؟

کالا شاہ کالا ہوئے تو کیا، گھر تو وائٹ ہاؤس ہے
اپنی قسمت پہ اوبامہ، آج نہ مسکرائیں کیوں؟

سچ ہی کہتے ہیں کہ جیسا دیس ، ویسا بھیس ہو
چل رہا دھوتی کا فیشن، جینز ہم اپنائیں کیوں؟

نہ کمی ہے وقت کی اور نہ ہی پانی کا ضیاع
ڈاکٹر جب تک نہ بولے گا، کہو نہائیں کیوں؟

پیار تو ان سے کرتے ہیں، پر اُف یہ ابا اور بھائی
جب وہ لوگ سامنے ہوں ، ان سے ملنے جائیں کیوں؟

شوہروں کے دل میں بیٹھا ہے یہ کیسا خوف جی
اک مصیبت گھر میں ہو تو دوسری وہ لائیں کیوں؟

گو کہ پَلے کچھ نہیں پھر بھی یہ فرماتے ہیں ہم
فن، ترازو میں جو تولے، شعر اُسے سنائیں کیوں؟

عتیق الرحمٰن
 
Top