یار فخر نوید نےاتنا لمبا نام لکھ دیا ہے۔ اس میںسے مجھے اپنا نام ڈھونڈنے میں مشکل آرہی ہے۔ بہرحال بغیر نام ڈھونڈے اپنا تعارف کروانے کی کوشش کرتا ہوں۔ آج سے بیس سال چار ماہ اور کچھ دن (4769 کیلکولیٹر آپ استعمال کر سکتے ہیں) پہلے سعودی عرب کے شہر الخفجی کے ایک ہسپتال میںایک جوڑے کے ہاںشادی کے آٹھ سال بعد کسی بچے کی آمد ہوئی۔ خوشی کا اندازہ خود کرلیں۔ شاید میرے نام کی وجہ تسمیہ بھی یہی ایک واقعہ ہے۔
میٹرک کیا ہوا ہے۔ پس ثابت ہو اکہ تعلیم یافتہ بھی ہوں۔ کتابی کیڑا رہا لیکن نصابی کتب پڑھنے کی فرصت نصیب نہ ہوئی۔ کوئی خاص ادبی ذوق نہیںہے ۔ لائبریری میں دوسروں کی پڑھ کر میز پرچھوڑی ہوئی کتاب کا مطالعہ شروع کر دیتا تھا۔ اسی طرح علی پور کا ایلی کوبھی پڑھا ۔شہاب نامہ بھی اور خالص ہندوانہ ارتھ شاستر بھی۔ "لگن " کو ایک ہی نشست میںختم کیا۔ اور "جپسی" آدھی پڑھ کر میز پر پڑی رہنے دی دوبارہ آج تک نہیں ملی۔ لیکن یہ تو پرانے زمانے کی باتیںہیں۔کمپیوٹر پروگرام ہوں اور آج کل کمپیوٹر ہی اوڑھنا بچھونا ہے۔ اُردو ادب دور سے دیکھ کر منہ میں پانی بھر آتا ہے لیکن قریب جانے کی ہمت نہیںہوتی۔ اُردو پر کام کرنے کی خواہش تھی دل میںہی رہ گئی کیونکہ وقت کی کمی ہے لیکن تمام اُردو دانوں کی قدر کرتا ہوں۔ کافی دنوںسے محفل میں خاموشی سے شرکت کررہا ہوں۔ آج فخر نے لکھنے پر مجبور کر دیا ہے۔ کیونکہ اگر اب نہیںلکھا تو وہ جو کچھ لکھے گا وہ بالکل اسی طرح کا ہو گا جس طرح اس نے میرا تعارف کروایا ہے۔ شادی شدہ ہونے کی وجہ سے اچھا خاصا بھلکڑہوں اس لیے پہلی فرصت میںلکھ رہا ہوں۔
ربط تو نہیںہے لیکن اسی شعر پر اختتام چاہتا ہوں
عمر دراز مانگ لائے تھے چار دن
دو آرزو میںکٹ گئے دو انتظار میں
(اگر کوئی غلطی رہ گئی ہو تو معافی چاہتا ہوں)