آپ کی اس پوسٹ ک بہت ہی شکریہ۔ کہ ایک اہم غلط العام کی طرف اس سے نشاندہی ہوئی۔درستگی کی اجازت چاہتا ہوں کہ ہمارے درمیان Common Protocol قرآن ہے۔
فرد واحد کی حکومت اور فردِ واحد کی قانون سازی قران کی تعلیم سے انحراف ہے اور غیر اسلامی حکومت کی نمائندہ ہے۔ قران حکیم فرماتا ہے کہ مومنوں کے فیصلے باہمی مشورے سے ہوتے ہیں۔ ایک اسلامی حکومت میں قانون سازی مجلس شورٰی کا حق و فرضہے۔ فتاوٰی بنیادی طور پر قوانین ہیں۔
جس دور میں علم کی روشنی محدود رہے، دورِ تاریکی سمجھا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے 1000 سالہ دور تاریکی کی وجہ فرد واحد کی حکومت اور فرد واحد کی قانون سازی رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ برصغیر میں 1000 سال میں سرسید کی قائم کی ہوئی یونیورسٹی کے علاوہ کسی یونیورسٹی کا نام نہیں ملتا۔ سرسید کا یہ کارنامہ کیا کم ہے کہ آج ہم آپ سند یافتہ کہلا تے ہیں، بناء کسی مدرسے گئے ہوئے۔ ورنہ تو تعلیم صرف ایک مخصوص طبقہٌ فکر اور مخصوص حلقہ تک محدودد تھی اور آج بھی ہوتی۔ اور ہم آپ علم کے حصول کے بنیادی حق سے محروم رہتے۔ ہمیں مزید ضرورت ہے قرآن و حدیث کی تعلیم کی کہ یہی ہمارا Common Protocol اور اساس باہمی ہے۔
مزید یہ کہ ہمیں سرسید کو برا کہنے سے پہلے اپنی تمام اسناد واپس کرنی ہونگی جو سرسید کے قائم کئے ہوئے نظام کی وجہ سے ملیں۔
اس پر ایک مفصل آرٹیکل یہاں موجود ہے۔
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=7947
براہ کرم دیکھئے، اجتماعی معاشرہ میں قانون ساز اداروں کا قیام
آپ کے لئے اس آرٹیکل پر تبصرہ اور تنقید کے دروازے کھلے ہیں۔
والسلام