فاتح
لائبریرین
ایک تازہ غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر
حاصلِ کُن ہوں بقا کے سلسلے میں قید ہوں
میں کہ یزداں کے لگائے قہقہے میں قید ہوں
چاکِ ہَست و بُود کے کب دائرے میں قید ہوں
میں ازَل سے اک نظر کے زاویے میں قید ہوں
نفسِ مضموں کھُل نہ پایا کیوں کسی پر ذات کا
"بے معانی ہوں ابھی تک حاشیے میں قید ہوں"
اختیار و جبر گویا ہیں بلمپَت لَے میں راگ
سازِ استبداد کے ہر زمزمے میں قید ہوں
ہجر کی گھڑیاں ہوئی ہیں سب زمانوں پر محیط
وقت رک جائے جہاں اس ثانیے میں قید ہوں
میں خداؤں کا ہوں مسکن اور خدائی کا ثبوت
گو مثالِ اہرمَن ہوں، بت کدے میں قید ہوں
کَل نِبھا لوں گا تعلق روح کا میں، آج تو
عارضی سے عارضوں کے عارضے میں قید ہوں
جسمِ خاکی حدّتِ جذبات سے جلنے لگا
آگ ہے میری سرشت اور کوئلے میں قید ہوں
فاتح الدین بشیرؔ
میں کہ یزداں کے لگائے قہقہے میں قید ہوں
چاکِ ہَست و بُود کے کب دائرے میں قید ہوں
میں ازَل سے اک نظر کے زاویے میں قید ہوں
نفسِ مضموں کھُل نہ پایا کیوں کسی پر ذات کا
"بے معانی ہوں ابھی تک حاشیے میں قید ہوں"
اختیار و جبر گویا ہیں بلمپَت لَے میں راگ
سازِ استبداد کے ہر زمزمے میں قید ہوں
ہجر کی گھڑیاں ہوئی ہیں سب زمانوں پر محیط
وقت رک جائے جہاں اس ثانیے میں قید ہوں
میں خداؤں کا ہوں مسکن اور خدائی کا ثبوت
گو مثالِ اہرمَن ہوں، بت کدے میں قید ہوں
کَل نِبھا لوں گا تعلق روح کا میں، آج تو
عارضی سے عارضوں کے عارضے میں قید ہوں
جسمِ خاکی حدّتِ جذبات سے جلنے لگا
آگ ہے میری سرشت اور کوئلے میں قید ہوں
فاتح الدین بشیرؔ