غزل :: سرنامۂ وحشت ہوں مہجورِ رفاقت نئیں :: از : م۔م۔مغل ؔ

مغزل

محفلین
تازہ غزل کے اشعار احباب کی نذر​
غزل
سرنامۂ وحشت ہوں مہجورِ رفاقت نئیں​
میں عشق کا بندہ ہوں مزدورِ محبت نئیں​
سن صوم و صلوٰةِ عشق کب مجھ سے قضا ہے تو​
تجھ نین وضو سے ہوں مفرورِ عبادت نئیں​
دل سینے میں چیخ اُٹھّا اے دستِ غزال آثار​
میں زخم نہیں دل ہوں مقدورِ مسیحت نئیں​
محتاج کہاں ہوں اب دُکھ درد کے درماں کا​
تجھ ہونے سے ہنستا ہوں مسرورِ اذیت نئیں​
جو تیری طبیعت ہے وہ میری طبیعت ہے​
اس لوحِ تدارک میں منشورِ وضاحت نئیں​
بہتی ہوئی آنکھوں میں ہے جلوہ گہہِ جاناں​
صد شوق چلے آؤ یہ طُورِ خجالت نئیں​
رَم بھرتے ہوئے آہو دَم بھرتی ہوئی آہیں​
اے دشتِ تعلق میں رنجورِ مسافت نئیں​
منصور اناالحق است ، محمودؔ انالعشقم​
جب چاہے غزل کہہ لوں مجبورِ طبیعت نئیں​
م۔م۔مغل ؔ
 

محمد وارث

لائبریرین
خوبصورت غزل ہے محمود صاحب۔

سبھی اشعار اچھے ہیں لیکن مطلع خاص طور پر بہت پسند آیا۔

بہت داد قبول کیجیے جناب اس تخلیق پر۔
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
جب چاہے غزل کہ لوں مجبورِ طبیعت نئیں
:rollingonthefloor:
یہ تو میری نقشہ کشی کی ہے


کیا یہ لفظ کہ ہی لکھا ہے یا کہہ لکھتے ایک ہ چھوٹ گئی
 

مغزل

محفلین
جب چاہے غزل کہ لوں مجبورِ طبیعت نئیں
:rollingonthefloor:
یہ تو میری نقشہ کشی کی ہے
کیا یہ لفظ کہ ہی لکھا ہے یا کہہ لکھتے ایک ہ چھوٹ گئی

جی پیارے ۔۔ لکھنے میں کوتاہی ہوئی ، درست کرلی ہے ۔ سلامت رہیں۔۔:)
اور نقشہ کشی کی داد پر سراپا سپا ہوں۔۔:p
 
سرنامۂ وحشت ہوں مہجورِ رفاقت نئیں​
میں عشق کا بندہ ہوں مزدورِ محبت نئیں​
خوبصورت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل کہی ہے حالانکہ کئی کمالات دکھانے کی شعوری کوشش کی ہے۔
یہ نہیں بتایا کہ اس صنعت کو ذو قافیتین کہتے ہیں۔
 

غ۔ن۔غ

محفلین
تازہ غزل کے اشعار احباب کی نذر​
غزل
سرنامۂ وحشت ہوں مہجورِ رفاقت نئیں​
میں عشق کا بندہ ہوں مزدورِ محبت نئیں​
سن صوم و صلوٰةِ عشق کب مجھ سے قضا ہے تو​
تجھ نین وضو سے ہوں مفرورِ عبادت نئیں​
دل سینے میں چیخ اُٹھّا اے دستِ غزال آثار​
میں زخم نہیں دل ہوں مقدورِ مسیحت نئیں​
محتاج کہاں ہوں اب دُکھ درد کے درماں کا​
تجھ ہونے سے ہنستا ہوں مسرورِ اذیت نئیں​
جو تیری طبیعت ہے وہ میری طبیعت ہے​
اس لوحِ تدارک میں منشورِ وضاحت نئیں​
بہتی ہوئی آنکھوں میں ہے جلوہ گہہِ جاناں​
صد شوق چلے آؤ یہ طُورِ خجالت نئیں​
رَم بھرتے ہوئے آہو دَم بھرتی ہوئی آہیں​
اے دشتِ تعلق میں رنجورِ مسافت نئیں​
منصور اناالحق است ، محمودؔ انالعشقم​
جب چاہے غزل کہہ لوں مجبورِ طبیعت نئیں​
م۔م۔مغل ؔ

پتا ہے محمود جب تم کوئی بھی تخلیق یہاں پیش کرتے ہو ناں تو باقی سب محفلین اسے یہاں صرف پڑھتے ہیں جبکہ
میں اسے تمھاری آواز میں سنتی ہوں جب تم مجھے سناتے ہو اپنی آواز میں بس یہاں پڑھتے ہو‎ئے وہی تمھاری آواز
تمھارا لب و لہجہ تمھارا نداز ہوتا ہے اور میری سماعت و بصارت ۔ ۔ ۔ ۔:blushing::happy:
اس غزل پہ کیا کہوں کہ میں تو ایک ایک شعر کے اثر سے ہی نہیں نکل پا رہی ہوں
پھر اس غزل کا ایک ایک شعر تو سب سے پہلے میں نے ہی سنا ہے
ایک ایک شعر نقش ہے ذہن و دل پر
اور مقطع تو تم نے جتنی بار بھی سنایا میرے لب بے اختیار کھل اٹھے:)
اور اس وقت بھی بالکل وہی مسکراہٹ ہے ہونٹوں پہ :)
محمود داد تو سب دے ہی رہے ہیں میری طرف سے یہ پھول تمھارے نام اس غزل کے ایک ایک حرف کے لیئے
flor76.jpg

roses.jpg

H201-DutchTulipBouquet2.jpeg
resize
 
سرنامۂ وحشت ہوں مہجورِ رفاقت نئیں​
میں عشق کا بندہ ہوں مزدورِ محبت نئیں​
جو تیری طبیعت ہے وہ میری طبیعت ہے​
اس لوحِ تدارک میں منشورِ وضاحت نئیں​
بہتی ہوئی آنکھوں میں ہے جلوہ گہہِ جاناں​
صد شوق چلے آؤ یہ طُورِ خجالت نئیں​
منصور اناالحق است ، محمودؔ انالعشقم​
جب چاہے غزل کہہ لوں مجبورِ طبیعت نئیں​
واہ وا جناب محمود بھائی۔ بہت عمدہ غزل۔ بہت خوبصورت اظہاریا۔ بہت داد قبول فرمائیے جناب
 
Top