ن
نامعلوم اول
مہمان
منفعل ہو کے برسنے کو نہ ٹھہرے بادل
دیکھ لے گر تری زُلفوں کے سنہرے بادل
گھیر لیتے ہیں مجھے آ کے سرِشامِ فراق
چار جانب سے تری یاد کے گہرے بادل
خوشبوئیں آتی ہیں مٹی سے، جو تم شہر میں ہو
آسمانوں پہ دیا کرتے ہیں پہرے بادل
دیکھ کر شام میں سورج کی بکھرتی کرنیں
یاد آئے تری زلفوں کے سنہرے بادل
ایک لمحے کو جھکائیں جو نگاہیں اس نے
گردشِ چرخِ کہن رک گئی، ٹھہرے بادل
گیسوی وچہرۂ جاناں کی وہ چھب ہے کامل ؔ
گردِ مَہ جیسے اُمنڈ آ ئیں سنہرے بادل
دیکھ لے گر تری زُلفوں کے سنہرے بادل
گھیر لیتے ہیں مجھے آ کے سرِشامِ فراق
چار جانب سے تری یاد کے گہرے بادل
خوشبوئیں آتی ہیں مٹی سے، جو تم شہر میں ہو
آسمانوں پہ دیا کرتے ہیں پہرے بادل
دیکھ کر شام میں سورج کی بکھرتی کرنیں
یاد آئے تری زلفوں کے سنہرے بادل
ایک لمحے کو جھکائیں جو نگاہیں اس نے
گردشِ چرخِ کہن رک گئی، ٹھہرے بادل
گیسوی وچہرۂ جاناں کی وہ چھب ہے کامل ؔ
گردِ مَہ جیسے اُمنڈ آ ئیں سنہرے بادل