غزل: موجِ مے گر رہے رواں ساقی

ن

نامعلوم اول

مہمان
یہ غزل بھی زمانہءِ طالب علمی کی یادگار ہے۔

موجِ مے گر رہے رواں ساقی
عیشِ رنداں ہو جاوداں ساقی​

خون بن کر رواں ہے نس نس میں
زہرِعشقِ پری رخاں ساقی​

یہ زمیں آسماں تری جاگیر
میری منزل ہے لامکاں ساقی​

کس کو دیں گے سزائے مے خواری
اپنی ہستی ہے بے نشاں ساقی​

بر طرف کر بیک نگاہِ کرم
یہ جو پردہ ہے درمیاں ساقی​

العطش العطش پکارے ہے
آج میرا رُواں رُواں ساقی​

وہ قیامت انڈیل ساغر میں
گر پڑیں سات آسماں ساقی​

کیوں نہ سن کر مری غزل ہو جائے
فلکِ پیر پھر جواں ساقی​

کاملِؔ خستہ دل کدھر جائے
چھوڑ کر تیرا آستاں ساقی​
 
موجِ مے گر رہے رواں ساقی​
عیشِ رنداں ہو جاوداں ساقی​
خون بن کر رواں ہے نس نس میں​
زہرِعشقِ پری رخاں ساقی​
یہ زمیں آسماں تری جاگیر​
میری منزل ہے لامکاں ساقی​
کس کو دیں گے سزائے مے خواری​
اپنی ہستی ہے بے نشاں ساقی​
بر طرف کر بیک نگاہِ کرم​
یہ جو پردہ ہے درمیاں ساقی​
العطش العطش پکارے ہے​
آج میرا رُواں رُواں ساقی​
وہ قیامت انڈیل ساغر میں​
گر پڑیں سات آسماں ساقی​
کیوں نہ سن کر مری غزل ہو جائے​
فلکِ پیر پھر جواں ساقی​
کاملِؔ خستہ دل کدھر جائے​
چھوڑ کر تیرا آستاں ساقی​
بہت عمدہ جناب۔ داد قبول فرمائیے
 
کامل جی پتہ نہیں آپ کی لفظوں کی پٹاری میں کیا کچھ ہے
کچھ سمجھ نہیں آتی پٹاری ہے یا عمرو عیار کی زنبیل
کیا غزل کہی واہ واہ
لطف سوا ہو گیا
کچھ کہنے کی جسارت کروں گا
العطش العطش پکارے ہے
آج میرا رُواں رُواں ساقی
اس مصرے سے روانی میں فرق پڑ رہا ہے
یہ اس ناچیز کی رائے ہے
یقیناََ اساتذہ کرام بہتر مشورہ دے سکتے ہیں
فخر ہے کہ آپ کے حلقہِ نیازمندی میں شامل ہوں
اللہ کرے زور قلم زیادہ
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
کامل جی پتہ نہیں آپ کی لفظوں کی پٹاری میں کیا کچھ ہے
کچھ سمجھ نہیں آتی پٹاری ہے یا عمرو عیار کی زنبیل
کیا غزل کہی واہ واہ
لطف سوا ہو گیا
کچھ کہنے کی جسارت کروں گا
العطش العطش پکارے ہے
آج میرا رُواں رُواں ساقی
اس مصرے سے روانی میں فرق پڑ رہا ہے
یہ اس ناچیز کی رائے ہے
یقیناََ اساتذہ کرام بہتر مشورہ دے سکتے ہیں
فخر ہے کہ آپ کے حلقہِ نیازمندی میں شامل ہوں
اللہ کرے زور قلم زیادہ
پسندیدگی کا شکریہ۔

باقی آپ نے واضح نہ کیا کیسا فرق؟ روانی میں فرق سے آپ کی مراد شاید "پکارے ہے" کا استعمال ہے۔ جیسا کہ عرض کیا، یہ میری زمانہءِ طالب علمی کی غزل ہے۔ بعد میں سیکھا کہ اس فعل کا استعمال اب قبیح ہے۔ اب اس سے بچ کر رہتا ہوں۔ اسی دور کی میری ایک اور غزل بھی اس کا استعمال کرتی ہے: "جب سے آہِ دلِ مغموم اثر مانگے ہے

دوسری طرف اگر آپ کی مراد کسی عروضی غلطی کی طرف ہے، تو بے دھڑک پڑھیے۔ عاجز عروضی غلطی نہیں کرتا (عروضی بدعت ضرور کرتا رہا ہے!)۔

ہاں اگر آپ کا اشارہ "العطش" لفظ کے استعمال کی طرف ہے۔ تو پھر یہ اسلوبی اختلاف ہوا۔ اس کا تو کچھ حل نہیں!!

جنابِ الف عین صاحب۔ آپ کی رائے بڑا فائدہ دے گی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ جناب محمد وارث صاحب۔ اگر آپ جواب نمبر 5 پر بھی اپنی رائے سے نوازیں اور رہنمائی کریں، تو بڑی عنایت ہو گی۔

جی کاشف صاحب مذکورہ شعر میں مجھے تو کچھ سقم نظر نہیں آیا، مناسب شعر ہے، بلکہ اس میں عطش اور رواں کی تکرار مجھے تو اچھی لگی۔
 
Top