غزل: واسطہ کیا نشانِ منزل سے

ن

نامعلوم اول

مہمان
واسطہ کیا نشانِ منزل سے​
غرقِ دریا ہوں دور ساحل سے​
سو بلاؤں کے میزباں ٹھہرے​
تنگ آئے فراخئِ دل سے​
کوئی دریا ہی اب ملے تو بجھے​
لے کر آئے ہیں پیاس ساحل سے​
ایک اداسی سی چھا گئی ہر سو​
کون اٹھا آج اپنی محفل سے​
وقت ظالم ہے تیری یادیں بھی​
محو ہو جائیں گی مرے دل سے​
زندگی بھر لڑاکئے اے دوست​
ایک کے بعد ایک مشکل سے​
بیٹھے بیٹھے اداس ہو جانا​
آپ بھی ہو گئے ہیں کاملؔ سے​
 

مہ جبین

محفلین
سو بلاؤں کے میزباں ٹھہرے
تنگ آئے فراخئِ دل سے
کوئی دریا ہی اب ملے تو بجھے
لے کر آئے ہیں پیاس ساحل سے
بہت زبردست کاشف عمران بھائی
ماشاءاللہ سارا کلام ہی بہترین ہے
لیکن آپکے کلام پر داد دینا تو سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے
اور میں نے یہ جسارت کرلی۔۔۔۔:oops:
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
سو بلاؤں کے میزباں ٹھہرے
تنگ آئے فراخئِ دل سے
کوئی دریا ہی اب ملے تو بجھے
لے کر آئے ہیں پیاس ساحل سے
بہت زبردست کاشف عمران بھائی
ماشاءاللہ سارا کلام ہی بہترین ہے
لیکن آپکے کلام پر داد دینا تو سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے
اور میں نے یہ جسارت کرلی۔۔۔ ۔:oops:
کیوں شرمندہ کرتی ہیں بہن۔ نوازش ہے آپ کی۔
 

شیزان

لائبریرین
وقت ظالم ہے تیری یادیں بھی
محو ہو جائیں گی مرے دل سے

واہ واہ کیا بات ہے جناب
 
Top