ن
نامعلوم اول
مہمان
وہ بتِ بیباک گر جلوہ نما ہو جائے گا
اہلِ دل کہتے ہیں اک محشر بپا ہو جائے گا
اہلِ دل کہتے ہیں اک محشر بپا ہو جائے گا
گر اسی انداز سے جھکتے رہے صورت پرست
بے تامّل ہر بتِ کافر خدا ہو جائے گا
بے تامّل ہر بتِ کافر خدا ہو جائے گا
دل بچا تو ہے فریبِ زلف سے پر خوف ہے
کشتۂِ نیرنگِ چشمِ سرمہ سا ہو جائے گا
کشتۂِ نیرنگِ چشمِ سرمہ سا ہو جائے گا
اے رقیبِ تنگدل کچھ ہوش کر وہ مہ جبیں
چاہنے سے تیرے کیا مجھ سے خفا ہو جائے گا؟
چاہنے سے تیرے کیا مجھ سے خفا ہو جائے گا؟
ہم نشینو حسنِ بے پروا فسوں گر ہے تو ہو
غم بہ فیضِ عاشقی جادو رُبا ہو جائے گا
غم بہ فیضِ عاشقی جادو رُبا ہو جائے گا
جب وہ رشکِ گل ادئے ناز سے کھینچے گا تیغ
فرقِ عاشق آپ گردن سے جدا ہو جائے گا
فرقِ عاشق آپ گردن سے جدا ہو جائے گا
ہر عدو ہے دشمنِ جانِ حزیں اے نازنیں !
تیرے آنے تک نہ جانے کیا سے کیا ہو جائے گا
تیرے آنے تک نہ جانے کیا سے کیا ہو جائے گا
بے سبب کاملؔ دیارِ عشق میں رکھّا قدم
کیا خبر تھی دل گرفتارِ بلا ہو جائے گا
کیا خبر تھی دل گرفتارِ بلا ہو جائے گا