فحاشی اس کو کہتے ہیں ۔

طیبہ ضیاء چیمہ (نیویارک)

پاکستان فحاشی عریانی فرقہ بندی اور دہشت گردی کے لئے نہیں بنا ۔ علامہ اقبال نے جس پاکستان کا خواب دیکھا تھا وہ یہ پاکستان نہیں ہے ۔ پاکستان بھارت دوستی میں پؑل کا کردار ادا کرنے اور پاکستان میں بھارتی کلچر کو فروغ دینے والے ایک معروف میدیا نے اپنے ایک مقبول صحافی کا کالم شائع کرنے سے انکار کردیا کہ اس سے ان کے کاروبار کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے (معروف صحافی انصار عباسی کا کالم،جو جنگ گروپ نے شائع کرنے سے انکار دیا۔۔۔ )حالانکہ فحاشی و عریانی دکھانے اور پھیلانے والوں کے خلاف سپریم کورٹ ایکشن لے لے تب بھی الا ماشاء اللہ بے ضمیر عوام ، بے حیا ٹی وی چینلز کا بائیکاٹ نہیں کریں گے ۔ امن کی آشا کے علمبردار میڈیا نے اپنے ایک معروف کالم نگار کا کڑوا کالم شائع کرنے سے روک دیا ۔ مگر حق کی آواز دبائی نہیں جا سکتی ۔


news_detail_img-epaper_id-3247-epaper_page_id-37868-epaper_map_detail_id225445.gif
 

شمشاد

لائبریرین
فحاشی اور بیہودگی کے جو تماشے میں نے عید کے دوسرے اور تیسرے دن دیکھے ہیں، کوئی بعید نہیں کہ اللہ تعالٰی کا مزید عذاب نازل ہو۔

میری تو یہی دعا ہے کہ اللہ تعالٰی اپنی پناہ میں رکھے۔
 

جاسمن

لائبریرین
جب شرم ختم ہو جائے تو پھر جو جی چاہے کرو۔اور شیطان کا سب سے پہلا حملہ شرم و حیا پر ہوتا ہے۔ اب تو ہر طرف عریانی وفحاشی کے مظاہرے دیکھنے میں آرہے ہیں۔ جس نے اِس موضوع کا آغاز کیا ہے،اُسے سلام۔
ہمارے ایک علاقے میں ایک گورنمنٹ گرلز سکول میں اے سی نے جشنِ بہاراں کا اِنتظام کرایا،سب گورنمنٹ کے اِداروں کو شریک ہونا تھا،اِس طرح کے جشنوں میں بڑی بیہودگیاں ہوتی ہیں اِس لئے بڑی بے دِلی سے شریک ہوئے۔اےسی صاحب صبح سے شام پانچ بجے تک بیٹھے رہے حالانکہ وہاں اُن کا کوئی کام نہ تھا۔ اُن کے ساتھ اخبار کے رپورٹرز اور اُن کے عملے کے لوگ بھی تھے۔ ہیڈ مسٹریس نے میٹرک کی ایک لڑکی سے ایک انتہائی فضول پنجابی گانے پر رقص کروایا۔ یہ رقص اےسی اور اُن سب مردوں کے سامنے چار بار کروایا گیا۔ اے سی نے فن کو بہت سراہا۔
جناب! اِس فحاشی و بے حیائی کی ترویج میں ہم سب کا ہاتھہ ہے۔کرنے والوں کا تو ہے ہی، خاموش رہنے والوں کا زیادہ ہے،
مردوں کا بہت زیادہ ہے،۔۔۔۔۔کہ اُن کے سا منے اُن کی بیویاں،بیٹیاں،بہنیں بیہودہ لباس میں باہر نکلتی ہیں اور وہ اُنہیں کُچھ نہیں کہتے۔
عورتوں کا بہت زیادہ ہے۔۔۔۔۔کہ مرد کی تربیت وہ کرتی ہے، پھر مُنڈا جو مرضی کرے، اُس کے لئے نہ شرم نہ حیا۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

باباجی

محفلین
بات یہ کہ ہم کسی ایک جنس کو اس فحاشی کا ذمہ دار نہیں ٹھہراسکتے ۔ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے ۔۔ لیکن بعض اوقات حقیقتا زیادتی ہو رہی ہوتی ہے لیکن لوگ اپنے طاقتور لوگوں کے خوف یا پھر اپنی نوکری میں ترقی کے لالچ میں آکر گناہ والی چپ طاری کرلیتے ہیں ۔۔جیسے اوپر محترمہ نے بتایا کہ گرلز سکول کے فنکشن میں ایک "ن" ہٹاکر نیک سرکاری افسر تشریف لائے اور اپنی بیٹی کی عمر کی لڑکی کا رقص 4 بار ملاحظہ فرمایا ۔۔ اللہ ، کیا مجبوری ہوگی اس بچی کی ۔۔۔ ہا اللہ ہمارے گناہ معاف فرما اور ہمیں اس قابل بنا کہ ظالم کا ہاتھ توڑ سکیں یا روک سکیں
 

جاسمن

لائبریرین
بابا جی! آپ نے درست کہا لیکن بچیاں مجبور نہیں ہوتیں۔۔۔۔انہیں معلوم ہی نہیں ہو تا کہ یہ کام غلط ہے۔ ادارہ کا سربراہ ہو یاگھر کا، بچےتو اُن پر مکمل اعتبار کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ ھمارا بھلا ہی چاہے گا۔ بچے تو ہمیں آڈیالائز کرتے ہیں۔ باوجود احتجاج کے( کچھ اساتذہ کے) انتہائی ولگر انڈین گانوں پر بیہودہ رقص ہوتے ہیں تعلیمی اداروں میں۔ خوش آمدیدی اور رُخصتی پارٹیاں ہوں یا فن فئیر، سپورٹس ڈے، یہ سب خرافات کے بغیر اِن فنکشنز کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ ایک کالج میں ایک بہت ماڈ خاتون پرنسپل آ گئیں۔ اٗنھوں نےتو یہ روایت ہی بنا لی کہ آئے دِن فنکشن کرانا ، شہر سے سرکردہ مردوں کو بُلانا اور لڑکیوں سے رقص کروانا۔
آپ کی بات درست ہے کہ کسی ایک جنس کو قصوروار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، واقعی ہم سب قصوروار ہیں۔ لیکن والدین خاص طور پر مائیں بہت ذمہ دا ر ہیں۔
 
آخری تدوین:
غیر ملکی مواد؟؟؟ فحش مواد نہیں لکھا جنگ والوں نے
ٹی وی چینلز پر غیر ملکی مواد، سندھ ہائیکورٹ کا ڈپٹی اٹارنی جنرل کو جواب داخل کرنے کا حکم
headlinebullet.gif

shim.gif

dot.jpg

shim.gif

191211_l.jpg

کراچی( اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں قائم 2 رکنی بینچ نے نجی ٹی وی چینلز کی جانب سے مقرر کردہ شرح سے زائد غیر ملکی مواد نشر کرنے کے خلاف مبشر لقمان کی دائر درخواست پر حکم امتناعی میں توسیع کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔ جمعرات کو سماعت کے موقع پر درخواست گزار کے وکیل جعفر رضا ایڈووکیٹ اور سرکار کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل محمد زاہد خان عدالت کے روبرو پیش ہوئے دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں جواب داخل کرنے کیلئے مہلت دی جائے جس پر عدالت نے حکم امتناعی میں توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ہے ۔
 
نجی چینلز کے فحش پروگراموں پر پابندی پیمرا کی ذمہ داری ہے، سردار یوسف
headlinebullet.gif

shim.gif

dot.jpg

shim.gif


اسلام آباد(جنگ نیوز)وفاقی وزیرمذہبی اموروبین المذاہب ہم آہنگی سردارمحمدیوسف نے کہاہے کہ پیمرا کی ذمے داری ہے کہ وہ نجی ٹی وی چینلزپردکھائے جانے والے فحاشی وعریانی پرمبنی پروگراموں پرپابندی عائد کرے پاکستان دارالحرب نہیں بلکہ دارالاسلام ہے علماء قیام امن کے لیے کرداراداکریں وزارت مذہبی امور نے علماء کی مشاورت سے فرقہ واریت کے خاتمے اورمذہبی ہم آہنگی کے قیام کے لیے ضابطہ اخلاق تیارکرلیا ہے اس حوالے سے ضرورت پڑنے پرقانون سازی بھی کریں گے اس سال بھی سرکاری خرچ پرحج نہیں کرایاجائے گا، دینی مدارس کے طلباء کی ڈگریوں کے مسائل پروزارت تعلیم کوآگاہ کروں گا ان خیالا ت کااظہارانہوں نے مجلس صوت الاسلام پاکستان کے زیراہتمام ’’تربیت خطباء کورس ،،کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا واضح رہے کہ مجلس صوت الاسلام کے زیراہتمام کراچی ،کوئٹہ ،پشاوراوراسلام آبادمیں بیک وقت دوسوسے زائدآئمہ مساجدوخطباء کے لیے ایک سالہ تربیتی کورس کرایاجارہاہے دیگرسینٹرزکے شرکاء نے ویڈیولنک کے ذریعے پروگرام میں شرکت کی شرکاء سے معروف عالم دین مولانازاہدالراشدی ودیگرنے بھی خطاب کیا سردارمحمدیوسف نے پروگرام کے آخرمیں شرکاء کے سوالوں کے جوابات بھی دیئے انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ معاشرے کی اصلاح کرناعلماء کی ذمے داری ہے علماء اگراحسن طریقے سے اپنے فرائض سرانجام دیں توکوئی بھی قوت اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ اورسازش نہیں کرسکتی یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم ایک اسلامی ملک میں اسلحہ کے سائے تلے مسجدوں میں عبادت کرتے ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ پاکستان دارالحرب نہیں بلکہ ایک اسلامی ملک ہے یہاں ہرایک کومذہبی آزادی حاصل ہے ہم علماء سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ملک کوامن وامان کاگہوارہ بنانے میں اپنابھرپورکرداراداکریں علماء پرمشتمل امن کمیٹیاں بنائی جائیں گی جوامن وامان کے قیام میں بھرپورکرداراداکریں گی انہوں نے مزیدکہاکہ نجی ٹی وی چینلزپردکھائے جانے والے بعض پروگرامات بے ہودگی اورفحاشی کوفروغ دے رہے ہیں اس حوالے سے ہم نے چیئرمین پیمراکوخط لکھاہے کہ ایسے نازیبا پروگرامات جوہماری تہذیب اوراخلاق کوتباہ کررہے ہیں ان پرپابندی عائدکرے علماء کوبھی ہماراساتھ دیناہوگا علماء کرام منبرومحراب سے فحاشی وعریانی کے خلاف آوازبلندکریں علماء کرام اسلام کے حقیقی ترجمان ہیں سرداریوسف نے کہاکہ ملک میں بڑھتے ہوئے تشددوفرقہ واریت کے خاتمے کے لیے ہم نے علما ء کرام سے مشاورت کاسلسلہ شروع کیاہواہے اورضابطہ اخلاق کے متعلق جہاں قانون سازی کی ضرورت ہوگی وہ بھی کریں گے انہوں نے کہاکہ لائوڈاسپیکرکے غلط استعمال اورایک دوسرے کوطعن وتشنیع کانشانہ بنانے سے تشدداوراشتعال میں اضافہ ہوتاہے ہماری کوشش ہے کہ فرقہ وارانہ تشددکاخاتمہ ہوسکے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ گزشتہ سال کی طر ح اس سال بھی کسی کوسرکاری خرچ پرحج نہیں کرایاجائے گا اورہم نے اس سال سرکاری حج اسکیم کوایک ہی کٹیگری تک محدودکردیاہے انہوں نے کہاکہ میری بھی خواہش ہے کہ اسلام آبادمیں اوقاف کی مساجدوزارت مذہبی امورکے ماتحت ہوں مگروزارت داخلہ کامئوقف ہے کہ چوں کہ یہ وفاقی دارالحکومت ہے یہاں امن وامان کے حوالے سے انتظامیہ کوعلماء سے براہ راست رابطے میں رہناپڑتاہے اس لیے اسلام آبادمیں اوقاف کی مساجدانتظامیہ کے زیرانتظام ہیں سرداریوسف نے کہاکہ مدارس کے فضلاء کی ڈگریوں کے معاملے پروزارت تعلیم کے حکام سے بات کروں گا مجلس صوت الاسلام کے زیراہتمام علماء وخطباء کی تربیت ایک انقلابی اقدام ہے اس طرح کے پروگرامات سے معاشرے میں بہتری آتی ہے۔
 
Top