شکریہ
الف نظامی بھائی ! مجھ کم علم کو ٹیگ کرنے کا۔۔۔ !
آپ نے اب مجھے ٹیگ کیا تو کچھ نہ کچھ تو عرض کرنا ہی پڑے گا۔۔۔ !
میرا خیال نظامی بھائی۔۔۔ ! ڈاکٹر صاحب کو انتخابی اصلاحات کی بجائے ۔۔۔ ۔ پہلے ۔۔۔ عوامی اصلاحات کرنی چاہیں۔۔۔ کیونکہ جس ملک کی عوام کی کرپٹ اور چور اور اخلاق اقدار سے گری ہوئی ہو اس کو حکمران بھی ویسا ہی ملتا ہے ۔۔۔ یہ تو قرآنی اصول ہے ۔۔۔ ۔ !
اس لئے میرے محترم میرا ذاتی خیال تو یہ ہے کہ وہ سب سے پہلے عوامی بیداری کی مہم چلائیں ۔۔۔ ۔ جس میں عوام کو حقیقی معنوں میں ۔۔۔ حقائق سے روشناس کروائیں ۔۔۔ ۔! ہماری عوامی بیچاری کہ تو کچھ پتا ہی نہیں ۔۔۔ ۔ انہیں تو جمہوریت ،کیپلٹلزم ، سوشلزم میں ہی فرق کا نہیں آتا۔۔۔ تو وہ ایک جمہوری حکومت کو کیسے منتخب کر سکتے ہیں۔۔۔ !
اس لئے برادرم اگر ڈاکٹر صاحب واقعی اس قوم کے ساتھ مخلص ہیں تو انہیں چاہئے کہ سب سے پہلے وہ عوامی بیداری کی مہم کا آغاز کریں۔۔۔ انتخابی اصلاحات تو بہت بعد کا مسئلہ ہے ۔۔۔ ہماری عوام کو انتخابات کی حقیقت کا ہی نہیں علم ۔۔۔ ! انہیں میڈیا پر جس طرف ہانکا جاتا ہے ۔۔۔ وہ بیچارے لکیر کے فقیر بنے اسی طرف بڑھے چلے جاتے ہیں۔۔۔ ! آج ہماری عوام کے نزدیک حقائق کو جاننے کا سب سے بڑا ذریعہ یہ میڈیا بنا ہوا ہے ۔۔۔ جو کہ خود ہی انتہائی کرپٹ اور دوغلا ہے ۔۔۔ ! اس لئے حقائق تو تمام عوام سے چھپے ہوئے ہیں۔۔۔ !
اس لئے ڈاکٹر صاحب کو چاہئے کہ وہ میڈیا کے فراڈز کا پردہ چاک کریں ۔۔۔ ۔ وہ لوگوں کو بتائیں کہ ہمارا میڈیا جس کی ہر ہر بات پر ہم آمنا و صدقنا کہہ اُٹھتے ہیں۔۔۔ وہ تو خود دوغلا اور کرپٹ ہے ۔۔۔ !
ہماری عوام تو بیچاری ۔۔۔ ۔ نعروں سے ہی بہل جاتی ہے ۔۔۔ ! انہیں یہ علم ہونا چاہئے کہ ان کے ملک کے اندرونی و بیرونی کس کس طرح سے دشمن طاقتیں اپنے حصار میں لے چکی ہیں۔۔۔ ! مگر افسوس صد افسوس اس سمت کو کوئی قدم نہیں اُٹھاتا ۔۔۔ اور نہ ہی اس سمت میں کسی کا خیال جاتا ہے ۔۔۔ !
اس لئے جب تک ہماری عوام میں حقیقی بیداری اور شعور نہیں آ جاتا ۔۔۔ اب تک وہ خود کھرے اور کھوٹے میں تمیز نہیں کر سکتے اس وقت تک چاہے لاکھ انتخابات ہوں۔۔۔ چاہے لاکھ انتخابی اصلاحات ہوں ۔۔۔ مگر نتیجہ وہ۔۔ ڈھاک کے تین پات ۔۔ والا نکلے گا۔۔۔ !
اس لئے جب عوام میں حقیقی شعور آ جائے گا تو وہ خود ہی اپنے لئے اپنے لیڈرز کا بہترین انتخاب کر لے گی ۔۔۔ !