محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
یہاں مثنوی اب بنانی ہے ہم کو
کہ پیاس اس کی بھی اب بجھانی ہے ہم کو
چلے آؤ اور مثنوی اک بناؤ
ذخیرے کو اردو کے مل کر بڑھاؤ
جو دل میں ہے کہہ دو اسی مثنوی میں
اضافہ کرو یاں گھڑی دو گھڑی میں
الف عین! آجاؤ ، آسی! بھی آؤ
مزمل! چلے آؤ کاشی! بھی آؤ
کہاں ہو منیب! اور کہاں ہو اے احمد!
کہاں ہو اے منصور آفاق! و امجد!
اے فاتح! چلے آؤ دیکھو یہ کیا ہے
اے یازر! اسامہ نظر مانگتا ہے
مغزل!! ، حفیظ! اور امجد! بھی آؤ
زبیر! اور محمود، اسد کو بلاؤ
کہاں ہو تم احسن! یہاں جلد آؤ
ظہیر ، ایس ، عاطف کو ہمراہ لاؤ
اے ابرار! آؤ سلیمان! آؤ
حمید! آؤ تم اور عمران! آؤ
کہاں ہو اے خرم!، کہاں ہو اے وارث!
ہے محفل میں دم تو تمھارے ہی باعث
جو باقی ہیں حضرات! آجائیں وہ بھی
نہ لینے پہ نام ان کا ، دے دیں معافی
جو باقی ہیں شاعر ، انھیں بھی ہے دعوت
چلے آئیں ، کرلیں یہاں سب شراکت
کہ پیاس اس کی بھی اب بجھانی ہے ہم کو
چلے آؤ اور مثنوی اک بناؤ
ذخیرے کو اردو کے مل کر بڑھاؤ
جو دل میں ہے کہہ دو اسی مثنوی میں
اضافہ کرو یاں گھڑی دو گھڑی میں
الف عین! آجاؤ ، آسی! بھی آؤ
مزمل! چلے آؤ کاشی! بھی آؤ
کہاں ہو منیب! اور کہاں ہو اے احمد!
کہاں ہو اے منصور آفاق! و امجد!
اے فاتح! چلے آؤ دیکھو یہ کیا ہے
اے یازر! اسامہ نظر مانگتا ہے
مغزل!! ، حفیظ! اور امجد! بھی آؤ
زبیر! اور محمود، اسد کو بلاؤ
کہاں ہو تم احسن! یہاں جلد آؤ
ظہیر ، ایس ، عاطف کو ہمراہ لاؤ
اے ابرار! آؤ سلیمان! آؤ
حمید! آؤ تم اور عمران! آؤ
کہاں ہو اے خرم!، کہاں ہو اے وارث!
ہے محفل میں دم تو تمھارے ہی باعث
جو باقی ہیں حضرات! آجائیں وہ بھی
نہ لینے پہ نام ان کا ، دے دیں معافی
جو باقی ہیں شاعر ، انھیں بھی ہے دعوت
چلے آئیں ، کرلیں یہاں سب شراکت